جنگ آخر جنگ ہے
✍️ انس مسرور انصاری
____________________
ہمارے میردانشمند بہت اداس بیٹھےتھے۔ فلسطین اور اسرائیل کےمابین جنگ زوروں پرتھی۔ایک دوسرے کوجی جان سےشکست دینےکی کوشش کررہےتھے۔میر صاحب نےپوچھا۔۔آخر جنگ ہوتی کیوں ہے۔۔،،؟
ہم نے انھیں سمجھایا کہ یہ ہماری آ بائی رسم ہے جسےہم گاہےگاہےاداکرتےرہتےہیں۔جنگ کی تاریخ قدیم سے قدیم ترہے۔لیکن جنگ چاہے میدان میں ہو یاگھر میں، تباہیاں دونوں جگہ آتی ہیں۔گھریلوجنگ میں شوہِرنام دارہمیشہ ہارمان لیتےہیں اور بیویاں ہمیشہ جیت جاتی ہیں۔جنگ کی بہت ساری اقسام ہیں۔دو ملکوں کےدرمیان جنگ کو۔۔ جنگِ صغیر اور بہت سارےملک جب آپس میں لڑنےلگیں تو اسےجنگِ عظیم کہتےہیں۔ بعض مرتبہ گھروں میں بھی جنگِ عظیم برپا ہوتی ہے۔ میدانی جنگوں میں بین الاقوامی اصولوں کی ہمشہ خلاف ورزی کی جاتی ہے۔عورتیں، بچےاورضعیف مردوں کاقتلِ عام کیا جاتا ہے۔ آبادیاں اجاڑ دی جاتی ہیں۔اوربہت کچھ ہوتاہے۔
ایک جنگ میں فتح حاصل کرنے والی فوج کےدو سپاہی مفتوحہ علاقہ کےایک مکان میں داخل ہوئے جہاں ایک خوبصورت جوان لڑکی اپنی استانی کے ساتھ خوفزدہ بیٹھی تھی۔انھیں دیکھتےہی ایک سپاہی مسرت کےساتھ چیخا۔۔ہمارے ساتھ رنگ رلیاں منانےکے لیے تیار ہوجاؤ۔۔۔!
لڑکی گڑ گڑانے لگی۔۔۔ دیکھو! میرے ساتھ جو چاہو سلوک کرو مگر میری استانی کو ہاتھ مت لگاؤ۔ وہ مرد کے سائے سےبھی دور ہے۔ اس نے شادی بھی نھیں کی ہے۔۔،، استانی نے لڑکی کی بات کاٹتے ہوئےکہا۔۔۔ ان کو مت روکو میری بچی۔! جنگ آخر جنگ ہے۔
_________________