تعزیتی مکتوب بنام سید اقبال شاہ القادری
✍️محمد شہباز عالم مصباحی
___________________
محترم المقام حضرت سید اقبال شاہ القادری صاحب دام ظلہ!
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
آپ کے والد گرامی،حضرت پروفیسر سید منال شاہ القادری کے انتقال پر میں دل کی گہرائیوں سے تعزیت پیش کرتا ہوں۔ ان کا انتقال نہ صرف آپ کے خاندان کے لئے بلکہ ان تمام لوگوں کے لئے ایک بڑا سانحہ ہے جنہیں ان کی علمی و روحانی رہنمائی نصیب ہوئی۔
حضرت منال شاہ القادری ایک عظیم شخصیت تھے، جنہوں نے مختلف میدانوں میں قابل ذکر خدمات انجام دیں۔ دائرہ شریف کولکتہ اور خانقاہ قادریہ و چشتیہ مدناپور کے سجادہ نشین کی حیثیت سے انہوں نے بے شمار لوگوں کو روحانی رہنمائی فراہم کی۔ بطور سفیر ہند سفیر برائے ازبکستان، انہوں نے ملک کی خدمت اور بین الاقوامی تعلقات کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔
تعلیمی میدان میں، کلکتہ یونیورسٹی میں عربی و فارسی کے شعبہ کے سربراہ اور پروفیسر برائے اسلامی ثقافت اور ڈین کی حیثیت سے ان کی خدمات بے مثال ہیں۔ ان کا عربی، فارسی، اردو، انگریزی اور بنگلہ زبانوں پر عبور ان کی علمی اور ادبی خدمات کو مزید نکھار دیتا ہے، جس کی بدولت وہ ایک معتبر دانشور اور ممتاز مصنف کے طور پر جانے جاتے تھے۔
ان کی سفارتی خدمات اور مغربی بنگال اردو اکادمی کے نائب چیئرمین کی حیثیت سے ان کی خدمات ان کی متنوع صلاحیتوں اور ثقافتی و لسانی تحفظ کے لئے ان کی لگن کا ثبوت ہیں۔ مختلف ریاستوں میں ان کے عقیدت مندوں کی بڑی تعداد ان کے اثر و رسوخ اور مقبولیت کی گواہی دیتی ہے۔
ان سے میری پہلی ملاقات اس وقت ہوئی تھی جبکہ وہ اسلام پور، ضلع اتر دیناج پور میں مغربی بنگال اردو اکاڈمی کی شاخ کی افتتاحی تقریب میں بطور مہمان تشریف لائے تھے اور دوسری ملاقات آل انڈیا علماء و مشائخ بورڈ کے زیر اہتمام 17-20 مارچ، 2016ء میں دہلی میں منعقدہ چہار روزہ صوفی کانفرنس و سیمینار میں ہوئی تھی جبکہ آپ بھی ان کے ہمراہ تھے۔ پھر کئی بار کولکاتا جانا ہوا، لیکن چاہتے ہوئے بھی ان کی شدید علالت کی وجہ سے ملاقات نہ ہو سکی، جبکہ میں نے آپ سے درخواست بھی کی تھی۔ دو ہی ملاقات میں میں ان کا گرویدہ اور ان کی ہمہ گیر علمی و اخلاقی خوبیوں کا معترف ہوگیا تھا۔
٢٢ مئی ٢٠٢٤ کو دل کے دورے کے باعث ان کے انتقال کی خبر نے ہم سب کو گہرے رنج و غم میں مبتلا کر دیا ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے تسلی پاتے ہیں کہ "ہم اللہ کے ہیں اور ہمیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔” انا للہ وانا الیہ راجعون البقاء والدوام للہ تعالی ۔
میری دلی ہمدردیاں قبول کریں۔ اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور آپ اور آپ کے خاندان کو اس مشکل وقت میں صبر اور حوصلہ عطا فرمائے۔
ایک بار پھر، آپ اور آپ کے خاندان اور جملہ مریدین و متوسلین کے لئے میری مخلصانہ تعزیت۔