مودی سرکار کا بہار کے اسپیشل اسٹیٹس کا مطالبہ مسترد کرنا: ایک افسوسناک فیصلہ
مودی سرکار کا بہار کے اسپیشل اسٹیٹس کا مطالبہ مسترد کرنا: ایک افسوسناک فیصلہ

از: محمد شہباز عالم مصباحی اسسٹنٹ پروفیسر، سیتل کوچی کالج، سیتل کوچی، کوچ بہار، مغربی بنگال _____________ مودی سرکار نے بہار کے اسپیشل اسٹیٹس کے دیرینہ مطالبے کو مسترد کر دیا ہے جو نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ ناقابل برداشت بھی ہے۔ ریاست بہار کی صورتحال بہت تشویشناک ہے۔ ایک ایسی ریاست کا یہ مطالبہ […]

کبیر الدین فوزان : سیمانچل کا علمی و ادبی مجذوب
کبیر الدین فوزان : سیمانچل کا علمی و ادبی مجذوب

تحریر: احسان قاسمی یشکش: محمد راغب الحسینی بیلگچھی _________________ نام – کبیر الدین تخلص – فوزان تاریخ پیدائش – 1942ء جائے پیدائش و آبائی وطن – گنڈواس پوسٹ – بیل گچّھی ( ضلع: پورنیہ ) والد – منشی سخن علی مرحوم والدہ – بی بی کریم النساء مرحومہ شریک حیات – بی بی کریم النساء […]

ہٹلر کی راہ پر
ہٹلر کی راہ پر

✍️ شکیل رشید ایڈیٹر ممبئ اردو نیوز __________________ اتر پردیش اور اترا کھنڈ میں انتظامیہ کے اس حکم کے بعد کہ لوگ اپنی دکانوں ، ہوٹلوں ، ڈھابوں ، ٹھیلوں اور تجارتی ٹھکانوں پر اپنے ناموں کی تختیاں لگائیں ، یہ واضح ہو گیا ہے کہ وہ عناصر جو اب تک اس ملک کو ہندوتوا […]

مردِ مجاہد بھی، طبیبِ حاذق بھی
مردِ مجاہد بھی، طبیبِ حاذق بھی

✍️ محمد رضی الاسلام ندوی _____________________ برادر مکرّم حکیم شاہد بدر فلاحی کی نمازِ جنازہ میں شرکت کرکے ابھی لوٹا ہوں – دل پر بھاری بوجھ ہے – ان کی سرگرم اور پُر عزیمت زندگی نگاہوں کے سامنے ہے اور تین دہائیوں سے زیادہ عرصہ پر مشتمل ان سے تعلق کی یادیں امڈ امڈ کر […]

فارغ التحصیل طلباء وطالبات !!
فارغ التحصیل طلباء وطالبات !!

✍️ جاوید اختر بھارتی محمدآباد گوہنہ ضلع مئو یو پی _________________ جب کوئی درخت لگایا جاتاہے تو یہ امید ہوتی ہے کہ ایک دن یہ پھل دے گا ، گاڑی میں تیل اس لئے ڈالا جاتا ہے کہ اس کے ذریعے ہم منزل مقصود تک پہنچیں گے ، گاۓ بھینس اس لئے پالتے ہیں کہ […]

previous arrow
next arrow

مالدیپ اور ہندوستان کے بگڑتے تعلقات

 

از قلم:مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف، پٹنہ

بحر ہند میں جمہوریہ مالدیپ گیارہ سو برانوے (1192)جزائر پر مشتمل ایک چھوٹا سا ملک ہے جن میں دو سو جزیروں پر انسانی آبادی پائی جاتی ہے، یہ ہندوستان کے جزائر لکشدیپ کے جنوب اور سری لنکا سے سات سو کلو میٹر (435میل)جنوب مغرب میں واقع ہے، یہاں کا دار الحکومت مالے ہے جہاں ملک کی مجموعی آبادی کے اسی فیصد لوگ بود وباش اختیار کیے ہوئے ہیں، یہاں کی سرکاری زبان ’’دیویہی‘‘ ہے گیارہ نومبر1968اس کا یوم تاسیس ہے، بعضوں نے 26جولائی 1965بھی لکھا ہے ، یہاں کے سر براہ ان دنوں محمد معیز ہیں، جو 17نومبر 2023کو منتخب ہو کر بر سر اقتدار آئے ہیں۔ ہندوستان سے مالدیپ کا رشتہ بہت قدیم ہے، البتہ یہاںکے حکمرانوں میں بعض چین نواز بھی ہوا کیے ہیں، محمد معیز کے بارے میں کہا جا تا ہے کہ وہ چین نواز ہیں، اسی لیے سابقہ حکمرانوں کے بر عکس انہوں نے منتخب ہونے کے بعد ہندوستان کے بجائے پہلے چین جانے کا فیصلہ لیا اور وہاں سے آکر جو بیان دیا ہے وہ بہت معنی خیز ہے، انہوں نے کہا کہ ہم چھوٹے ضروری ہیں، لیکن کسی کے دباؤ میں رہنے والے نہیں ہیں، اور ہمیں کوئی دھمکا نہیں سکتا، یہ بیان انہوں نے اس پس منظر میں دیا ہے کہ ان کے تین وزراء نے وزیر اعظم نریندر مودی کے بارے میں کچھ ایسا تبصرہ کیا تھا ، جسے ہندوستان نے ہتک آمیز قرار دیا تھا، محمد معیز نے ان تینوں وزراء پر کاروائی کرتے ہوئے انہیں کابینہ سے نکال دیا جو ایک بڑا قدم تھا، لیکن ہندوستان اس سے مطمئن نہیں ہے اور اپنی بے اطمینانی کا اظہار مختلف طریقوں سے کرتا رہا ہے، اس کی وجہ سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہو گئی ہے، یہ کشیدگی دونوں ملکوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے، تازہ خبر کے مطابق مالدیپ نے ان اٹھاسی(88) فوجیوں کو ملک چھوڑ دینے کو کہا ہے جو برسوں سے وہاں تعینات ہیں۔

 ہندوستان سے مالدیپ کا رشتہ ملک کے تحفظ، فوجی تربیت ، تجارت ، سیاحت، صحت وتعلیم کے حوالہ سے مضبوط رہا ہے، 1988سے ہی ہندوستان مالدیپ کو تحفظ کے نقطہ نظر سے تعاون دیتا رہا ہے، اپریل 2016میں ایک معاہدہ مالدیپ اور ہندوستان کے درمیان ’’ایکشن پلان فارڈیفنس‘‘ کے نام سے ہوا تھا ، جس کے مطابق ہندوستان مالدیپ کو ستر فی صد تعاون دینے کا پابند ہے، گذشتہ دس سالوں میں ہندوستان نے ایم این ڈی ایف (MNDF)کے پندرہ سوارکان کو فوجی تربیت دینے کا کام کیا ہے، ہندوستانی بحریہ فضائی نگرانی کے لیے بھی مالدیپ کو تعاون دیتی رہی ہے۔

 معاشی اعتبار سے دیکھیں تو مالدیپ چاول، گیہوں ، چینی، آلو، پیاز اور تعمیراتی سامانوں کے لیے ہندوستان پر منحصر ہے، مودی دور حکومت میں مالدیپ سے تجارت میں تین گنا اضافہ ہوا ہے، تجارتی نقطہ نظر سے اسٹیٹ بینک آف انڈیامالیات کی فراہمی میں تیسرا بڑا معاون مالدیپ کا ہے، ہندوستان نے مالدیپ کو چار سو کروڑ روپے بطور تعاون مالی سال 2022-2023میں دیا ہے ۔

مالدیپ کی معیشت کا بڑا انحصار سیاحت پر ہے، وہاں کی گھریلو آمدنی کا ایک تہائی حصہ سیاحت سے فراہم ہوتا ہے، وہاں اوسطا ہر سال اٹھارہ لاکھ سے زیادہ سیاح آتے ہیں، جن میں بڑی تعداد ہندوستانیوں کی ہوتی ہے۔ 2023میں جتنے سیاح مالدیپ آئے ان میں بارہ فیصد ہندوستانی تھے۔

اسی طرح وہاں تعلیم اور صحت کے ادارے کے فروغ میں بھی ہندوستان کی اہم حصہ داری رہی ہے، ہندوستان نے وہاں اندرا گاندھی میموریل اسپتال کو جدید ٹکنالوجی سے آراستہ کرنے کے لیے باون (52)کروڑ روپے دیے اور ایک سو پچاس سے زائد اسپتالوں کے لیے جو مختلف جزیروں پر واقع ہیں رقومات فراہم کی ہیں، مالدیپ کے اساتذہ کو تربیت دینے کے لیے ہندوستان نے وہاں ووکیشنل تربیت کے مراکز قائم کیے اور اطلاع کے مطابق دو ہزار سے زائد لوگوں کو تربیت دینے کا کام کیا ہے، اس کے علاوہ مختلف میدانوں میں فنی تربیت دینے کے لیے ہندوستان اپنے یہاں بھی مالدیپ سے لوگوں کو بلاتا رہا ہے، اسی وجہ سے مالدیپ کے حکمراں ہندوستان سے تعلقات استوار رکھنے میں سبقت لے جاتے رہے ہیں، محمد معز نے انتخاب ہی اس منشور پر لڑا تھا کہ وہ ہندوستان پر انحصار کو کم کریں گے، چنانچہ انہوں نے آتے ہی یہ کام شروع کر دیا ہے۔انہوں نے ہندوستان کے بجائے چین پر انحصار کو بڑھاوا دیا ہے، چین نے وہاں پہلے سے ہی ایک ارب پینتیس کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے، جس کا بڑا حصہ قرض کی شکل میں ہے اور واقعہ یہ ہے کہ مالدیپ کی زمین کے بڑے حصہ پر مختلف سرمایہ کاری کے نام پرچین نے قبضہ کر رکھا ہے، اگر مالدیپ کا انحصار چین پر بڑھتا ہے تو علاقہ میں چین کے اثرات میں اضافہ ہوگا، جوہندوستان کے حق میں نہیں ہے، مالدیپ کی کمزوری یہ ہے کہ وہ ایک چھوٹا ملک ہے اور اپنی ضرورتوں کی تکمیل کے لیے اسے ہند وچین میں ایک کو چننا ضروری ہے، یہ افسوسناک ہے کہ موجودہ حکمراں محمد معز نے چین کو چن لیا ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: