الیکشن 2024: نتائج،امکانات اور اثرات
✍️ نوشاد عالم چشتی علیگ
________________________
بھارت میں الیکشن 2024 کمپلیٹ ہوا۔ اس کے نتائج سامنے آگئے. 2014 میں بی جے پی مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف پورے بھارت میں شدید نفرت پھیلا کر ہندتوا کے نام پر اقتدار پہ قابض ہوئی اور پورے پانچ سال حکومت کی۔
2019 میں پلوامہ کا منصوبہ بند حادثہ کو انجام دے کر پھر برسر اقتدار ہوئی اور بھارتی سماج میں خاص کر نئ جنریشن میں نفرت پھیلاتی رہی. عوام کو ہندتوا کے نام پر جذباتی بنا کر ترقی کے سارے راستے مسدود کر دئیے اور سارے ذرائع پہ خود قابض ہو کر چاندی کاٹنے لگی. تعلیم، روزگار تعمیر و ترقی سب کچھ راشٹر واد یعنی حب الوطنی کے جھوٹے دعوے پر ہندتوا کے نام پہ عوام کو گمراہ کیا گیا.
اس فرضی اور نمائشی دعوے کی بنیاد پر بی جے پی پورے بھارت سے 2019 میں کل 543 سیٹ میں سے 303 سیٹ لے کر اپنے دم پہ حکومت بنائی. خود بی جے پی 2014 میں یوپی جو بھارت کا سب سے بڑا صوبہ ہے اس کے کل 80 میں سے 71 سیٹ پہ جیت درج کرائی تھی ، 2019 میں 62 سیٹ پہ جیت حاصل کی اس سال یوپی میں 9 سیٹ کھو دی مگر 2024 میں 29 سیٹ کھو کر صرف 33 سیٹ ہی جیت سکی وہ بھی اگر BSP بسپا نے دس بارہ سیٹ کے ووٹ کو تقسیم نہیں کرتی تو بی جے پی کے مزید کم از کم 10 سیٹ اور کم ہونے کے امکان تھے.
پورے ملک سے بی جے پی نے 2024 میں اپنے اتحادیوں NDA کے ساتھ مل کر کل 293 سیٹ حاصل کر سکی ہے اس بار پچھلے الیکشن کے مقابلے میں 63 سیٹ کے خسارے کے ساتھ 240 سیٹ پہ سمٹ کر رہ گئی ہے جب کہ دعویٰ تھا اب کی بار 400 پار. مگر 160 سیٹ محض خواب ہی رہ گیا. نفرت کی دوکان سے لوگ اوبنے لگے. بھارتی عوام کو محسوس ہوا کہ ہمیں مندر مسجد اور مسلمان دشمن بنا کر ہمارے بنیادی حقوق پہ ڈاکا مارا گیا ہے اور اس بار ان کے عزائم کو بھانپ کر ان کے من مانا پن کے راستے میں رکاوٹ ڈال دی.
دوسری اتحادی پارٹی INDIA اپنے حریف NDA کے 293 کے مقابلے میں 234 سیٹ حاصل کی ہے.. پورے بھارت سے کانگریس نے پچھلے الیکشن کے مقابلے میں 47 سیٹ کے اضافے کے ساتھ کل 99 سیٹ حاصل کی ہے سماج وادی پارٹی پچھلے الیکشن کے مقابلے میں 5 سیٹ کے بجائے 37 سیٹ حاصل کی ہے اس اضافے میں مسلم ووٹ نے کلیدی کردار ادا کیا ہے. بنگال میں TMC نے پچھلے الیکشن میں حاصل 7 سیٹ کے بجائے 22 سیٹ کے اضافے کے ساتھ کل 29 سیٹ پہ جیت حاصل کر کے اپنا پرچم لہرایا ہے یہاں بھی مسلمانوں کی کارکردگی اب کی بار نسبتاً بہتر رہی ہے. ساؤتھ بھارت کی DMK نے پچھلے الیکشن کے مقابلے میں 2 سیٹ کھو کر اس بار کل 22 سیٹ حاصل کی ہے. اس کے علاوہ دیگر پارٹیوں نے جن نشستوں پہ جیت حاصل کی ہے ان سب کو ملا کر یہ اتحاد 234 کے عدد کو پہنچتی ہے جو NDA کے 293 سے 59 سیٹ کم ہے
سوال یہ ہے کہ ایودھیا میں رام مندر بنوانے کے باوجود بھی بی جے پی کا گراف کیوں گرا اور ان کی سیٹیں پورے ملک سے اس قدر حیرت انگیز طور پر سمٹ کیوں گئیں؟ ان کے دعوے کے مطابق 400 تک کیوں نہیں پہنچی؟کیا حزب مخالف نے اس بار بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے یا بی جے پی کا ہندو اوٹ ہی کھسکا ہے؟ ان دونوں سوالوں کے جواب میں انتہائی تحمل سے غور و فکر کی ضرورت ہے۔
مسلم ووٹرس کا کیا کردار رہا؟
مسلم ووٹرس نے اس بار کافی سیاسی شعور کا مظاہرہ کیا ہے. اکثر مقامات پر اپنا ووٹ بٹنے نہیں دیا. ماوتی کے جال میں نہیں پھنسے. اور اس بار بھی مایاوتی اور اس کے پارٹی BSP کو دھول چٹا کر پارلیمنٹ سے باہر ہی رکھا. کہیں کہیں بہار کے مسلمانوں نے سوجھ بوجھ سے کام نہیں لیا ارریہ کی سیٹ مسلمانوں نے اپنی بے وقوفی سے کھو دیا. بہار کے مسلم اکثریتی علاقوں میں مزید سیاسی شعور بیدار کرنے، ابن الوقتوں اور ملی غداروں سے قوم کو بچانے کی ضرورت ہے. سیوان سے حنا صاحبہ کا ہارنا بھی سیکولر ووٹ کی تقسیم کا نتیجہ ہے.
کانگریس نے انڈمان نیکوبار میں، آندھراپردیش میں، اروناچل میں، آسام میں بہار میں چھتیس گڑھ میں، دہلی میں کجرات میں، ہماچل پردیش میں، جھارکھنڈ، کرناٹک، مدھیہ پردیش،اڑیسہ ،راجستھان اور اترا کھنڈ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا. ان صوبوں میں جتنی محنت اور توجہ کی ضرورت تھی اس پہ منصوبہ بند کام نہیں ہوا. کانگریس کو اگر مسلمانوں نے کھل کر سپورٹ نہیں کیا ہوتا تو کیا یہ 99 سیٹ پہ زبردست جیت حاصل کر سکتی تھی؟ مگر کانگریس صرف مسلمانوں کے بھروسے پہ نہ رہے اور ایمانداری سے سب پہ توجہ دے.
فی الحال اس 2024 کے الیکشن نے بی جے پی کو موجودہ سیکولر دستور ہند کو من مانے انداز سے بدلنے کے منصوبے پر روک لگا دی ہے اور ان کا NRC کا منصوبہ بھی فیل کر دیا ہے بل کہ پانی پھیر دیا ہے. بی جے پی نے جس ٪20 مسلم ووٹ کو پچھلے الیکشنوں میں غیر موثر کر دیا تھا وہی غیر موثر ووٹ اس بار بی جے پی کے لیے بھاری پڑ گیا.
یاد رہے کہ اسدالدین اویسی اور ان کی پارٹی کے مختلف امیدواروں کا جیتنا بھی بہت ضروری ہے. امتیاز جلیل کا ہار جانا اس الیکشن میں حکومتی دھاندلی کا کرشمہ ہے. EVM محفوظ نہیں ہے۔ اس میں مختلف مقامات پر چھیڑ چھاڑ ہوئی ہے جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پہ گشت کر رہی ہے۔
بہر حال بی جے پی نے جس نفرت کا بیج بویا تھا اس کے اثرات زائل ہونے میں وقت لگے گا مگر ملک کا سیکولر ازم کبھی ختم نہیں ہوگا لیکن اس کے لیے مسلمانوں کو خود باشعور اور تعلیم یافتہ ہونا لازمی شرط ہے.