Slide
Slide
Slide

برق گرتی ہے تو بیچارے مسلمانوں پر

برق گرتی ہے تو بیچارے مسلمانوں پر

 محمد نصر الله ندوی

 رمضان کا مبارک مہینہ جاری ہے،اس مہینہ میں بے شمار رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہوتا ہے،الله کے با توفیق بندے اپنے رب کے حضور سجدہ ریز ہوتے ہیں،اور اپنے دامن کو لعل وگہر سے بھرتے ہیں،اس مہینہ کا ایک ایک لمحہ قیمتی ہوتا ہے،جو اپنے جلو میں عطا وبخشش کی بہار لیکر آتا ہے،مغفرت کے طلب گار آگے بڑھتے ہیں اور معافی کا پروانہ حاصل کرتے ہیں،لیکن جن کی قسمت میں ازلی بد بختی ہے،وہ اس ماہ مقدس کے انوار وبرکات سے محروم رہتے ہیں،اور معصیت کی روش سے باز نہیں آتے،بلا شبہ جب تک انسان کے اندر ذاتی طلب اور تڑپ نہ ہو،کوئی ساعت ہمایوں اس کے اعمال واخلاق میں تبدیلی نہیں پیدا کر سکتی۔

 رمضان کا مہینہ جہاں ایک طرف ایمان والوں کیلئے انوار وبرکات کی سوغات لیکر آتا ہے،وہیں دوسری طرف ابتلا وآزمائش کی جھلک بھی دکھاتا ہے،تا کہ یہ ثابت ہو جائے کہ کون اپنے ایمان میں کھرا ہے،اور کس کے ایمان میں کھوٹ ہے،کس کا ایمان خالص ہے،اور کس کے ایمان میں ملاوٹ ہے۔

 مسجد اقصی سے خون ریز تصادم کی خبریں آرہی ہیں،نہتے مصلیوں پر گولیاں برسائی گئیں،ان کے خون سے مسجد کی زمین لالہ زار ہوئی،درندگی اور سفاکیت سے لبریز اسرائیلی فوج نے بچوں کو بھی نہیں بخشا،عورتوں اور بوڑھوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا،ان کے گھروں پر بموں کی بارش کی گئی،ظلم وبربریت کے ایسے مناظر سامنے آئے کہ انسانیت شرمسار ہو گئی،مگر قربان جائے فلسطینی مسلمانوں کے حوصلہ پر کہ وہ مشکل ترین وقت میں بھی صبر واستقامت کا پیکر بن کر کھڑے ہیں،اور ہر ستم کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں۔

 ہندوستانی مسلمان بھی رمضان المبارک میں ظلم وتشدد سے گزر رہے ہیں،رام نومی کے موقع پر ملک کے مختلف حصوں میں منصوبہ بند طریقہ سے مسلمانوں پر حملہ کیا گیا،بھگوا دہشت گردوں نے دکانوں اور مکانوں کو نذر آتش کیا،مساجد پر بھگوا جھنڈے لہرائے گئے،کہیں آگ لگائی گئی،کہیں ظلم وتشدد کا ننگا ناچ ہوا، مغربی بنگال،گجرات،مدھیہ پردیش ،جھارکھنڈ میں کھلم کھلا آتش وآہن کا کھیل کھیلا گیا،پولیس تماشائی بنائی رہی،بہار شریف میں ایک مدرسہ کی تاریخی لائبریری کو نذر آتش کیا گیا،یہ سب کچھ پولیس کی موجودگی میں ہوا،کیا پولیس کی گولیاں صرف مسلمانوں کیلئے ہیں؟ اس کی طاقت کا مشق ستم صرف ایک ہی طبقہ کیوں بنتا ہے؟ایسے پولیس والوں کو لا پرواہی کے جرم میں گرفتار کر کے جیل میں نہیں ڈالنا چاہئے،کیا ریاستی حکومت کی اس سلسلہ میں کوئی ذمہ داری نہیں بنتی ہے؟

 ابھی رام نومی کا زخم تازہ ہی تھا کہ ،کل ہی سونی پت ہر یانہ میں بھگوا دہشت گردوں نے ایک مسجد پر اندھا دھند فائرنگ کر کے خواتین اور بچوں سمیت پندرہ لوگوں کو شدید ترین زخمی کر دیا،مسجد میں توڑ پھوڑ کی گئی،میڈیا نے حملہ آوروں کو بدمعاش کا نام دیا،تصور کیجئے اگر کوئی مسلمان مندر پر حملہ کردیتا تو کیا کیا سرخیاں بنتیں،کوئی القاعدہ کا ماسٹر مائنڈ بتاتا ،تو کوئی اسلامک اسٹیٹ کا سرغنہ،یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے،پندرہ لوگوں کو نماز کی حالت میں گولیوں سے شدید طور پر زخمی کیا گیا،اس سے قبل مراد آباد میں ایک گودام میں تراویح پڑھنے پر بجرنگ دل نے ہنگامہ کیا اور اے ڈی ایم نے ایک کروڑ کا جرمانہ لگا دیا،نوئیڈا میں ایک دکان کے اوپر تراویح پڑھنے پر امن کے دشمنوں نے ہنگامہ کیا اور پولیس نے کاروائی کی،اس سے دو دن قبل نوئیڈا ہی کے سوپر ڈپو میں ایک گھر میں لوگ نماز پڑھ رہے تھے کہ کچھ لوگ اندر گھس جاتے ہیں اور پولیس کو طلب کر لیتے ہیں،اور اب تو مسجد میں نماز پڑھنے پر گولیوں سے لہولہان کر دیا جاتا ہے!لیکن پورے ملک میں سناٹا ہے،کہیں سے کوئی احتجاج کی صدا نہیں سنائی دیتی،ایسا لگتا ہے کہ ،مسلمان واقعی یتیم اور لا وارث ہیں،ان کا خون سب سے ارزاں ہو گیا ہے!کوئی ان کا پرسان حال نہیں ہے!بحیثیت ملت ہماری خاموشی جرم عظیم ہے،اور بالواسطہ ظالموں اور قاتلوں کی تائید ہے،آخر ہماری ملی غیرت کہاں مر گئی ہے!ہم اتنے سادہ لوح ہیں کہ سیاسی بازیگروں کی بات پر اتنی آسانی سے بھروسہ کر لیتے ہیں،اور ان کی یقین دہانی پر اعتبار کر بیٹھتے ہیں ،اس بات کو خوب اچھی طرح سمجھ لیجئے کہ جب تک ہم اٹھ کر کھڑے نہیں ہوں گے،اور اور اپنے وجود کے تحفظ کیلئے منظم جد وجہد نہیں کریں گے،حالات میں تبدیلی نہیں آسکتی ہے،مرزا غالب نے محبوب کے وعدوں کے بارے میں جو کچھ کہا تھا،آج سیاسی جادوگروں کے بارے میں بلا تکلف وہی کہا جاسکتا ہے۔

 ترے وعدے پہ جیے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا
کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: