Slide
Slide
Slide

بہار کی سیکولر سرکار۔۔۔۔۔

بہار کی سیکولر سرکار

بہارشریف و ساسارام کی داستان الم ناک

محمد اطہر القاسمی

نائب صدر جمعیۃ علما بہار

خبروں،نیوز چینلوں اور سوشل میڈیا پر اپلوڈ تصویروں سے اندازہ نہیں ہورہاہے کہ یہ بہار کی دلدوز داستانیں ہیں۔
شوبھا یاترا کے جلوس سے ان اضلاع میں پیدا شدہ دلدوز مناظر سے آنکھیں اشکبار اور رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔
عین افطار کے وقت مسلمانوں کی مسجد،آزادی سے قبل کا مدرسہ عزیزیہ،اس میں موجود تاریخی لائیبریری اور لائبیری میں رکھی ہزاروں کتابیں اور قرآن کریم کے نسخے جلادئیے گئے،مسلم دوکانوں کو لوٹ لیا گیا،ان کی گاڑیوں اور بسوں کو آگ کے حوالے کر دیا گیا اور اس طرح ان کی کمر توڑنے کی مکمل کوشش کی گئی۔

آج وہاں کرفیو نافذ ہے اور پرشاشن گشت کررہا ہے لیکن دکھ کی بات تو یہ ہے کہ یہ سب کچھ تو ہو چکا ہے۔
مسجد تو جل چکی،قرآن کریم کے نسخے آگ کے شعلے کی نذر ہوگئے اور مسلم بھائیوں کی دوکانیں تو لوٹ لی گئیں۔
اب کہا جارہاہے کہ لوگ باہر نہ نکلیں،اچھی بات ہے،یہ مسلمان باہر نکل کر ہی اب کیا کریں گے۔
سیکولرزم کی علمبردار مہاگٹھ بندھن کی سرکار کے ہوتے ہوئے یہ سب کچھ ہوا؛یہ کتنا عجیب المیہ اور درد بھری داستان ہے۔
ہم لوگ کہتے ہیں کہ یہ بہار ہے،یہاں بَہار ہے،لیکن آج سمجھ میں نہیں آرہاہے کہ یہ کیسی بَہار ہے جہاں مسلمانوں کی مساجد،ان کے مدارس،ان کا معاش اور ان کی جانیں تک اب محفوظ نہیں ہیں۔
مسلسل کئی روز سے نیوز چینلوں اور سوشل میڈیا پر موجود یہاں کی دلدوز تصاویر دیکھتے ہیں تو آنکھیں خون کے آنسوؤں سے تر ہوجاتی ہیں۔
اس سیکولر سرکار نے اب تک کیا کاروائی کی یا آگے کیا کرنا چاہتی ہے یہ تو وہی بتائے گی لیکن جو جان چلی گئی یا جو نقصان ہوگیا کیا اس کی تلافی بھی ہوسکے گی؟
یا وہ خاطی جماعت جنہوں نے آگ و خون کا یہ کھیل کھیلا ان پر انصاف کے ساتھ شکنجہ کسا جائے گا کہ نہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا۔
البتہ اس وقت یہاں کے مسلمان خود کو ٹھگا ہوا محسوس کررہے ہیں اور وہ بے حد دکھی اور بےچینی و اضطراب کی کیفیت میں مبتلا ہیں۔

رمضان المبارک جیسا عظیم الشان مہینہ گذررہا ہے اور مسلمان روزہ تراویح اور زکوۃ و صدقات کی ادائیگی میں مصروف عمل ہیں لیکن امن و اخوت کی علمبردار اس جماعت کا آج شاید کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

ہاں ایک ذات ضرور ہے،جو سب کچھ دیکھ رہی ہے،اس کی نظروں سے کچھ بھی پوشیدہ نہیں ہے،وہ ہمیشہ سے مظلوموں کی ساتھی رہی ہے اور باغیوں و طاغیوں کو ان کی بارگاہ میں سزا ملنے میں تاخیر تو ہوتی ہے لیکن مکمل چھوٹ مل جائے ایسا کبھی نہیں ہوتا ہے،اس کی حاکمیت کی رسی جس دن کھینچی چلی جاتی ہے اس دن وقت کے بڑے بڑے فرعونوں،نمرودوں،ہامانوں اور شدادوں کا نام و نشان صفحہ ہستی سے مٹ جاتا ہے،یہی اس کی قدیم تاریخ ہے۔

بہار شریف اور ساسارام کے مسلم بھائیوں کے درد و الم کو کوئی دیکھے نہ دیکھے ان کا خالق و مالک تو ضرور دیکھ رہا ہے اور خاص طور پر اس ماہ مبارک میں ان کی آہ سحر گاہیاں،خون کے آنسو،سسکیاں اور آہ و زاریاں ہرگز رائیگاں نہیں جائیں گی -انشاء اللہ 

اصحابِ اقتدار اور ان کے ووٹوں کے دعویدار ہوش کے ناخن لیں اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کریں اور مجرموں اور خاطیوں کو کیفرکردار تک پہوچائیں،ہم یہی مطالبہ کرسکتے ہیں۔

لیکن اپنے مظلوم بھائیوں سے اتنا ضرور عرض کریں گے کہ آپ ہرگز مایوس نہ ہوں۔انصاف ہوگا،ضرور ہوگا،آج نہیں تو کل ہوگا اور یہاں نہیں تو وہاں ضرور ہوگا- انشاء اللہ

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: