مغربی بنگال کا تاریخی اینٹی ریپ بل
خواتین کے تحفظ کی جانب ایک جرأت مندانہ اقدام
✍️محمد شہباز عالم مصباحی
سیتل کوچی کالج، سیتل کوچی
کوچ بہار، مغربی بنگال
_____________________
مغربی بنگال اسمبلی نے کل ہی ایک تاریخی اور انقلابی اینٹی ریپ بل منظور کیا ہے، جس نے ریاست میں خواتین کے تحفظ کے حوالے سے ایک نئی امید کی کرن پیدا کی ہے۔ اس قانون سازی کا مقصد ریپ، ایسڈ اٹیک، اور جنسی ہراسانی جیسے گھناؤنے جرائم کے خلاف سخت اقدامات اٹھانا اور متاثرہ افراد کو جلد انصاف فراہم کرنا ہے۔ یہ بل خواتین کے حقوق کے تحفظ کی ایک اہم اور جرات مندانہ کوشش ہے، جس سے مجرموں کو سخت ترین سزائیں دی جائیں گی اور ایسے جرائم کی روک تھام کو یقینی بنایا جائے گا۔
بل کی اہم دفعات:
1. ریپ اور قتل میں ملوث مجرموں کے لیے سزائے موت:
اس بل کی سب سے نمایاں دفعہ وہ ہے جس کے تحت ریپ اور قتل جیسے سنگین جرائم میں ملوث مجرموں کو سزائے موت دی جائے گی۔ یہ اقدام خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم کی حوصلہ شکنی کے لیے انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ اس سے مجرموں کو یہ پیغام جائے گا کہ ایسے جرائم کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔
2. چارج شیٹ داخل کرنے کے لیے محدود مدت:
مقدمات کو تاخیر سے بچانے کے لیے چارج شیٹ داخل کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ 36 دن کی مدت مقرر کی گئی ہے۔ اس کے بعد سزا سنانے کا عمل فوری طور پر شروع ہوگا۔ اس کے علاوہ، تحقیقات کو مکمل کرنے کے لیے 21 دن کی مدت طے کی گئی ہے، تاکہ مجرموں کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
3. اعانت کاروں کے لیے سخت سزائیں:
بل میں ان افراد کے لیے بھی سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں جو مجرموں کی مدد کرتے ہیں۔ ایسے افراد کو 5 سال کی قید کی سزا دی جائے گی، تاکہ جرم کے معاون عناصر کو بھی قانون کے تحت سخت ترین کارروائی کا سامنا کرنا پڑے۔
4. اسپیشل ٹاسک فورس کی تشکیل:
ریاست کے ہر ضلع میں "اسپیشل اپراجیتا ٹاسک فورس” تشکیل دی جائے گی جو ریپ، ایسڈ اٹیک، اور چھیڑ چھاڑ جیسے معاملات میں فوری کارروائی کرے گی۔ یہ فورس جرائم کی روک تھام اور متاثرہ افراد کو فوری مدد فراہم کرنے کے لیے سرگرم عمل ہوگی۔
5. ایسڈ اٹیک کی سزا میں اضافہ:
ایسڈ اٹیک کرنے والوں کے لیے عمر قید کی سزا مقرر کی گئی ہے، جس سے ان جرائم کے خلاف سخت پیغام دیا گیا ہے کہ ایسے غیر انسانی عمل کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
6. متاثرہ کی شناخت ظاہر کرنے پر سخت سزا:
متاثرہ کی شناخت ظاہر کرنے والوں کے لیے 3 سے 5 سال قید کی سزا مقرر کی گئی ہے، تاکہ متاثرہ کی عزت و وقار کو برقرار رکھا جا سکے اور ان کی شناخت کو افشا ہونے سے بچایا جا سکے۔
7. مقدمات کی فوری سماعت کا انتظام:
بل کے تحت جنسی جرائم اور ایسڈ اٹیک کے مقدمات کی سماعت کو 30 دنوں کے اندر مکمل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ یہ اقدام اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ متاثرہ افراد کو طویل انتظار نہ کرنا پڑے اور انہیں جلد از جلد انصاف فراہم کیا جائے۔
قانونی نظام میں بڑی تبدیلی:
اس بل کی منظوری کو مغربی بنگال کے قانونی نظام میں ایک بڑی تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ یہ قانون خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم کی روک تھام کے لیے اہم ثابت ہو سکتا ہے۔ اس بل کے ذریعے نہ صرف انصاف کی فراہمی تیز اور موثر ہو گی، بلکہ خواتین کے حقوق کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔
عوامی ردعمل اور توقعات:
مغربی بنگال کی عوام اور مختلف سماجی و رفاہی اور انسانی و نسائی حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیموں بشمول آل انڈیا علماء و مشائخ بورڈ یونٹ مغربی بنگال نے اس بل کی منظوری کا خیر مقدم کیا ہے اور مغربی بنگال کی بے باک و جرأت مند وزیر اعلی محترمہ ممتا بنرجی صاحبہ کو اس پر مبارکبادی ہے۔ مختلف تنظیموں اور عوام نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ یہ بل خواتین کے تحفظ کے حوالے سے ایک مثبت تبدیلی لائے گا اور معاشرے میں خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم میں نمایاں کمی آئے گی۔
نتیجہ:
مغربی بنگال اسمبلی سے منظور شدہ اینٹی ریپ بل ریاست میں خواتین کے تحفظ کے لیے ایک تاریخی اور جرات مندانہ اقدام ہے۔ یہ بل مجرموں کو سخت ترین سزائیں دے کر جرائم کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوگا۔ خواتین کے خلاف جرائم کے سد باب کے لیے اس قانون کی منظوری پورے ملک کے لیے ایک روشن مثال بن سکتی ہے، اور دیگر ریاستیں بھی ایسے قوانین کو نافذ کرنے کی طرف راغب ہو سکتی ہیں۔ اس بل کی منظوری سے نہ صرف مغربی بنگال بلکہ پورے بھارت میں خواتین کے حقوق کی حفاظت کے لیے ایک نیا باب کھلے گا۔