جمہوری اور سیکولر ملک میں  بقائے باہم کے  اصول
جمہوری اور سیکولر ملک میں  بقائے باہم کے  اصول

جمہوری اور سیکولر ملک میں بقائے باہم کے اصول ✍️ مسعود جاوید ___________________ پچھلے دنوں ٹرین پر سوار بعض مسافروں کا ریل گاڑی کے ڈبوں کی راہداریوں میں نماز ادا کرنے کے موضوع پر کچھ لکھا تھا اس پر بعض پرجوش مسلمانوں بالخصوص فارغين مدارس اور دینی جماعتوں سے نسبت رکھنے والوں نے ناراضگی کا […]

تماشہ میرے آگے

 

از قلم: عین الحق امینی قاسمی

معہد عائشہ الصدیقہ بیگوسرائے

کتاب کے باکمال مصنف آبروئے قلم مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ ہیں ، اپنے مثبت افکار،صالح خیالات اور قلمی معیار وکردار کی وجہ سے اکثر حلقوں  میں احترام کے ساتھ جانے جاتے ہیں ، وہ صبر آزما ذہن رکھتے ہیں ،مزاج میں ترشی نہیں ہے،خندہ پیشانی سے انہونی کوبھی انگیز کرلیتے ہیں، ملول خاطر ہوناان کے یہاں نہیں ہے،ہاں!” غیر اہم” کو "اہم” قرار دیئے جانے کا احساس انہیں شاید دیر تک رہتا ہے اور یہ فطری امرہے،البتہ ایسے تمام سیاسی ،سماجی دشوار گزار مرحلوں کو وہ اک” تماشہ” سے زیادہ اہمیت بھی نہیں دیتے ہیں،اسی لئے آئے دن کے سیاسی تماشوں سے وہ نہ خودمایوس ہوتے ہیں اور نہ عام لوگوں کےعزم و عمل میں ٹھہراؤ کو جائز سمجھتے ہیں۔ان کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ جہاں جہاں سیاسی بازیگر ،ملک وملت کو مسائل میں الجھا کر دشواریاں پیدا کرتے ہیں،دن کو رات ثابت کرنےیا غلط کو درست دکھانے کی بے وجہ کوشش کرتے ہیں، ایسے مرحلوں میں ان کا قلم رواں رہ کر نہ صرف راہ تلاشتا ہے ،بلکہ اوروں کے لئے راہ یابی کا فریضہ بھی انجام دیتا ہے۔مصنف کتاب اپنے اس مجموعہ تحریر کے حوالے سے پیش لفظ میں ایک جگہ بڑی خوبصورتی سےلکھتے ہیں : 

"تماشہ میرے آگے "میرے ان مضامین کا مجموعہ ہے جو سیاسی احوال ومعاملات پر لکھے گئے نقیب میں چھپ کر لوگوں تک پہنچے اور مقبول ہوئے ،اب چوں کہ سیاست میں اخلاق و اقدار کا جنازہ نکل گیا ہے ،نظریات، اقتدار اور کرسی کے گرد گھومنے لگے ہیں ،یہ سب ایک تماشہ ہے جو اقتدار کے اسٹیج سے یا اقتدار  تک پہنچنے کے لئے کیا جارہا ہے اس لئے میں نے ان مضامین پر مشتمل کتاب کا نام ہی تماشہ میرے آگے رکھ دیا ہے "

سردست مجموعہ مضامین میں جن 130/ عناوین کے تحت انہوں نے” تماشہائے جہاں "کو پرکھا اور اس پر اپنے موقف کو پیش کیا ہے ،اس کا لفظ لفظ ،بلکہ حرف حرف ان کی ہمہ جہت معلومات،دوررس سیاسی آگہی،فکر ودانشمندی،بے باک موقف، درد وچبھن ،کامیاب حل اور حقیقت حال کا مظہر ہے ،خوبی کی بات یہ بھی ہےکہ ان کی خامہ فرسائی کا میدان تذکرہ ،سوانح،تاریخ،ادب، تحقیق اورتنقیدسمیت اصلاح ودعوت،تعلیم وتربیت اور فکری وسماجی موضوعات کے علاؤہ فقہ ،سیرت،حدیث، تفسیراور دین کے بنیادی مآخذ  بھی ہیں ،جن پر الگ الگ زاویوں سے وہ مسلسل یومیہ لکھ رہےہیں ، آج یہاں وہاں  سیا سی گلیاروں میں جو بے چینیاں پائی جارہی ہیں ان کے پڑھنےسمجھنے کا بھی ایک وقت متعین ہے اور خیالات کی قلم بندی کے لئے بھی وقت مقرر کیا ہوا ہے ،اوقات میں برکتوں کے حوالے سےوہ اکابرین کے پرتو ہیں،خدا نے بڑی برکتوں سے نوازا ہے ۔زیر تذکرہ کتاب کا ہرعنوان و پیراگراف ،ان کے فکر ومطالعے کی وسعت کا عکس ہے ،کتاب ہاتھ میں لیجئے تو ورق ورق الٹے بغیر آپ حرف آخر تک نہیں پہنچ سکتے ،عنوان کا انداز وساخت،عام علماء کی نثری روش سے مختلف ،کم لفظوں میں پوری کہانی کا سرنامہ ہے۔

یہ کتاب دراصل "سیاسی حالات ،مسائل اور معاملات پر امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ وجھارکھنڈ کے ترجمان ہفت روزہ نقیب  (2019 -2015 )میں چھپے ادارئیے،شذرات،تجزیاتی وتنقیدی مضامین کاانتخاب "ہے۔ "تماشہ میرے آگے” قریباً 130/مختلف النوع مضامین پر مشتمل ہے ،جس کی ضخامت 280/صفحات کو محیط ہے ،ظاہر وباطن میں حسن ہی حسن،دیدہ زیب طباعت ،عمدہ کاغذ ،روایتی تقریظات سے پاک، عام فہم زبان جیسی خوبیوں والی اس دراز نفس کتاب کی عام قیمت 300/ روپے ہے۔نور اردو لائبریری حسن پور گنگٹھی بکساما،ویشالی بہار کو اس کتاب کا ناشر ہونے کا فخر حاصل ہے جب کہ مکتبہ امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ ،نور اردو لائبریری ویشالی،ادارہ سبیل الشرعیہ آواپور سیتا مڑھی اور الہدی ایجو کیشنل اینڈ ویلفیر ٹرسٹ وغیرہ سے کتاب منگوائی جاسکتی ہے۔شاندار،خوبصورت اور معیاری مطبوعات پیش کرنے کے لئے مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی صاحب مدظلہ شکریہ اور مبارک باد دونوں کے یکساں مستحق ہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: