جمہوری اور سیکولر ملک میں  بقائے باہم کے  اصول
جمہوری اور سیکولر ملک میں  بقائے باہم کے  اصول

جمہوری اور سیکولر ملک میں بقائے باہم کے اصول ✍️ مسعود جاوید ___________________ پچھلے دنوں ٹرین پر سوار بعض مسافروں کا ریل گاڑی کے ڈبوں کی راہداریوں میں نماز ادا کرنے کے موضوع پر کچھ لکھا تھا اس پر بعض پرجوش مسلمانوں بالخصوص فارغين مدارس اور دینی جماعتوں سے نسبت رکھنے والوں نے ناراضگی کا […]

ناصبیت کا آغاز و ارتقا

محمد شہباز عالم مصباحی

__________________

ناصبیت، اسلامی تاریخ کا ایک اہم اور حساس موضوع ہے۔ یہ در اصل ایک نظریہ ہے جس کی بنیاد اہل بیت (علیہم السلام) کے خلاف دشمنی اور بغض پر رکھی گئی ہے۔ ناصبیت کا آغاز اور ارتقا مختلف مراحل سے گزرا ہے جنہیں ہم تاریخی تناظر میں سمجھنے کی کوشش کریں گے۔

ناصبیت کا آغاز

ناصبیت کا آغاز پہلی صدی ہجری میں ہوا جب اسلامی معاشرے میں سیاسی اور مذہبی اختلافات پیدا ہونے لگے۔ اس کا آغاز حضرت علی (علیہ السلام) اور ان کے خاندان کے خلاف منفی جذبات اور اعمال سے ہوا۔ خلافت راشدہ کے بعد، خاص طور پر اموی دور میں، ناصبیت کو ایک منظم نظریہ کے طور پر فروغ دیا گیا۔

اموی دور

اموی خلفاء نے حضرت علی (علیہ السلام) اور ان کے خاندان کے خلاف منفی پروپیگنڈا کو بڑھاوا دیا۔ اموی عہد میں یہ نظریہ حکومتی سطح پر پروان چڑھا اور حضرت علی (علیہ السلام) کے خلاف منابر پر سبّ و شتم کا رواج عام ہوگیا۔ اموی خلفاء نے ناصبیت کو اپنے سیاسی مفادات کے لئے استعمال کیا تاکہ اہل بیت (علیہم السلام) کے ماننے والوں کو کمزور کیا جاسکے۔

عباسی دور

عباسی خلفاء کے دور میں ناصبیت کی شدت میں کمی واقع ہوئی لیکن یہ نظریہ مکمل طور پر ختم نہیں ہوا۔ عباسیوں نے اپنی حکومت کے استحکام کے لئے علویوں اور اہل بیت کے ساتھ روابط قائم کرنے کی کوشش کی، لیکن ناصبیت کے اثرات مکمل طور پر ختم نہیں ہوسکے۔

بعد از عباسی دور

عباسی خلافت کے زوال کے بعد، ناصبیت کا اثر مختلف اسلامی ممالک میں مختلف شکلوں میں برقرار رہا۔ مختلف فرقوں اور گروہوں نے اپنے مخصوص مقاصد کے لئے اس نظریے کو استعمال کیا۔ بعض علاقوں میں ناصبیت کا اثر زیادہ محسوس کیا گیا جبکہ بعض میں کم۔

یہ بھی پڑھیں:

جدید دور

جدید دور میں بھی ناصبیت کے اثرات بعض اسلامی معاشروں میں دیکھے جاتے ہیں۔ یہ نظریہ آج بھی بعض حلقوں میں موجود ہے اور اس کی بنیاد پر فرقہ وارانہ تشدد اور اختلافات کو ہوا دی جاتی ہے۔

ناصبیت کے اثرات

ناصبیت کے اثرات اسلامی معاشرے پر بہت گہرے ہیں۔ اس نظریے نے اسلامی وحدت کو نقصان پہنچایا اور فرقہ واریت کو فروغ دیا۔ ناصبیت کی وجہ سے اہل بیت (علیہم السلام) کے چاہنے والوں کے ساتھ ظلم و ستم کی تاریخ دہرائی جاتی رہی ہے۔

اختتامیہ

ناصبیت ایک تاریخی حقیقت ہے جس کا آغاز اموی دور سے ہوا اور مختلف ادوار میں مختلف شدت کے ساتھ موجود رہا۔ اس نظریے نے اسلامی معاشرے میں فرقہ وارانہ تقسیم اور نفرت کو جنم دیا۔ آج کے دور میں، ہمیں ناصبیت اور اس جیسے نظریات سے بچنے کی سخت ضرورت ہے اور تدارک کے طور پر محبتِ اہل بیت علیہم السلام اور احادیث نبوی میں وارد ان سے مخصوص فضائل و خصائص کو ہر دل میں نقش کرنے کی ضرورت ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: