ایک پیکر خلوص ووفا، مربی وترجمان اہل سنت کی رحلت صاعقہ اثر
✍️ شکیل منصور القاسمی
_________________
مخدومی ومعظمی ترجمان اہل سنت حضرت مولانا عبد العلیم فاروقی- جنہیں اب رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہوئے کلیجہ منہ کو آرہا ہے- کی علالت کی خبروں سے ویسے ہی پریشان تھا ، ابھی چند روز قبل ہی کی بات ہے 18/اپریل کو فہمینہ ہاسپٹل وکٹوریہ اسٹریٹ لکھنؤ اپنے چند رفقاء کے ساتھ جاکر حضرت سے ملاقات کی تھی ، حضرت نے اس گنہگار کے ہاتھ تھام کر قدموں میں بٹھایا ، یقین تھا کہ بہت جلد صحت یابی کی خبروں سے آنکھیں ٹھنڈی ہوجائیں گی ، پر آہ ! آج ان کی رحلت کی جانکاہ و المناک خبر نے پورے وجود کو ہلا کے رکھدیا ہے ۔عقل گم اور حواس باختہ ہیں ، سمجھ نہیں آرہا کیا لکھوں؟ اور کس طرح لکھوں؟ ایسی مخلص ، بے ضرر وبے نفس مغتنم شخصیات اب پیدا ہی کہاں ہوتی ہیں؟ حضرت رحمہ اللہ کی رحلت کا صدمہ صرف ان کے خانوادے کا تنہا صدمہ نہیں ؛ بلکہ پورے علماء دیوبند اور ملی تنظیموں کا اجتماعی صدمہ ہے ، وہ پورے حلقہ دیوبند کا قیمتی سرمایہ تھے ، ان کی وفات حسرت آیات ہم تمام ابناے دیوبند کے لئے بہت بڑا خسارہ ہے ، ہم سب ایک دوسرے کی طرف سے تعزیت مسنونہ کے مستحق ہیں ،ان کی رحلت بالخصوص خانوادہ فاروقی اور دار العلوم دیوبند کے لئے عالم اسباب میں بظاہر ناقابل بھرپائی خلاء ہے ؛ کیونکہ ان کی وفات سے دارالعلوم نے اپنا ایک بے لوث ووفاشعار علمی ترجمان اور فکری نمائندہ کھودیا ہے ، جس پہ ہم مرحوم کے خانوادہ کے ساتھ دارالعلوم دیوبند کو بھی تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہیں اور دعاء کرتے ہیں کہ اللہ تعالی انہیں ان کا نعم البدل عطا فرمائے ، لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔
ماضی قریب اور عصر حاضر کی جن چند نابغہ روزگار ہستیوں سے ان کے شخصی تفوق اور ذاتی فضل وکمال کے باعث ، عاجز کو بے لوث قلبی و روحانی والہانہ عقیدت رہی ہے ان میں مخدومی ومعظمی حضرت مولانا عبد العلیم صاحب فاروقی لکھنوی رحمہ اللہ کی شخصیت ممتاز مقام رکھتی تھی ، جن لوگوں نے حضرت کی ہمہ جہت ومتنوع ہشت پہل شخصیت کو قریب سے دیکھا یا پڑھا ہے وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ اللہ تعالی نے حضرت کو کیسے کیسے محامد ومحاسن اور فضل وکمال سے نوازا ہے ۔ شفقت ، محبت ، وفور علم ، خورد نوازی ، حق گوئی ، جرات وبے باکی ، خداداد ذکاوت وذہانت ، غیر معمولی فہم وفراست ، شیریں بیانی وشستہ زبانی ، نصح وخیر خواہی کے آپ حسین سنگم ہیں ، جب بھی زیارت یا ٹیلیفونک گفتگو ہوتی تھی ، روح کو بالیدگی اور قلب ونظر کو عجیب سکون ملتا تھا ، ہمارے اسلاف کرام اور علماے دیوبند کے آپ بہترین نمونہ و قابل فخر یادگار وبے باک تر جان تھے ، حق تعالی آپ نے ناموس صحابہ کے تحفظ میدان میں آپ سے جو خدمات لی ہیں وہ “ایک آدمی “ کے نہیں ؛ بلکہ “ اکاڈمی “ کے کام ہیں ، اللہ تعالی آپ کی علمی ، دعوتی ، تبلیغی واصلاحی خدمات کو قبول فرمائے اور آپ کی تحریک ، مشن وکارواں کو سدا بہار اور رواں وہیہم جواں رکھے ، ہمیں آپ کے مشن ومحاذ کا سپاہی بن کر خدمت دین متین واعلاء کلمۃ اللہ کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمین