محمد شہباز عالم مصباحی
سیتل کوچی کالج، سیتل کوچی
کوچ بہار، مغربی بنگال
____________________
بی جے پی نے اپنے حالیہ بجٹ میں صرف بہار اور آندھرا پردیش کو فنڈ فراہم کیے ہیں، جس سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ یہ بجٹ سیاسی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔ 2024 کے انتخابات میں بہار کے نتیش کمار اور آندھرا پردیش کے چندرا بابو نائیڈو کی حمایت کی وجہ سے بی جے پی مرکز میں حکومت بنا پائی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس بجٹ کو کرسی بچاؤ بجٹ کہا جا رہا ہے۔
بی جے پی اس وقت نتیش کمار اور چندرا بابو نائیڈو کی حمایت پر انحصار کر رہی ہے کیونکہ اسے اس بار مکمل اکثریت حاصل نہیں ہے۔ اس خوف سے کہ کہیں یہ دونوں رہنما اپنی حمایت واپس نہ لے لیں اور حکومت گر نہ جائے، بی جے پی نے اپنے بجٹ میں ان ریاستوں پر خاص توجہ دی ہے۔ اس صورت حال نے وزیراعظم نریندر مودی کے "سب کا ساتھ، سب کا وکاس” کے نعرے کو کھوکھلا ثابت کر دیا ہے۔
مودی حکومت کی جانب سے اس بجٹ میں دیگر ریاستوں کو نظرانداز کرنا قابل تشویش ہے، خصوصاً مغربی بنگال جیسی ریاست کو نظر انداز کرنا قابلِ مذمت ہے جہاں سچر کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کی حالت دلتوں سے بھی خراب ہے۔ اس کے علاوہ، مغربی بنگال میں بڑی صنعتوں کی عدم موجودگی اور دیگر معاشی مسائل کی وجہ سے یہاں کے عوام مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
مغربی بنگال سمیت دیگر ریاستوں کے لیے بجٹ میں کوئی خاص فنڈ مختص نہ کرنا مودی حکومت کی جانب سے سب کے ساتھ اور سب کی ترقی کے دعوے کو مشکوک بنا دیتا ہے۔ اگر حکومت واقعی سب کی ترقی چاہتی تو وہ تمام ریاستوں کو بجٹ میں کچھ نہ کچھ فراہم کرتی اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرتی۔
موجودہ بجٹ میں صرف بہار اور آندھرا پردیش کو فنڈ فراہم کرنا بی جے پی حکومت کے سیاسی مفادات کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ بجٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ بی جے پی اپنی حکومت بچانے کے لیے مخصوص ریاستوں کو ترجیح دے رہی ہے اور عوامی فلاح و بہبود کو نظرانداز کر رہی ہے۔
یہ بجٹ نہ صرف مودی حکومت کے دعووں کی قلعی کھولتا ہے بلکہ عوام کے دلوں میں یہ سوال بھی پیدا کرتا ہے کہ کیا حکومت واقعی سب کی ترقی چاہتی ہے یا صرف اپنے سیاسی مفادات کو مدنظر رکھ کر فیصلے کرتی ہے؟ اگر حکومت اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں سنجیدہ ہوتی تو بجٹ میں تمام ریاستوں کو شامل کرتی اور سب کے ساتھ کا نعرہ حقیقت کا رنگ لیتا۔
اس بجٹ کے بعد یہ بات صاف ہو گئی ہے کہ بی جے پی حکومت صرف اپنے اقتدار کو بچانے کے لیے کام کر رہی ہے اور عوامی فلاح و بہبود اس کے ایجنڈے میں شامل نہیں ہے۔