۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس اور تعطیلِ عام
۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس اور تعطیلِ عام

۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس، اور تعطیلِ عام از ـ محمود احمد خاں دریابادی _________________ ہندوستان جمہوری ملک ہے، یہاں مختلف مذاہب کے لوگ بستے ہیں، ہر مذہب کے بڑے تہواروں اور مذہب کے سربراہوں کے یوم پیدائش پر مرکز اور ریاستوں میں عمومی تعطیل ہوتی ہے ـ ۱۲ ربیع الاول کو چونکہ پیغمبر […]

یہ بیانات افسوس ناک ہیں۰۰۰

✍️ شکیل رشید ( ایڈیٹر ممبئی اردو نیوز)

___________________

کانگریس کی ترجمان سپریہ شری نیت کے کنگنارناؤت کے تعلق سے سوشل میڈیا پر دیئے گیے بیان کی مذمت کی ہی جانی چاہیے کہ یہ بیان عورت ذات کی توہین ہے ۔ حالانکہ سپریہ شری نیت نے ’منڈی‘ میں کنگنارناؤت کے ’بھاؤ‘ والے بیان سے یہ کہہ کر پلّہ جھاڑ لیا ہے کہ ان کا اس بیان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ، ان کا ’ایکس ہینڈل‘ کسی نے ہیک کرلیا تھا ، اور وہ کسی بھی عورت کے تعلق سے اس طرح کے بیان نہ دیتی ہیں اور نہ اس طرح کے بیانات کی حمایت کرتی ہیں ، لیکن بی جے پی ہے کہ اس معاملے کو ایک ’مسئلہ ‘بنانے پر اتارو ہے ۔ جس دوران کنگنارناؤت کے تعلق سے قابلِ مذمت بیان آیا تھا اسی دوران بی جے پی کے ایک سیاست داں دلیپ گھوش نے مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتابنرجی کی ’ولدیت‘ پر سوالیہ نشان لگایا تھا، حالانکہ اب دلیپ گھوش نے بی جے پی کی مرکزی قیادت کی ہدایت پر ممتابنرجی سے معافی مانگ لی ہے ، لیکن دونوں بیانات پر جس طرح کے ردعمل آئے ہیں اُن سے یہ خوب واضح ہوجاتا ہے کہ بی جے پی رائی کا پربت بنانے پر تلی ہوئی ہے جبکہ دلیپ گھوش کا بیان ’آیا اور گیا ‘ ہوگیا ہے ۔ قومی خواتین کمیشن نے جس طرح کنگنارناؤت کے تعلق سے بیان پر برہمی کا اظہار کیا ہے اور سپریہ شری نیت کے خلاف کارروائی کی تجویز پیش کی ہے ،ممتابنرجی کے خلاف بیان پر اس کا ردعمل بالکل عین برعکس رہا ہے ۔ بہرحال الیکشن کا موقع ہویا الیکشن کا موقع نہ ہو اس ملک میں خواتین کے خلاف بھدے بیانات کی ایک تاریخ ہے ، ایک گھناؤنی تاریخ ، لہٰذا یہ ضروری ہوگیا ہے کہ ایسے بیانات چاہے حکمراں جماعت کی جانب سے آئیں یا اپوزیشن کی جانب سے ، سخت کارروائی ہونی چاہیئے ۔ جہاں تک کنگنارناؤت کا تعلق ہے تو ان پر فی الحال  یہ کہاؤت ’ سرمنڈاتے ہی اولے پڑے‘ صادق آرہی ہے ۔ بی جے پی نے جب سے ہماچل پردیش کے منڈی حلقہ سے ان کی امیدواری کا اعلان کیا ہے ، سوشل میڈیا میں ان پر سخت تبصرے اور تنقیدیں نظر آرہی ہیں ۔ کانگریسی ترجمان کے بیان کے بعد کنگنارناؤت نے اس پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے خود کو ’ منڈی کی بیٹی‘ کہہ کر اس  بیان کا سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے ۔ لیکن اس دوران کنگنا کے ماضی کے بیانات سامنے آئے ہیں ، جو انہیں آئینہ دکھلاتے ہیں کہ کبھی ان کی زبان سے بھی ایسے جملے نکلے تھے جو خواتین کی توہین کے مترادف تھے۔ سب ہی کویاد ہوگا کہ کنگنارناؤت نے ایک ساتھی اداکارہ ارمیلا ماتونڈکر کو ’سافٹ پورن اسٹار‘ کہا تھا۔ ارمیلا ماتونڈکر ان دنوں کانگریس میں تھیں ۔ ابھی حال ہی میں جب مکیش امبانی کے بیٹے کی شادی  سے قبل کی تقریب میں امریکی سنگر ریحانہ ہندوستان آئی تھی تو اس کے خلاف بھی فحش لفظوں کا استعمال کیا تھا۔ کنگنارناؤت نے شاہین باغ کی احتجاجی خواتین بالخصوص شاہین باغ کی دادیوں کے خلاف بھی کسان احتجاج کے دوران ’سوروپیے کے کرایے پر‘ آنے والی کہہ کر انتہائی گندگی پھیلائی تھی۔ احتجاجی کسانوں کے یہاں سے جو عورتیں احتجاج میں شریک تھیں انہیں بھی ’کرائے ‘ پر آنے والی قرار دیاتھا۔ تو کنگنارناؤت کے سامنے وہی آیا ہےجو انہوں نے بویا تھا۔ لیکن اگر کوئی گالی دے تو جواب میں گالی نہیں دی جاتی،  اس لیے کنگنارناؤت کے خلاف بھی اور ممتابنرجی کے خلاف بھی جو بیا ن بازیاں ہوئی ہیں وہ قابلِ مذمت ہیں ۔ الیکشن کمیشن نے اس کا نوٹس لیا ہے ، لیکن نوٹس لینا ہی کافی نہیں ہے ، کوئی ایسا حل نکالنا ضروری ہے جو خواتین پر کی جانے والی غلط  اور افسوس ناک بیان بازیوں کو ہمیشہ کے لیے روک دے ۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: