کھاڑھی باسول گاؤں میں راحت رسانی کا کام جاری۔ متاثرین میں اشیاء کی تقسیم
آگ سے متاثرہ کھاڑھی باسول گاؤں میں ایک بار پھر آل انڈیا علماء و مشائخ بورڈ اور مصلیان سنی جامع مسجد سملیہ کے اشتراک سے امدادی اشیاء تقسیم کی گئیں
سیل رواں/امور/پورنیہ
بتاریخ 21 مئی، 2024ء مولانا احمد رضا، جناب رضوان ڈیلر، مولانا بدرالحق، مولانا جواد الحق، پردھان غلام سرور چودھری اور دیگر رضاکاروں نے امدادی سامان تقسیم کیا۔ ان کی مربوط کوششیں متاثرہ خاندانوں تک ضروری اشیاء اور امداد پہنچانے کی کوششوں کا حصہ ہیں، جو کمیونٹی کے اتحاد اور ضرورت مندوں کی مدد کے عزم کو ظاہر کرتی ہیں۔
اس تباہ کن آگ نے تقریباً 100 خاندانوں کو بے گھر کردیا ہے اور بنیادی ضروریات کی فوری ضرورت میں مبتلا کر دیا ہے۔ امدادی ٹیمیں یہ یقینی بنانے کے لیے انتھک محنت کر رہی ہیں کہ ہر متاثرہ گھر تک فوری امداد پہنچے۔
کھاڑھی باسول کے رہائشیوں نے بروقت امداد و اعانت پر گہرے تشکر کا اظہار کیا ہے۔ جاری امدادی کاموں میں خوراک، کپڑے اور دیگر ضروری اشیاء کی تقسیم شامل ہے، جو اس تباہی کے بعد جدوجہد کرنے والوں کے لیے ایک لائف لائن فراہم کر رہی ہے۔ جو اشیاء دی گئیں ان کی تفصیل یہ ہے: ایک ٹین کا باکس، اس کے علاوہ ایک تھیلا دیا گیا جس میں دو عدد ساڑی، ایک عدد لنگی، ایک عدد گنجی، ایک گمچھا، ایک جوڑا شلوار سوٹ کا کپڑا، ایک عدد دوپٹہ، ایک جوڑا پینٹ شرٹ کا کپڑا، ایک جوڑا کرتا پاجامہ کا کپڑا اور ایک عدد مسمات کے لئے کرتے کا کپڑا تھا، ایک پیکٹ موڑی بھی دی گئی، مزید برآں ایک اور تھیلا دیا گیا جس میں ایک کلو چینی، آدھا کلو چائے پتی، ایک 35 روپے والا بسکٹ کا پیکٹ اور آدھا کلو ہلدی کا ایک پیکٹ تھا ۔ کل 70 افراد میں یہ اشیاء تقسیم کی گئیں ۔
آل انڈیا علماء و مشائخ بورڈ اور سنی جامع مسجد کے اراکین اس وقت تک اپنی حمایت جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں جب تک کہ یہ آفت زدہ گاؤں مکمل طور پر باز آباد نہیں ہو جاتا۔ ان کے یہ اقدامات اتحاد اور ہمدردی کا طاقتور پیغام دیتے ہیں، جو بحران کے وقت کمیونٹی کی قوت کی اہمیت کو مزید مستحکم کرتے ہیں۔ آل انڈیا علماء و مشائخ بورڈ کے قومی صدر پیر طریقت اشرف ملت حضرت مولانا سید محمد اشرف کچھوچھوی نے سملیہ یونٹ کو اس اقدام کے لئے مبارکبادی دی ہے اور دعاؤں سے نوازا ہے ۔