جمہوری اور سیکولر ملک میں  بقائے باہم کے  اصول
جمہوری اور سیکولر ملک میں  بقائے باہم کے  اصول

جمہوری اور سیکولر ملک میں بقائے باہم کے اصول ✍️ مسعود جاوید ___________________ پچھلے دنوں ٹرین پر سوار بعض مسافروں کا ریل گاڑی کے ڈبوں کی راہداریوں میں نماز ادا کرنے کے موضوع پر کچھ لکھا تھا اس پر بعض پرجوش مسلمانوں بالخصوص فارغين مدارس اور دینی جماعتوں سے نسبت رکھنے والوں نے ناراضگی کا […]

اردو رو رہی ہے شمالی بنگال میں

✍️ محمد شہباز عالم مصباحی

________________

شمالی بنگال کی سرزمین، جسے اپنی تاریخی اور ثقافتی ورثے پر ناز ہے، آج اردو زبان کے ساتھ روا رکھے گئے سوتیلے سلوک کی وجہ سے مغموم ہے۔ ریاستی حکومت کی بے توجہی اور تعصبانہ رویے نے اس علاقے میں اردو زبان کی بقا کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

ریاستی حکومت کا سوتیلا سلوک

شمالی بنگال میں اردو زبان کے فروغ کے حوالے سے حکومت کا سوتیلا سلوک کسی سے پوشیدہ نہیں۔ حکومتی اداروں کی جانب سے اردو زبان کو وہ توجہ اور اہمیت نہیں دی جا رہی جو دیگر زبانوں کو دی جاتی ہے۔ نتیجتاً، اردو زبان و ادب کی تدریس میں رکاوٹیں اور مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔

اردو اساتذہ کو لاحق پریشانیاں

اردو اساتذہ کو درپیش مشکلات کا تذکرہ ضروری ہے۔ اکثر اردو اساتذہ کو مستقل بنیادوں پر ملازمت نہیں دی جاتی، جس کی وجہ سے ان کی معاشی حالت مخدوش رہتی ہے۔ اساتذہ کو اکثر اضافی کلاسز پڑھانے پر مجبور کیا جاتا ہے، جبکہ ان کی محنت اور خدمات کا اعتراف نہیں کیا جاتا۔ اس کے علاوہ، اساتذہ کو مناسب تربیت اور وسائل کی فراہمی میں بھی کمی ہے، جس کی وجہ سے تدریسی معیار متاثر ہوتا ہے۔

نصابی کتابوں کی عدم فراہمی

اردو زبان کے اختیاری و لازمی مضمون رکھنے والے طلبہ کو نصابی کتابوں کی عدم فراہمی بھی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ اکثر طلبہ کو بروقت کتابیں نہیں ملتیں، جس کی وجہ سے ان کی تعلیم متاثر ہوتی ہے۔ جو کتابیں دستیاب ہوتی ہیں، وہ بھی ناقص ہوتی ہیں اور ان میں اغلاط کی بھر مار ہوتی ہے۔

نصابی کتابوں میں اغلاط

نصابی کتابوں میں موجود اغلاط بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ کتابوں میں گرامر، ہجے اور مواد کی درستگی کا فقدان ہے، جس کی وجہ سے طلبہ کو صحیح تعلیم حاصل کرنے میں دشواری پیش آتی ہے۔ ان کتابوں کی اشاعت اور نظر ثانی کے عمل میں بے پروائی برتی جاتی ہے، جس کا خمیازہ طلبہ کو بھگتنا پڑتا ہے۔

اردو اساتذہ کی عدم بحالی

شمالی بنگال کے اسکولوں اور کالجوں میں اردو اساتذہ کی کمی بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ کئی تعلیمی اداروں میں جگہیں خالی ہونے کے باوجود اردو اساتذہ کی تقرری نہیں کی جاتی۔ یہ تعصب اور بے حسی کا مظہر ہے، جو اردو زبان کے فروغ میں رکاوٹ بنتا ہے۔

محترمہ ممتا بنرجی صاحبہ کی توجہ

اس موقع پر حکومت مغربی بنگال اور خصوصاً محترمہ ممتا بنرجی صاحبہ، وزیر اعلیٰ مغربی بنگال سے درخواست ہے کہ وہ اس مسئلے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے اردو زبان اور اس کے اساتذہ و طلبہ کی مشکلات کے حل کے لئے فوری اقدامات کریں۔ اردو زبان کی بقا اور فروغ کے لئے آپ کی توجہ اور حمایت ناگزیر ہے۔

نتیجہ

اردو زبان شمالی بنگال میں بقا کی جنگ لڑ رہی ہے۔ ریاستی حکومت اور تعلیمی اداروں کو اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ اردو زبان کے فروغ اور اس کے اساتذہ و طلبہ کی مشکلات کے حل کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ یہ زبان اپنی قدیم شان و شوکت برقرار رکھ سکے اور اس کی روشنی آنے والی نسلوں تک پہنچ سکے۔

شمالی بنگال میں اردو زبان کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لئے حکومتی عزم، اساتذہ کی تربیت اور طلبہ کو معیاری تعلیم کی فراہمی ضروری ہے۔ امید ہے کہ محترمہ ممتا بنرجی صاحبہ اور دیگر ارباب اختیار اس مسئلے کی سنگینی کو سمجھیں گے اور اردو زبان کے فروغ کے لئے عملی اقدامات کریں گے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: