✍️ سید احمد اُنیس ندوی
______________________
ذو الحجہ کا مہینہ شروع ہو رہا ہے۔ اس مبارک مہینے کے ابتدائی دس دن (چاند نکلنے سے عید الاضحیٰ تک) بہت ہی قیمتی ہیں۔ قرآن مجید میں ان دس دنوں کی قسم کھائی گئ ہے،و الفجر• و لیال عشر • اکثر مفسرین کے نزدیک "لیال عشر” سے مراد ذو الحجہ کے ابتدائی دس دن ہیں۔
حضور اکرم صلی الله علیه و آله سلم کی صحیح احادیث میں ان دس دنوں کی بے انتہا فضیلت بیان کی گئی ہے۔ احادیث میں یہاں تک وارد ہوا ہے کہ الله تعالی کو ان دس دنوں میں کیے گئے نیک اعمال دیگر پورے سال کے مقابلے سب سے زیادہ پسند ہیں۔ اسی لیے محدثین نے لکھا ہے کہ "راتیں” رمضان المبارک کی قیمتی ہیں کیونکہ اُس میں لیلۃ القدر ہے، اور "دن” ذو الحجہ کے پہلے عشرے کے زیادہ قیمتی ہیں، کیونکہ اس میں یوم عرفہ ہے، (جس دن حاجی عرفات میں جمع ہوتے ہیں) ۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے ان دس دنوں میں کثرت سے روزے رکھنے اور نیک اعمال میں لگنے کی تاکید فرمائی ہے اور خود آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہی معمول تھا۔
حضور صلی اللہ علیہ وںسلم نے تاکید فرمائی کہ ان دس دنوں میں کثرت سے کلمہ طیبہ اور تکبیر کہا کرو ( لا اله الا الله و الله اکبر) ۔ مزید تکبیرات تشریق کا اہتمام بھی ہونا چاہیے۔ فرض نمازوں کے اہتمام کے ساتھ تلاوت قرآن مجید، ذکر، دعا اور مناجات کا خصوصی اہتمام ہونا چاہیے۔ یوم عرفہ کے روزے کی تو بہت خاص فضیلت ہے، بقیہ ایام کے روزے بھی اہمیت سے خالی نہیں۔ قربانی کے بابرکت اور فضیلت والے عمل کی تیاری میں لگنا چاہیے اور ذوق و شوق سے خود اپنا مال خرچ کر کے قربانی کرنی چاہیے۔
جو ان دس دنوں میں بھی غفلت کی زندگی گزارے گا، وہ بہت بڑی خیر سے محروم رہے گا۔ اور جو ان دس دنوں میں رمضان المبارک کی طرح عبادات اور طاعات کے لیے کمر کس لے گا، وہ بہت بڑی خیر حاصل کر لے گا۔
عام طور سے ہم لوگ ان دس دنوں کو بالکل نظر انداز کرتے ہیں، حالانکہ اگر احادیث مبارکہ پر نگاہ رکھی جائے تو اندازہ ہوگا کہ یہ ایام بے حد قیمتی اور مبارک ہیں۔ ان ایام میں خاندان ابراہیمی کی قربانیوں کو یاد کیا جائے، قربانی کے جذبات اپنے اندر پیدا کیے جائیں، حجاج کرام سے اپنے تعلق کو مضبوط کیا جائے۔ یہ ان دنوں کے مبارک اعمال ہیں جن میں سب کو مشغول رہنا چاہیے۔