مسلمانوں کی حکمتِ عملی کیا ہونی چاہیے!!
مسلمانوں کی حکمتِ عملی کیا ہونی چاہیے!!

مسلمانوں کی حکمتِ عملی کیا ہونی چاہیے!! از: تفہیم الرحمٰن ___________________ ‎دنیا کی تاریخ میں غلامی ایک ایسا سیاہ باب ہے جو ہر دور میں مختلف شکلوں اور انداز میں جاری رہا ہے۔ کبھی جنگ کے نتیجے میں، کبھی سامراجی تسلط کے ذریعے، اور کبھی معاشی یا سیاسی استحصال کی صورت میں قوموں اور معاشروں […]

قانون تحفظ عبادت گاہ:ہر روز نئی ایک الجھن ہے
قانون تحفظ عبادت گاہ:ہر روز نئی ایک الجھن ہے

قانون تحفظ عبادت گاہ:ہر روز نئی ایک الجھن ہے از: سید سرفراز احمد تحفظ عبادت گاہوں کا قانون ایک ایسے وقت میں بنایا گیا تھا جب ہندو توا طاقتوں کی جانب سے بابری مسجد کی جگہ کو متنازعہ بنا کر رام مندر کا دعوی کیا گیا تھا جس کے لیئے ایل کے اڈوانی نے پورے […]

دستور ہند کا 75واں سال: اس کے نفاذ میں آر ایس ایس اور بی جے پی کی رکاوٹیں اور منو سمرتی کے نفاذ کی کوششیں
دستور ہند کا 75واں سال: اس کے نفاذ میں آر ایس ایس اور بی جے پی کی رکاوٹیں اور منو سمرتی کے نفاذ کی کوششیں

دستور ہند کا 75واں سال: اس کے نفاذ میں آر ایس ایس اور بی جے پی کی رکاوٹیں اور منو سمرتی کے نفاذ کی کوششیں از: محمد شہباز عالم مصباحی سیتل کوچی کالج، سیتل کوچی، کوچ بہار، مغربی بنگال ___________________ ہندوستان کا دستور 26 جنوری 1950 کو نافذ ہوا تھا اور اس کے ساتھ ہی […]

تازہ ترین پوسٹ

تجزیہ و تنقید

تاریخ اور سچائی کو فرقہ واریت کی تاریکی میں ڈالنے کی مہم

تاریخ اور سچائی کو فرقہ واریت کی تاریکی میں ڈالنے کی مہم از:- عبدالحمید نعمانی ___________________ ہندوتو وادیوں نے حقائق...
Read More
تجزیہ و تنقید

عالمی یومِ عربی: ہندوستان میں عربی زبان کا فروغ و ارتقا اور موجودہ چیلنجز

عالمی یومِ عربی: ہندوستان میں عربی زبان کا فروغ و ارتقا اور موجودہ چیلنجز از: محمد شہباز عالم صدر شعبۂ...
Read More
تجزیہ و تنقید

رسم الخط کی اہمیت

رسم الخط کی اہمیت از: ڈاکٹر سراج الدین ندوی ایڈیٹر ماہنامہ اچھا ساتھی۔بجنور __________________ جس طرح انسانی بدن میں دل...
Read More
دین و شریعت

جنگ کا میدان ہو یا الیکشن کا میدان نماز کبھی معاف نہیں!!

جنگ کا میدان ہو یا الیکشن کا میدان نماز کبھی معاف نہیں!! از:- جاوید اختر بھارتی محمدآباد گوہنہ ضلع مئو...
Read More
تجزیہ و تنقید

عربی زبان کا موجودہ منظر نامہ: غور وفکر کے پہلو

۱۸ ؍دسمبر عالمی یوم عربی زبان کے موقع پر عربی زبان کا موجودہ منظر نامہ: غور وفکر کے پہلو از:-...
Read More

کڑمالی انصاری برادری کا تعارف اور تاریخ

کڑمالی انصاری برادری کا تعارف اور تاریخ

(تاریخی جائزہ اور شناخت کا سفر)

از: ڈاکٹر سلیم انصاری

جھاپا، نیپال
__________________________

کڑمالی انصاری ایک مسلم کمیونٹی ہے جو بھارت، نیپال اور بنگلادیش کے مختلف علاقوں میں پائی جاتی ہے، خاص طور پر جھارکھنڈ کے گڈا، صاحب گنج اور پاکور میں، مغربی بنگال کے مالدہ، اُتر دیناج پور اور سیلیگڑی میں، بہار کے بھاگلپور، ارریہ، پورنیہ، کٹیہار، اور کشنگنج میں، آسام میں، نیپال کے جھاپا اور مورنگ اضلاع اور بنگلادیش میں اس کمیونٹی کے افراد بستے ہیں۔ اس کمیونٹی کے افراد جو زبان استعمال کرتے ہیں، وہ دراصل کڑمالی زبان ہے، جو ہندستان کے مختلف علاقوں میں بولی جاتی ہے اور بعض مقامات پر اسے پڑھا بھی جاتا ہے۔ یہ زبان اپنی مخصوص ثقافتی اور لسانی اہمیت رکھتی ہے، تاہم کڑمالی انصاری کمیونٹی کے بیشتر افراد اس زبان کے بارے میں بے خبر ہیں اور انہیں یہ بھی نہیں معلوم کہ وہ کون سی زبان بولتے ہیں۔

اس کمیونٹی کے افراد اپنی تاریخ، زبان کے روابط اور ان تمام مقامات کے بارے میں آگاہی نہیں رکھتے جہاں یہ کمیونٹی آباد ہے۔ ان سب امور کے بارے میں آگاہی ضروری ہے تاکہ وہ اپنی اصل، ثقافتی ورثے اور شناخت کو بہتر طور پر سمجھ سکیں اور محفوظ رکھ سکیں۔ تاریخ اور زبان سے جڑی معلومات نہ صرف ان کے ماضی کو جاننے میں مدد دیتی ہیں بلکہ ان کے اتحاد، ترقی، اور مستقبل کے لیے بھی اہم ہیں۔ اپنی جڑوں کو جاننا ایک قوم یا برادری کے لیے وہ بنیاد فراہم کرتا ہے جو اسے مستحکم اور باوقار بناتی ہے۔

اس مضمون کا مقصد کسی برادری کی برتری ثابت کرنا نہیں ہے بلکہ اس کا واحد مقصد یہ ہے کہ یہ کمیونٹی اپنی تاریخ، ثقافت اور زبان سے واقف ہو۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا: "ہم نے تمہیں قوموں اور قبیلوں میں تقسیم کیا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو” (الحجرات: 13)۔ یہ آیت نہ صرف تنوع اور اختلاف کو قبول کرنے کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے بلکہ یہ بھی بتاتی ہے کہ اپنی شناخت اور جڑوں کو جاننا کس قدر ضروری ہے۔ یہ مضمون اسی مقصد کے تحت تحریر کیا گیا ہے کہ کڑمالی انصاری برادری اپنے ماضی، زبان اور ثقافت کی اہمیت کو سمجھے اور اس کو اپنی آئندہ نسلوں تک منتقل کرے تاکہ وہ اپنی شناخت اور ورثے پر فخر محسوس کرسکے۔

اس مضمون میں ہم کڑمالی انصاری برادری کا تعارف، اس کے نام کی اصل، "جولاہا” کہے جانے کی وجہ، برادری کی تاریخ، اس کی زبان، برادری کے گاؤں اور مقامات کی تفصیل، اور برادری اور کڑمالی زبان کے تعلق پر تفصیلی گفتگو کریں گے۔ اس تحریر کا مقصد نہ صرف برادری کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہے بلکہ ان کی شناخت، ثقافت، اور لسانی ورثے کو اجاگر کرنا ہے تاکہ یہ کمیونٹی اپنی تاریخ اور زبان کی اہمیت کو سمجھے اور ان اقدار کو محفوظ رکھ سکے۔

کڑمالی انصاری نام کا استعمال

کڑمالی انصاری، جو کڑمالی زبان کے ایک خاص لہجے کو بولتے ہیں، مختلف علاقوں میں مختلف ناموں سے جانے جاتے ہیں۔ یہ نام اور اصطلاحات ان کے مقامی پس منظر اور ثقافتی شناخت کو ظاہر کرتی ہیں:
آسام میں یہ کمیونٹی "جولہا” کے نام سے جانی جاتی ہے، جنہیں بعض اوقات "مومن” اور "انصاری” بھی کہا جاتا ہے۔ بہار میں یہ لوگ "مومن”، اور انصاری (مسلمان) کے نام سے پہچانے جاتے ہیں۔ مغربی بنگال میں اس کمیونٹی کو "جولاہ” کہا جاتا ہے۔ جھارکھنڈ میں یہ کمیونٹی "مومن (مسلمان)”، "جولاہا” اور "انصاری” کے ناموں سے مشہور ہے۔ راجستھان میں اس کمیونٹی کو "جولاہا” کہا جاتا ہے، اور یہ مسلم اور ہندو دونوں کے طور پر پائے جاتے ہیں۔ یہ مختلف نام اور شناخت نہ صرف ان کی لسانی اور ثقافتی وراثت کو اجاگر کرتے ہیں بلکہ ان کے تاریخی پس منظر اور جغرافیائی تقسیم کو بھی واضح کرتے ہیں۔

جولاہا کہے جانے کی وجہ

کڑمالی انصاری برادری کو جولاہا بھی کہا جاتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس برادری نے پیشے کے طور پر دھاگے اور کپڑے سے متعلق کاموں کو اپنایا۔ یہ برادری اس بڑی برادری سے تعلق رکھتی ہے جو کپڑے کے پیشے سے وابستہ ہے اور تاریخی طور پر بنائی اور کپڑے کی تیاری میں مہارت رکھتی ہے۔ ان کا یہ پیشہ نہ صرف ان کی پہچان کا حصہ رہا ہے بلکہ معاشی طور پر ان کے لیے ایک مستحکم ذریعہ بھی رہا ہے۔

جولاہا برصغیر ہند و پاک کی ایک برادری ہے جو صدیوں سے کپڑے بننے کے پیشے سے منسلک ہے۔ یہ برادری سماجی اور تعلیمی لحاظ سے پسماندہ سمجھی جاتی ہے۔ جولاہوں کے علاوہ برصغیر کی دیگر مشہور بنائی اور ہینڈلوم سے وابستہ برادریوں میں سلوی، پانی کا، انصاری، دیوانگا، پدماسالی، کوشتا، اور کشمیری کانِی بننے والے شامل ہیں۔

جولاہا برادری مختلف ناموں سے جانی جاتی ہے اور یہ قدیم زمانے سے اس فن میں مہارت رکھتی ہے۔ "جولاہا” کا لفظ ممکنہ طور پر فارسی لفظ "جولہ” (یعنی دھاگے کی گولہ) سے نکلا ہے۔ ہندو، مسلم، اور سکھ جولاہا گروہ بھی موجود ہیں، اور یہ برادری مختلف پس منظر سے تعلق رکھتی ہے، جن میں مغل، راجپوت، اعوان جیسے بااثر طبقے بھی شامل ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ دولت کھونے کے بعد ان میں سے کئی لوگوں نے بنائی کے پیشے کو اپنایا۔

اگرچہ قابلِ اعتبار اعداد و شمار کافی پرانے ہیں، 1990 کی دہائی کے ایک سروے کے مطابق، ہندوستان میں جولاہا برادری کی کل آبادی تقریباً 1.2 کروڑ تھی۔ حالیہ 2022 کے بہار ذات پر مبنی سروے کے مطابق، صرف بہار میں جولاہا برادری کی کل تعداد 4.6 ملین تھی۔ یہ برادری اپنی تاریخ، ثقافت، اور روایات کے لحاظ سے ایک منفرد مقام رکھتی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اپنی شناخت کو قائم رکھنے کے لیے کوشاں ہے۔

کڑمالی انصاری برادری: ایک تاریخی جائزہ

کڑمالی انصاری برادری، جو اپنے آپ کو جولاہا بھی کہتی ہے، آج کی تاریخ میں جھارکھنڈ کے گڈا اور صاحب گنج علاقوں کو اپنا اصل وطن مانتی ہے۔ یہ برادری بہار، بنگال، آسام، نیپال اور بنگلہ دیش کے مختلف علاقوں میں پھیلی ہوئی ہے۔ جھارکھنڈ کو اپنے تاریخی وطن کے طور پر تسلیم کرنے میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں ہے، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ برادری جھارکھنڈ میں کہاں سے آئی؟ کیا یہ جھارکھنڈ کے قدیم باشندے ہیں یا ان کے آباء و اجداد کہیں اور سے آ کر یہاں آباد ہوئے؟ اس سلسلے میں دو مختلف روایات سامنے آتی ہیں۔

پہلی روایت: باہر سے ہجرت کا نظریہ

پہلی روایت یہ ہے کہ کڑمالی انصاری برادری کے آباء و اجداد جھارکھنڈ کے علاقے گڈا اور صاحب گنج میں بسنے سے پہلے "سیکھر” نامی علاقے سے آئے تھے، اور سیکھر سے پہلے ان کا تعلق اتر پردیش (یوپی) سے تھا۔ اس روایت کے مطابق، جھارکھنڈ کے مولانا سفیرالدین صاحب نے بتایا کہ ان کے دادا کے دادا سیکھر کے علاقے سے گودا آئے اور یہیں سے برادری کے لوگ مختلف مقامات پر پھیل گئے۔ مولانا سفیر الدین صاحب مزید بتاتے ہیں کہ سیکھر سے پہلے ان کے دادا کے دادا یوپی کے غازی آباد اور الہ آباد سے ہوتے ہوئے جھارکھنڈ پہنچے۔

اسی طرح کی بات راقم کے والد محترم مرحوم جناب الکاس انصاری صاحب نے بھی بتائی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ان کے آباء و اجداد جھارکھنڈ آنے سے پہلے یوپی کے مختلف علاقوں سے گزرے تھے۔ یہ روایت بتاتی ہے کہ برادری کے افراد ہجرت کرتے ہوئے مختلف علاقوں میں آباد ہوتے گئے اور آخر کار جھارکھنڈ میں قیام پذیر ہوئے۔

دوسری روایت: مقامی باشندہ ہونے کا نظریہ

دوسری روایت یہ کہتی ہے کہ کڑمالی انصاری برادری دراصل جھارکھنڈ کے قدیم باشندے ہیں۔ ان کے آباء و اجداد چھوٹا ناگپور کے علاقے کے رہائشی تھے اور وہیں سے یہ لوگ مختلف مقامات پر پھیلے۔ اس نظریے کے مطابق، کڑمالی انصاری برادری بنیادی طور پر "کڑمی” ہیں، اور ان کے آباء و اجداد میں کچھ افراد اسلام قبول کر کے مسلمان بن گئے، جس کے نتیجے میں برادری کی آبادی میں اضافہ ہوتا گیا۔
اس نظریے کو جھارکھنڈ کے دیوگھر سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن رضاء الحق انصاری کے بیانات اور کئی مضامین سے تقویت ملتی ہے۔ یہ نظریہ اس لیے بھی قابل قبول ہے کیونکہ کڑمالی انصاری برادری کی زبان میں معمولی لہجے کے فرق کے ساتھ وہی "کڑمالی” زبان پائی جاتی ہے جو کڑمی برادری کے لوگ بولتے ہیں، اور کڑمی جھارکھنڈ کے قدیم باشندوں میں سے ہیں۔

کڑمالی انصاری برادری کی تاریخ پر غور کرنے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان کے جھارکھنڈ میں بسنے کے حوالے سے دونوں روایات میں وزن ہے۔ ایک طرف یہ ممکن ہے کہ ان کے آباء و اجداد جھارکھنڈ میں باہر سے آ کر آباد ہوئے ہوں، اور دوسری طرف یہ بھی ممکن ہے کہ یہ برادری جھارکھنڈ کے مقامی باشندے ہو اور ان کے درمیان تبدیلی مذہب کے نتیجے میں مسلمان برادری کا آغاز ہوا ہو۔ یہ سوال تاریخی تحقیق کا متقاضی ہے، لیکن یہ بات واضح ہے کہ کڑمالی انصاری برادری نے اپنی زبان، ثقافت اور روایات کو جھارکھنڈ کی مقامی خصوصیات سے ہم آہنگ کیا ہے۔

ان دونوں روایات سے جو بات سمجھ آتی ہے وہ یہ ہے کہ اس برادری کے کچھ لوگ ہجرت کرکے یوپی سے آئے ہوں گے اور کچھ لوگ جھارکھنڈ کے کڑمی مہتو برادری سے مسلمان ہوئے ہوں گے اور اس طرح سے کڑمالی انصاری برادری وجود میں آئی اور مختلف جگہوں میں پھیل گئی۔

کڑمالی انصاری برادری کی زبان

کڑمالی انصاری برادری کڑمالی زبان بولتی ہے، اور مختلف مقامات پر لہجوں اور الفاظ میں فرق ہو سکتا ہے جو مقامی زبانوں کے اثر کی وجہ سے ہوتا ہے۔ چند مثالیں دی جاتی ہیں تاکہ سمجھنے میں آسانی ہو:

اردو کڑمالی (جھارکھنڈ)

وہ اسے پسند کرتا ہے۔ اویں اوکے پوسوند کوریئے
ایک شخص بیٹھا ہے۔ ایک لوک بوسی آہے۔
تمہارا نام کیا ہے- تور نام کنا ہیکوو
میں گھر جا رہا ہوں- ہامی گھارجاہوں

کڑمالی انصاری برادری کے گاؤں اور مقامات

کڑمالی انصاری برادری درج ذیل گاؤں اور مقامات میں رہائش پذیر ہے جیسا کہ ہماری موجودہ معلومات کے مطابق معلوم ہوا ہے۔ ہندوستان بشمول نیپال میں یہ برادری تقریباً 300 گاؤں میں رہائش پذیر ہے، جن میں سے 260 گاؤں کے نام ہمارے سامنے ہے اور بقیہ گاؤں کے نام معلوم نا ہو سکے۔ تاہم، یہ معلومات مزید تفصیلات کی بنیاد پر مختلف ہو سکتی ہیں:
کڑمالی انصاری گاؤں کے نام مختلف علاقوں میں پھیلے ہوئے ہیں اور یہ جھاپا، مورنگ، ارریا، پورنیہ، کٹیہار، اتردیناجپور، بنگال، کانکی اور مالدا جیسے خطوں میں پائے جاتے ہیں۔ جھاپا میں نیا ٹولہ، سیمل باڑی اور مدارگاچھی کے گاؤں شامل ہیں، جب کہ مورنگ کے گاؤں ٹھیکی ٹولہ اور اکھرکٹہ ہیں۔ ارریا کے علاقے میں ڈومریا، ڈوباٹولہ، بٹراہا، پرانا سکٹیا اور نیا سکٹیا جیسے گاؤں واقع ہیں۔ پورنیہ کے اہم گاؤں باسنپور اور کوساہا ہیں۔

اتردیناجپور کے کانکی علاقے میں بیل ٹولہ، نوا ٹولہ، ذکری، بوڑو گاؤں اور بازار گاؤں شامل ہیں۔ کانکی کے مزید مشہور گاؤں امڑا باڑی، ہاتھی پاؤں، سلیم ڈائیور ٹولہ، پھوٹانی اور سوروا ڈانگی ہیں۔ اسی علاقے میں حاجی ٹولہ اور ہسپتال ٹولہ بھی پائے جاتے ہیں۔ کشنگنج کے علاقے میں پلسا، جبکہ کٹیہار کے اہم گاؤں شہرپورہ، ہاتھینا، بھوتھڑییا، ڈانڑکھورا، سیماپور، جنم گوٹو، جے نگر، مجھیلی اور نیماٹال شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

بنگال میں بھی کڑمالی انصاری گاؤں کے نام مشہور ہیں، جن میں چپڑاباڑی، بیسن پور، دو موہنا، چائے باگان، بھاٹول، کھکھڑی ڈانگی، سیال ڈانگی، اور گوپال پور کے گاؤں شامل ہیں۔ مالدا کے علاقوں میں نول پور، اسلام پور، سوندرپور، دلیل پور، سعید پور، سیل نوگرا، کھوڑدوہول اور سجادپور جیسے گاؤں موجود ہیں۔ یہ تمام گاؤں کڑمالی انصاری افراد کی موجودگی اور ان کی ثقافت کا حصہ ہیں۔

مالدا، کٹیہار، پورنیہ، بھاگلپور، صاحب گنج، اور گڈا شامل ہیں۔ مالدا کے گاؤں میں گول نگرا، ٹھیکا پاڑا، بھالوک ڈانگا، جام تولا، کھجور ٹولہ، آتول، اکیس مائل، بانس تھوپی، مادھوپاڑا، تلسی ڈانگا، ھوٹایت پارا، رانی بان، تیتما ٹولہ، باگان ٹولہ، عیدگاہ ٹولہ، بول فیل ماٹ، اور ریل لائن شامل ہیں۔ یہ گاؤں اپنی مخصوص ثقافت اور مقامی روایات کے لیے مشہور ہیں۔ کٹیہار میں بسنت پور، نیما پورب ٹولہ، نیما کیندوا ٹولہ، نیما حاجی ٹولہ، شملا پاڑا، اسلام پور، اور سوکھاسن کے گاؤں نمایاں ہیں۔ پورنیہ میں جمنیا ایک مشہور گاؤں ہے، جب کہ بھاگلپور کے علاقے میں خوشحال پور، دادر، نام نگر، مہدی پوکھر، اور بھگیا جیسے گاؤں شامل ہیں۔

صاحب گنج کے گاؤں میں گوڈرا، ڈاکاڈی، بوچاہی، بڑی لچھمی، باڑیڈی، مہووا کول، پھولو لچھمی، اور رانگو کتا شامل ہیں۔ گڈا کے علاقے میں تینتریا، بھگیا، بھگیا مانیک پور، کھردمنین، ہرن کول، پیپر کوریا، منڈرو، لاہر بڑیا، اندرچوک، پیپلڑا، کیند ٹولہ، اور بودھواچک جیسے گاؤں واقع ہیں۔ یہ تمام علاقے کڑمالی انصاری برادری کی موجودگی کا مظہر ہیں اور ان کی روایتی زندگی کی عکاسی کرتے ہیں۔
گڈا کے نمایاں گاؤں میں سیرسا، بستا، گوپال پور، شری پور، سریا چھوٹا، سریا بڑا، رام پور، دھوڈری، جام ٹولہ، اور بوواری جور شامل ہیں۔ ان کے علاوہ، مانیک پور، میگھی، موہلا، بالاجھر، باگ مارا، اور ناواڈیہ بھی اس فہرست کا حصہ ہیں۔ یہ گاؤں اپنی مخصوص شناخت اور مقامی طرز زندگی کے لیے مشہور ہیں۔ دیگر گاؤں میں بہادرپور، گوراڈیہ، جیرلی، رام کول، دھمنی، دھن کوڑا، کھنووا، ڈومریا، کھجور یا، اور درما گوڈا قابل ذکر ہیں۔ بانس ڈیہا، لوہنڈیہا، ہاررکھا، ہجری، اور لال گھوٹوا (کمال پور) بھی گڈا کے نمایاں گاؤں میں شامل ہیں۔ بھنوڑای 1، بھنوڑای 2، اور بھنوڑای 3 کے ساتھ، للمٹیا، اسلام پور، اور ڈکیتا بھی اہم مقامات ہیں۔

گڈا کے دیگر اہم گاؤں میں گورکھپور، گوڑھیا، سیجھووا، دلدلی، نیماکلا، کیندوا، اور چترکوٹھی شامل ہیں۔ جیاجوڑی، بلیا، بسن پور، اور کیندوا (صاحب گنج) بھی ان گاؤں کا حصہ ہیں۔ اس کے علاوہ، آٹھ گواں اور تلبڑیا جیسے گاؤں صاحب گنج کے علاقے میں واقع ہیں اور کڑمالی انصاری برادری کی موجودگی کو اجاگر کرتے ہیں۔ صاحب گنج کے نمایاں گاؤں مودی کولا، رانگا، لکھی پور، بارہ مسیا، دلدلی، کھیوروا، ڈومریا، برہیت، تیلو، کولکھا، اور کالیداہ شامل ہیں۔ بورییو علاقے میں منصور ٹولہ، فاضل ٹولہ، عیدگاہ ٹولہ، گوری پور، دانوار، اور موتی پہاڑی جیسے گاؤں موجود ہیں۔ رمناٹولہ، قدم ٹولہ، اور بس گاڑھا بھی ان اہم مقامات میں شامل ہیں۔

پورنیہ کے علاقوں میں مینی مسلم ٹولہ، پوکھری ٹولہ، گیدھا باڑی، برہلا، ماینی، گھوسیل، بھوانی پور، بھیڑسیا، اور کوکرن جیسے گاؤں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، جھارکھنڈ کے گڈا علاقے میں اندرچک اور چمواکول جیسے گاؤں واقع ہیں۔ بنگال کے علاقے بھی کڑمالی انصاری برادری کے کئی گاؤں کا مرکز ہیں، جن میں پھرسا ڈانگی، سرجاپور، پتنور، پانی سالا، پتیلوا، پرتا پور، لاچھور، پوٹھیا، اوواڑی، اور جیبس پور شامل ہیں۔ ارریہ کے کھورا گاچھ اور کٹیہار کے پرانپور کے ساتھ، سیجھووا کے بواڑی مشرق اور بھوسکا مشرق کے علاقے بھی نمایاں ہیں۔ مزید برآں، منڈرو مشرق کا کوریا اور جھارکھنڈ کے دیگر علاقے اس فہرست کو مکمل کرتے ہیں۔

جھارکھنڈ کے گڈا علاقے کے کئی اہم گاؤں شامل ہیں، جیسے راج باندھ، بھاگا باندھ، کملدوری، بھالگووا ڈومریا، دھوبنہ، باگجوری، جانتا کوٹھی جیاجوری، امر پور، کرہریا (کوریا)، گھوسلہ، اسلام پور بھگیا، اور بیشن پور بھگیا۔ صاحب گنج کے گاؤں میں سینگامون برہیٹ، راکسی، اور گھمیاری شامل ہیں۔ اسی طرح کوکراچھار علاقے میں سالاکاٹھی، سلپان گوڑی، کولوباڑی، گوسائں گاؤں، دنگدگاں بازار، اور گورواجا جیسے گاؤں واقع ہیں۔ آسام کے علاقے میں بوگائیں گاؤں، گوال پاڑا، اودال گوڑی، گوواڈی، سیلا پاتھر، اور موری گاؤں شامل ہیں۔ بنگال کے گاؤں میں پوکھریا، جوسوا ڈانگا، ہیمنٹون بازار، ماداری ہاٹ، پھالا کاٹھا، گارو پاڑا، کال چینی بازار، باگان، اور بوگلاڈانگی قابل ذکر ہیں۔ پورنیہ کے علاقے میں بھتوڑیا، رمنا ٹولہ مہاراج پور، پتولوا، بیر پور لوکھڑا، بانس گاڑھا، اور جامونیہ شامل ہیں۔ مزید گاؤں میں کوساہا، پرینکا، قدم ٹولہ جمونیہ، شیری پور صاحب گنج، منجھیلی، پتلوا پورنیہ، مہاراج پور مومن ٹولہ، اور بہادرچک گڈا شامل ہیں۔ یہ تمام گاؤں کڑمالی انصاری برادری کی شناخت اور موجودگی کو ظاہر کرتے ہیں۔

کڑمالی انصاری برادری اور کڑمالی زبان

کڑمالی انصاری برادری اصلًا کڑمالی زبان بولتی ہے، اور یہ ان کی ایک اہم شناخت میں سے ایک ہے، کیونکہ کڑمالی زبان ہی اصل میں ان کی مادری زبان ہے جو مختلف علاقوں میں کچھ لہجوں اور الفاظ کے فرق کے ساتھ بولی جاتی ہے۔ اس برادری کو یہ جاننا ہوگا کہ وہ جو زبان بولتے ہیں، وہ ایک اہم زبان ہے جو لکھی اور پڑھی بھی جاتی ہے اور کئی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں نصاب کا حصہ بھی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ یہ برادری اپنی زبان کے بارے میں تفصیلی معلومات رکھے، جو ان کی ثقافتی اور لسانی وراثت کا ایک حصہ ہے۔

کڑمالی زبان بھارت میں 555,465 افراد کی مادری زبان ہے۔ اس کے بنیادی بولنے والے کڑمی (کڑمی مہتو) ہیں، جو اس زبان کے اصل بولنے والے ہیں۔ جولہا انصاری اس زبان کے قابل ذکر بولنے والوں میں شامل ہیں، جو اپنے لسانی ورثے کا حصہ ہونے کے باوجود اس حقیقت سے اکثر ناواقف ہیں کہ وہ کڑمالی زبان استعمال کرتے ہیں۔ دی پیپل آف انڈیا (1992) کے مطابق، یہ زبان دس برادریوں میں مادری زبان کے طور پر بولی جاتی ہے، جن میں دو درج فہرست قبائل (Scheduled Tribes) اور تین درج فہرست ذاتوں (Scheduled Castes) کی برادریاں شامل ہیں۔ ان برادریوں میں بیڈیا، بگال، دھروآ، ڈوم، جولہا، کمار، کمہار، ٹانٹی، نائی، گھاسی، کرگا، اور روٹیا شامل ہیں۔

تاریخی پس منظر

کڑمالی یا کرمالی ایک انڈو آرین زبان ہے جو مشرقی بھارت میں بولی جاتی ہے۔ اسے بہاری زبانوں کے گروہ میں شمار کیا جاتا ہے۔ تجارت میں، اس زبان کو "پانچ پرگنہ” کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، جو جھارکھنڈ کے ان علاقوں کا حوالہ دیتا ہے جہاں یہ زبان بولی جاتی ہے۔ تقریباً 6 لاکھ افراد کڑمالی بولتے ہیں، جو زیادہ تر جھارکھنڈ، اوڈیشا اور مغربی بنگال کے سرحدی علاقوں میں رہتے ہیں۔ آسام کے چائے باغات میں بھی کڑمالی بولنے والوں کی خاصی تعداد موجود ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ کڑمالی زبان "چریاپد” کی سب سے قریبی شکل ہو سکتی ہے، جو قدیم ہندوستانی شاعری کی ایک نمایاں صنف ہے۔ یہ زبان بھارتی آئین کی آٹھویں شیڈول میں شامل ہونے کے لیے مطالبہ کردہ زبانوں میں سے ایک ہے۔

جغرافیائی تقسیم

کڑمالی زبان بھارت کی مشرقی ریاستوں میں بولی جاتی ہے۔ یہ زبان بنیادی طور پر جھارکھنڈ کے جنوب مشرقی اضلاع سرائیکلا کھرسواں، مشرقی سنگھ بھوم، مغربی سنگھ بھوم، بوکارو، گڈا، صاحب گنج، پاکور اور رانچی میں بولی جاتی ہے۔ اوڈیشا کے شمالی اضلاع مایوربھنج، بالاسور، کیندوجھر، جاجپور، اور سندرگڑھ میں بھی اس کے بولنے والے موجود ہیں۔ مغربی بنگال کے جنوب مغربی اضلاع، جیسے مغربی مدنی پور، جھارگرام، بانکورہ، پرولیا، اور شمالی اضلاع مالدہ، اتر دیناج پور، دکشن دیناج پور، اور جلپائی گوڑی میں بھی کرڈمالی زبان بولی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ، آسام کے اضلاع اودالگڑھی، کاچار، سنتی پور، اور ناگاؤں، مہاراشٹر کے مشرقی اضلاع چندرپور اور گڑچرولی، اور اتر پردیش، بہار کے بھاگلپور، ارریہ، پورنیہ، کٹیہار، اور کشنگنج میں ، بنگلہ دیش، اور نیپال کے جھاپا اور مورنگ اضلاع میں بھی کڑمالی بولنے والوں کی ایک محدود تعداد پائی جاتی ہے۔

برطانوی راج کے دوران اہمیت

برطانوی راج کے دوران، کڑمالی زبان کو "پانچ پرگنہ” کے نام سے جانا جاتا تھا، جو جھارکھنڈ کے موجودہ رانچی ضلع کے بنڈو، برندا، سوناہاتو (اب سوناہاتو اور راہے)، سیلی، اور تمر بلاک کے علاقوں کی نمائندگی کرتی تھی۔ یہ چار مختلف لسانی خطوں کے درمیان ایک تجارتی زبان کے طور پر استعمال ہوتی تھی۔ آج کل، سوناہاتو اور راہے کو "پانچ پرگنہ” کے مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے۔

آبادی کی تقسیم

2011 کی مردم شماری کے مطابق، بھارت میں 3,11,175 افراد کڑمالی تھار بولتے ہیں، جو زیادہ تر مغربی بنگال، اوڈیشا، آسام، اور مہاراشٹر سے تعلق رکھتے ہیں۔ اسی طرح، 2,44,914 افراد "پانچ پرگنہ” بولتے ہیں، جو زیادہ تر جھارکھنڈ سے ہیں۔ مجموعی طور پر، بھارت میں کڑمالی زبان بولنے والوں کی تعداد 5,56,089 ہے۔ یہ زبانیں "ہندی زبانوں” کے زمرے میں آتی ہیں۔ نیپال میں کرڈمالی بولنے والوں کی تعداد 227 بتائی گئی ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تعداد مردم شماری میں بتائی گئی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔

زبان کی تبدیلی

کڑمالی بولنے والے مشرقی بھارت کے وسیع علاقے، خاص طور پر مغربی بنگال، جھارکھنڈ، اور اوڈیشا کے کنارے کے علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔ ان ریاستوں میں زیادہ تر بنگالی، ناگپوری، اور اوڑیہ بولنے والے غالب ہیں۔ ان علاقوں میں مقامی بولیوں میں تبدیلی اور زبان کے بدلنے کے آثار دیکھے جا سکتے ہیں۔ مغربی بنگال کے کرمی خود کو کڑمالی بولنے والے کے طور پر شناخت کرتے ہیں، لیکن بنگالی علاقے میں طویل عرصے تک قیام کے باعث ان کی زبان منبھومی بنگالی بولی کی طرف مائل ہو گئی ہے، جیسا کہ شمالی اوڈیشا میں بنگالی اور اوڑیہ کے امتزاج کے ساتھ ہوا۔
1903 کے "لسانیاتی جائزۂ ہندوستان” میں اس تبدیلی کو اس طرح بیان کیا گیا ہے:

"… بلند علاقوں سے بنگالی بولنے والے علاقوں میں مہاجرین اپنی زبان کو برقرار رکھے ہوئے ہیں، تاہم انہوں نے اپنے اردگرد رہنے والوں سے الفاظ اور قواعد مستعار لیے ہیں۔ اس کا نتیجہ ایک مخلوط بولی ہے جو اپنی نوعیت میں بنیادی طور پر بہاری ہے، لیکن اس میں ایک عجیب بنگالی رنگ شامل ہے۔”

اسی طرح، 1911 کی مردم شماری میں رانچی کے ڈپٹی کمشنر کے مطابق، "پانچ پرگنیہ” کو اس طرح بیان کیا گیا:

"[پانچ پرگنیہ] منبھو م کے کرڈمالی تھار سے قریب تر مشابہت رکھتی ہے۔ بنیادی فرق اس رسم الخط کا ہے جو تحریر کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ منبھو م میں بنگالی رسم الخط اپنایا گیا ہے، اور زبان کو بنگالی نقطہ نظر سے دیکھا جاتا ہے، جبکہ پانچ پرگنیہ میں کاِیتھی رسم الخط استعمال ہوتا ہے، اور زبان کو ہندی نقطہ نظر سے دیکھا جاتا ہے۔”

کڑمالی زبان کو پہلے دو آزاد ہندوستانی مردم شماری (1951 اور 1961) میں بنگالی زبان کے تحت درج کیا گیا، کیونکہ نوآبادیاتی دور کے لسانیات کے ماہر جی۔ اے۔ گریئرسن نے کرڈمالی کو "مغربی بنگالی کی ایک شکل” قرار دیا تھا۔ 1971 کی مردم شماری سے، کرڈمالی کو ہندی زبان کے گروپ کے تحت درجہ بند کیا گیا ہے۔

کڑمالی زبان کی خصوصیات

کڑمالی زبان کی لغوی مشابہت درج ذیل زبانوں کے ساتھ دیکھی گئی ہے: پانچ پرگنیہ کے ساتھ 61 سے 86 فیصد، کھورٹھا کے ساتھ 58 سے 72 فیصد، ناگپوری (سادری) کے ساتھ 51 سے 73 فیصد، اوڑیہ کے ساتھ 46 سے 53 فیصد، بنگالی کے ساتھ 41 سے 55 فیصد، اور ہندی کے ساتھ 44 سے 58 فیصد۔ اسی لیے پانچ پرگنیہ کو عموماً کڑمالی زبان کی ایک اہم قسم مانا جاتا ہے، حالانکہ بعض اوقات اسے الگ زبان کے طور پر بھی درج کیا جاتا ہے۔

کڑمالی زبان پر بنگالی زبان کا نمایاں اثر ہے کیونکہ اس کے بولنے والے اپنے علاقے کی غالب یا معزز زبانوں کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔ اسی وجہ سے بعض لسانیات کے ماہرین کڑمالی کو "جھارکھنڈی بنگلہ” کہتے ہیں، اور کبھی کبھار اسے "منبھومی بولی” میں شامل کیا جاتا ہے۔
یہ زبان کھورٹھا سے بھی کافی مشابہت رکھتی ہے اور اس میں منڈا زبان کے خاندان، خصوصاً سنتالی زبان سے مستعار لیے گئے کئی الفاظ شامل ہیں، حالانکہ یہ اثر کھورٹھا زبان کے مقابلے میں کم ہے۔

یہ مانا جاتا ہے کہ کڑمالی زبان کا ابتدائی روپ قدیم جھارکھنڈ (منبھوم علاقہ) کے قدیمی آبادکار، کرمی مہتو گروہ کے افراد بولتے تھے۔ بطور زبان، کڑمالی کی اپنی ایک روایتی اہمیت ہے، اور اس کا ماگہی زبان سے کوئی تعلق نہیں۔

حالیہ طور پر یہ زبان اپنی نوعیت میں ہند-آریائی ہے، لیکن اس میں کچھ منفرد خصوصیات جیسے لغوی عناصر، گرامر کے نشانات، اور اقسام شامل ہیں، جو نہ تو ہند-آریائی، نہ دراوڑی، اور نہ ہی منڈا زبانوں میں پائی جاتی ہیں۔ اس لیے یہ مانا جاتا ہے کہ یہ کبھی ایک علیحدہ زبان تھی۔ لیکن آریائی علاقوں میں طویل قیام کے سبب اس کے بولنے والوں نے آہستہ آہستہ اصل ڈھانچے کو ترک کر کے آریائی زبان کے انداز کو اپنا لیا، جبکہ پرانی زبان کے کچھ اثرات برقرار رکھے۔

یونیسکو کی زبان کے خطرے کی درجہ بندی میں، کڑمالی زبان کو "کمزور” اور "یقینی خطرے میں” درج کیا گیا ہے، جو EGIDS پیمانے کے 6b اور 7 سطحوں کے مساوی ہے۔ تاہم، ایتھنولوگ کڑمالی کو 6a (زندہ زبان) کی سطح پر اور پانچ پرگنیہ کو 3 (تجارتی زبان) کی سطح پر رکھتا ہے، جو یونیسکو کے مطابق "محفوظ” زمرے میں آتا ہے۔

متعدد لہجے

کڑمالی زبان نسل در نسل زبانی طور پر منتقل ہوتی رہی ہے اور دیگر ہند-آریائی زبانوں کے اثر کی وجہ سے اس کا معیار مقرر نہیں ہوا۔ اس کے بولنے والے مختلف لہجوں اور تلفظات کا استعمال کرتے ہیں۔ تاہم، اس زبان کو بولنے والوں کے علاقائی خطوں کی بنیاد پر درج ذیل اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:

  • 1. سنگھ بھوم کڑمالی
  • 2. ڈھل بھوم کڑمالی
  • 3. رانچی کڑمالی (پانچ پرگنیہ)
  • 4. منبھوم کڑمالی
  • 5. میور بھنج کڑمالی

یہ تمام اقسام آپس میں 58 سے 89 فیصد لغوی مشابہت رکھتی ہیں۔

موجودہ علاقائی لہجے

اردو ڈھل بھوم کڑمالی (جھارکھنڈ) منبھوم کڑمالی (مغربی بنگال) میور بھنج کڑمالی (اوڈیشہ)
وہ اسے پسند کرتا ہے۔ اویں ایٹا پوسوند کوروت – اویں ایٹا پوسوند کورئی۔ اُ ایٹا پوسوند کرے۔
ایک شخص بیٹھا ہے۔ ایک لوک بوئیس اہے۔ ایک لوک گوبچولاہے۔ ایک لوک بوسِنچھے۔
ان سب کو دعوت دو۔ اوکھرک سبکے نیوتا دے دیو۔ اوکھرک سبھکائیکے نیوتا دے دیلیوں۔ ارا سبکے نیوتا/خبر دیان دیو۔

زبان کا استعمال

کڑمالی زبان بھارت میں 555,465 افراد کی مادری زبان ہے۔ اس کے بنیادی بولنے والے کڑمی (کڑمی مہتو) ہیں، جو اس زبان کے اصل بولنے والے ہیں۔ دی پیپل آف انڈیا (1992) کے مطابق، یہ زبان دس برادریوں میں مادری زبان کے طور پر بولی جاتی ہے، جن میں دو درج فہرست قبائل (Scheduled Tribes) اور تین درج فہرست ذاتوں (Scheduled Castes) کی برادریاں شامل ہیں۔ ان برادریوں میں بیڈیا، بگال، دھروآ، ڈوم، جولہا، کمار، کمہار، ٹانٹی، نائی، گھاسی، کرگا، اور روٹیا شامل ہیں۔
اس کے علاوہ، دو لسانی قبائل جیسے بھومِج، ہو، کھڑیا، لوہارا (لوہار)، مہلی، مُنڈا، اُراؤں، سنتال، ساور، اور بٹھوڑی اس زبان کو دوسری یا اضافی زبان کے طور پر بولتے ہیں۔

تعلیم

کڑمالی زبان کو کچھ اداروں میں اعلیٰ تعلیم کے بنیادی مضمون کے طور پر پڑھایا جاتا ہے، جن میں شامل ہیں:

  • 1. رانچی یونیورسٹی، رانچی
  • 2. کولہان یونیورسٹی، چائباسا
  • 3. بنود بہاری مہتو کوئلانچل یونیورسٹی، دھنباد
  • 4. ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی یونیورسٹی، رانچی
  • 5. سدھو کانہو برشا یونیورسٹی، پورولیا
  • 6. جھرگرام یونیورسٹی، جھرگرام
  • 7. ونوبا بھاوے یونیورسٹی، ہزاریباغ
  • 8. پانچ پرگنا کسان کالج، بُندو، جھارکھنڈ
  • 9. اچھرورام میموریل کالج، پورولیا
  • 10. ارشا کالج، پورولیا
  • 11. رمنندا سینٹینری کالج، پورولیا
  • 12. چٹا مہتو میموریل کالج، پورولیا
  • 13. بندوان مہاودیالیہ، پورولیا
  • 14. کوٹشیلا مہاودیالیہ، پورولیا

کڑمالی زبان غیر معیاری ہونے اور دیگر غالب زبانوں کے اثر کی وجہ سے خطرے میں ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق، یہ زبان "کمزور” یا "یقینی طور پر خطرے سے دو چار” کے زمرے میں آتی ہے۔ اس کے باوجود، کچھ علاقوں میں اس زبان کو محفوظ قرار دیا گیا ہے اور اسے آٹھویں شیڈول میں شامل کرنے کا مطالبہ جاری ہے۔کڑمالی ایک منفرد زبان ہے جو اپنی تاریخی، ثقافتی اور لسانی خصوصیات کی وجہ سے ایک خاص مقام رکھتی ہے۔ اس زبان کو زندہ رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ اسے معیاری بنایا جائے اور نئی نسل کو اس کی تعلیم دی جائے۔

خلاصہ

کڑمالی انصاری کمیونٹی کی تاریخ، ثقافت، اور زبان کی اہمیت پر یہ مضمون ایک یاد دہانی ہے کہ اپنی شناخت کو سمجھنا اور محفوظ رکھنا کسی بھی برادری کی ترقی اور استحکام کے لیے کتنا ضروری ہے۔ کڑمالی زبان، جو اس برادری کی بنیادی زبان ہے، نہ صرف ان کی ثقافتی وراثت کی نمائندگی کرتی ہے بلکہ ان کے لیے ایک اہم پہچان کا ذریعہ بھی ہے۔ مختلف علاقوں میں اس زبان کے لہجوں اور الفاظ میں فرق کے باوجود، یہ زبان اپنی انفرادیت اور لسانی اہمیت کے ساتھ زندہ ہے اور کئی تعلیمی اداروں میں اس کا مطالعہ بھی کیا جاتا ہے۔ اس لیے اس زبان کی حفاظت اور فروغ برادری کے لیے ضروری ہے تاکہ وہ اپنی جڑوں سے جڑے رہیں اور اپنی ثقافتی شناخت کو نسل در نسل منتقل کر سکیں۔

آخر میں، اس مضمون کا مقصد کڑمالی انصاری برادری کو اپنی تاریخ، زبان، اور ثقافت کی اہمیت سے آگاہ کرنا ہے تاکہ وہ اپنی وراثت کو محفوظ رکھ سکیں اور اپنی آنے والی نسلوں کو اس پر فخر کرنے کا موقع فراہم کریں۔ اس برادری کو اپنی زبان، تاریخی ورثے اور ان مقامات کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنی چاہیے جہاں ان کے افراد آباد ہیں، کیونکہ یہی آگاہی ان کے اتحاد، ترقی اور بہتر مستقبل کی بنیاد بن سکتی ہے۔ اللہ کے فرمان کے مطابق، تنوع اور اختلاف کو پہچاننے اور اسے قبول کرنے سے ہی ایک قوم کی اصل طاقت اور پہچان کا اظہار ہوتا ہے، اور یہی اس مضمون کا بنیادی پیغام ہے۔

(نوٹ: اس مضمون کو لکھنے میں کافی بحث و تحقیق سے کام لیا گیا ہے اور اس دوران مسلسل لوگوں سے رابطے میں رہا گیا ہے۔ چونکہ اس مضمون کو لکھنے کے بارے میں تقریباً ایک سال سے بات ہو رہی تھی، لیکن گوناگوں مصروفیات کے باعث یہ کام مکمل نہ ہو سکا تھا۔ تاہم، برادری کی چند اہم شخصیات نے زور دیا اور مجھے یہ ذمہ داری دی کہ میں اس مضمون کو پایہ تکمیل تک پہنچاؤں۔ بالآخر ان کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی کے نتیجے میں اس کام کو مکمل کیا گیا۔ اگر چہ ابھی بھی چند گاؤں کی معلومات میں مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے، لیکن موجودہ معلومات کی بنیاد پر اس مضمون کو ترتیب دیا گیا ہے تاکہ برادری کو اپنی تاریخ، زبان، اور شناخت کے بارے میں شعور اور آگاہی فراہم کی جا سکے۔
اس مضمون کو لکھنے میں کڑمالی انصاری برادری کے مختلف افراد و شخصیات نے نہایت اہم کردار ادا کیا ہے، جن میں مولانا سفیر الدین صاحب، مولانا حبیب الرحمن صاحب، اور مولانا محمد صادق سلمانی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ ان حضرات کی قیمتی رہنمائی، معلومات کی فراہمی، اور تحقیقی مواد پر مشتمل معاونت کے بغیر یہ مضمون اپنی مکمل شکل میں پیش نہیں کیا جا سکتا تھا۔ ہم اس برادری کے تمام معزز احباب کے بھی شکر گزار ہیں جنہوں نے اس مضمون کو لکھنے میں کسی بھی طرح مدد فراہم کی، خواہ وہ معلومات کی فراہمی ہو، مشورے ہوں، یا تحقیق کے عمل میں تعاون۔ ان سب کی کاوشوں کے بغیر یہ مضمون ممکن نہ تھا۔ اللہ تعالیٰ ان سب کو جزائے خیر عطا فرمائے اور ان کی کاوشوں کو قبول کرے۔ آمین۔)

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: