Slide
Slide
Slide

باپو سبھا گار پٹنہ میں منعقد  اوقاف  تحفظ کانفرنس تاریخ ساز

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ، امارت شرعیہ و دیگر ملی و سماجی تنظیموں کو بہت بہت مبارکباد ، اللہ تعالیٰ کوششوں میں مزید کامیابی عطا فرمائے

✍️ مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وقف اسلامی شریعت کا حصہ ہے ، ہمارے ملک میں اوقاف کی جائیدادیں بہت ہیں ، یہ اوقاف مسلم اہل خیر حضرات کے ذریعہ وقف کئے گئے ہیں ، وقف کی زمین پر مساجد ، مدارس ، درگاہ ، امام بارہ وغیر قائم ہیں ، بہت سی جائیدادیں ان کے انتظام و انصرام کے لئے وقف کی گئی ہیں ، چونکہ اوقات کا تعلق مسلم پرسنل لا سے ہے ، اور ملک کے آئین نے مذہبی آزادی دی ہے ، اس لئے ہمیشہ اوقاف کی جائیدادوں کی حفاظت حکومت کے ذریعہ کی جاتی رہی ہے ، حکومت نے اوقاف کو تحفظ فراہم کرانے کے لئے قوانین بنائے ، وقف بورڈ قائم کئے۔
موجودہ وقت میں اوقاف کا انتظام اچھی طرح چل رہا تھا ، اسی درمیان مرکزی حکومت کی جانب سے وقف ترمیمی بل 2024 پارلیمنٹ میں پیش کر کے پورے ملک میں بیچینی پیدا کردی گئی ، مجوزہ وقف ترمیمی بل خامیوں کا مجموعہ ہے اور اس سے مرکزی حکومت کی بد نیتی جھلک رہی ہے ، مرکزی حکومت اس خیال خام میں تھی کہ یہ وقف ترمیمی بل بھی پارلیمنٹ سے پاس ہو جائے گا ، مگر اپوزیشن پارٹیوں کی پرزور مخالفت کی وجہ سے مجوزہ وقف ترمیمی بل پارلیمنٹ سے پاس نہیں ہوسکا ، تو اس کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی یعنی جے پی سی کے سپرد کردیا گیا، مجوزہ وقف ترمیمی بل پر جے پی سی کی کئی میٹینگیں ہوئیں ، لیکن اس پر اتفاقِ نہیں ہوسکا ، تو جے پی سی نے اس پر عام لوگوں سے رائے طلب کرلی ، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی قیادت میں ملک کی تمام ملی اور سماجی تنظیموں نے مشورہ بھیجنے پر اتفاق کیا ، اور تمام ملی و سماجی تنظیموں نے مل کر مسلم سماج کے لوگوں میں بیداری پیدا کی ، 15/ ستمبر تک تقریبا 4/ کڑور مشورے جے پی سی کو بھیجے گئے ،
اسی درمیان امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ ، جھارکھنڈ و بنگال نے بہار کی ملی اور سماجی تنظیموں کے اشتراک سے سیاسی پارٹیوں کے لیڈران کو مجوزہ وقف ترمیمی بل کی خامیوں اور نقصانات سے واقف کرانے کے لئے ملاقات کا سلسلہ شروع کیا ، جس کا سیاسی پارٹیوں کے لیڈران پر اچھا اثر پڑا ،
اوقات کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی تجویز کے مطابق امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ ،جھارکھند و بنگال کے زیر اہتمام مورخہ 15/ ستمبر 2024 کو پٹنہ کے باپو سبھا گار آڈیٹوریم میں تحفظ اوقاف کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ، اس کانفرنس میں بہار ،اڈیشہ ، جھارکھنڈ ،بنگال کے علاؤہ کرناٹک کے لیڈران ، قائدین ، اور اہم شخصیات نے بھی شرکت کی ، بڑی تعداد میں لوگوں نے حصہ لیا ، اس طرح یہ کانفرنس تاریخی اور مثالی رہی ، جہاں اس کانفرنس نے ملی بیداری اور ملی قیادت پر بھرپور اعتماد کا ثبوت پیش کیا ، وہیں اس کی وجہ سے ملی قیادت کا وقار بھی بلند ہوا ، باپو سبھا گار پٹنہ میں تاریخ ساز اوقاف تحفظ کانفرنس منعقد کرانے کے لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور امارت شرعیہ کے ذمہ داروں کو بہت بہت مبارکباد ، اور دیگر ملی تنظیموں کے ذمہ داروں کو بھی بہت مبارکباد کہ انہوں نے بروقت آپسی اتحاد کا مظاہرہ کیا ، اور ملی طاقتوں کو مضبوطی فراہم کرانے میں اہم کردار ادا کیا ، عام و خواص کا شکریہ کہ انہوں نے کانفرنس میں شرکت کر کے بیداری کا ثبوت دیا
اکثر ایسا دیکھنے میں آتا ہے کہ جب کبھی بھی ملت میں اتفاق و اتحاد کا مظاہرہ سامنے آتا ہے ، تو اس سے حکومت کی پریشانی بڑھتی نظر آتی ہے ،اور اتحاد و اتفاق کے اثر کو کم کرنے میں لگ جاتی ہے ، اس مرتبہ بھی ایسا ہی دیکھنے میں آیا ، اوقاف تحفظ کانفرنس کا اختتام ہوا ،اور جے پی سی کا اعلان شائع ہوگیا کہ جے پی سی کو صرف 84/ لاکھ مشورے موصول ہوئے ہیں ، جس کی وجہ سے مسلم سماج کے کچھ لوگ پھر انتشار کا شکار ہوگئے ، اللہ تعالیٰ حفاظت فرمائے ، جبکہ ایسے موقع پر ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم ایسے اعلان کو سازش سمجھیں اور آپسی اتحاد کو مزید مضبوط کریں ، ملی تنظیموں کو بھی چاہئے کہ وہ اپنی کارکردگی کا جائزہ لیں۔
بہرحال اس نازک موقع پر ہمیں چاہئے کہ ہم انتظار کریں ، اپنی قیادت پر بھروسہ کریں اور آئندہ کے لئے لائحہ عمل طے کریں۔
موجودہ وقت میں ملی اور سماجی تنظیمیں غنیمت ہیں ، انفرادی طاقت کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی ہے ، اجتماعی طاقت بڑی طاقت ہوتی ہے ، جمہوری نظام کا تو اور بھی انحصار تعداد پر ہوتا ہے ، اس لئے جمہوری ملک میں وقار کے ساتھ جینے کے لئے آپسی اتحاد ضروری ہے ، ہمیں اسی کی تعلیم دی گئی ہے ،اور ہمیں اسی پر عمل کرکے زندگی کا ثبوت دینا چاہئے ، دعاء ہے کہ اللہ تعالیٰ آپسی اتحاد کو مضبوط کرے اور انتشار سے بچائے ، جزاکم اللہ خیرا

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: