مسلم یونیورسٹی کا اقلیتی کردار بحال
مسلم یونیورسٹی کا اقلیتی کردار بحال

مسلم یونیورسٹی کا اقلیتی کردار بحال ✍️ معصوم مرادآبادی _______________________ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کی بحالی سے متعلق سپریم کورٹ کے تازہ فیصلے سے مسلمانوں میں خوشی کی لہر ہے۔ یونیورسٹی میں مٹھائیاں تقسیم کی گئی ہیں اورعلیگ برادری کے ساتھ عام مسلمانوں نے بھی اس فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا […]

ٹرمپ کی جیت کے بعد۔!
ٹرمپ کی جیت کے بعد۔!

ٹرمپ کی جیت کے بعد۔! از:ڈاکٹرسیدفاضل حسین پرویز ___________________ ڈونالڈ ٹرمپ توقع کے مطابق دوبارہ امریکہ کے صدر منتخب ہوگئے۔ وہ 1897سے لے کر اب تک تاریخ میں ایسے دوسرے صدر ہیں، جو متواتر دوسری میعاد کے لئے منتخب نہ ہوسکے تھے۔ ٹرمپ گذشتہ الیکشن ہار گئے تھے، اور 2024کا الیکشن جیت گئے۔ اس سے […]

مدارس سیکولرازم کے منافی نہیں
مدارس سیکولرازم کے منافی نہیں

– مدارس سیکولرازم کے منافی نہیں ✍️محمد نصر الله ندوی ___________________ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس چندر چوڑ نے جاتے جاتے مدرسہ بورڈ کے حوالہ سے اہم فیصلہ دیا،مدرسہ ایکٹ 2004 پر فیصلہ سناتے ہوئے انہوں نے جو کچھ کہا،وہ بہت معنی خیز ہے،انہوں نے ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ کے فیصلہ کو پوری طرح […]

حضرت پروفیسر سید منال شاہ القادری کی یاد میں مغربی بنگال اقلیتی کمیشن کی جانب سے تعزیتی اجلاس

ڈاکٹر اقبال نے کہا کہ میرے والد نے ہمیشہ علم، امن اور محبت کا درس دیا اور ان کی زندگی ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔

رپورٹ: محمد شہباز عالم مصباحی/سیل رواں

بتاریخ 14 جون، 2024 ایک تعزیتی اجلاس حضرت پروفیسر سید منال شاہ القادری کی یاد میں ویسٹ بنگال اقلیتی کمیشن کے کانفرنس روم میں منعقد ہوا۔ اس تقریب میں بہت سے معززین اور اشرافیہ نے شرکت کی، جن میں مرحوم کے صاحبزادے ڈاکٹر سید اقبال شاہ القادری بھی شامل تھے۔ یہ اجلاس جناب احمد حسن عمران صاحب، معزز چیئرمین ویسٹ بنگال اقلیتی کمیشن کی جانب سے منعقد کیا گیا تھا۔

حضرت پروفیسر سید منال شاہ القادری کی زندگی اور خدمات پر روشنی ڈالنے سے پہلے، ان کے انتقال کی خبر پر ایک نظر ڈالنا ضروری ہے۔ حضرت منال شاہ القادری، دائرہ شریف کولکتہ اور خانقاہ قادریہ و چشتیہ مدناپور کے سجادہ نشین اور بھارت کے سابق سفیر برائے ازبکستان، کا انتقال ٢٢ مئی ٢٠٢٤ کو کولکتہ کے ایک نجی اسپتال میں دل کے دورے کے باعث ہو گیا تھا۔

حضرت منال شاہ القادری کی زندگی بے شمار خدمات اور کارناموں سے بھری ہوئی تھی۔ وہ کلکتہ یونیورسٹی کے عربی و فارسی شعبہ کے سربراہ رہے اور پروفیسر برائے اسلامی ثقافت اور ڈین کی حیثیت سے بھی انہوں نے خدمات انجام دیں۔ ان کی علمی قابلیت اور تحقیقی کام نے انہیں ایک معتبر عالم اور ممتاز مصنف کے طور پر متعارف کروایا۔ ان کی مہارت عربی، فارسی، اردو، انگریزی اور بنگلہ زبانوں پر تھی۔

ان کی سفارتی خدمات بھی بے مثال تھیں۔ بھارت کے سابق سفیر برائے ازبکستان کی حیثیت سے انہوں نے بین الاقوامی سطح پر بھارت کی نمائندگی کی اور ملک کے مفادات کا تحفظ کیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے مغربی بنگال اردو اکادمی کے نائب چیئرمین کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں، جس میں ان کی ثقافتی اور لسانی ورثے کے تحفظ کی کوششیں شامل تھیں۔

اجلاس میں شریک معززین نے حضرت منال شاہ القادری کی زندگی اور خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ ان کے صاحبزادے، ڈاکٹر سید اقبال شاہ القادری نے اپنے والد کے کردار اور ان کی تعلیمات پر گفتگو کی۔ ڈاکٹر اقبال نے کہا کہ ان کے والد نے ہمیشہ علم، امن اور محبت کا درس دیا اور ان کی زندگی ہمارے لئے ایک مشعل راہ ہے۔

اجلاس کے اختتام پر، معزز چیئرمین احمد حسن عمران صاحب نے کہا کہ حضرت منال شاہ القادری کی خدمات اور ان کی علمی و روحانی رہنمائی ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ انہوں نے اس یادگار تقریب کے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ تقریب حضرت منال شاہ القادری کے کارناموں اور ان کی زندگی کے اہم پہلوؤں کو اجاگر کرنے کے لئے منعقد کی گئی ہے۔

یہ تعزیتی اجلاس حضرت منال شاہ القادری کی یاد اور ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کا ایک بہترین موقع تھا۔ ان کی علمی اور روحانی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی اور ان کا نام ہمیشہ عزت و احترام کے ساتھ لیا جائے گا۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: