پہلوانوں پر پولیس کی کاروائی سے اپوزیشن لیڈران سخت ناراض،
پہلوانوں پر پولیس کی کاروائی سے اپوزیشن لیڈران سخت ناراض، سبھی حراست میں
ساکچھی ملک، سنگیتا اور ونیش فوگاٹ رہا کیے گئے جب کہ بجرنگ پنیا اب بھی حراست میں
پہلوانوں پر پولیس کی کاروائی: دہلی میں بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف مظاہرہ کرنے والے پہلوانوں پر پولیس کی کارروائی کے بعد سیاست میں تیزی آگئی ہے۔ راہل گاندھی، پرینکا گاندھی اور کانگریس کے ملکارجن کھرگے سے لے کر ٹی ایم سی سربراہ ممتا بنرجی تک نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔ وہیں پہلوانوں کی حمایت کرنے والے کسان لیڈر راکیش ٹکیت غازی آباد بارڈر پر ان کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
لیڈران کا مذمتی بیان: دہلی میں بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف مظاہرہ کرنے والے پہلوانوں پر پولیس کی کارروائی مختلف پارٹیوں کے سربراہوں کا مذمتی بیان آنا شروع ہوگیا ہے۔ راہل گاندھی، پرینکا گاندھی اور کانگریس کے ملکاارجن کھرگے سے لے کر ٹی ایم سی سربراہ ممتا بنرجی تک نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔
ممتا بنرجی کا ٹوئٹ: وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ٹویٹر پر لکھاکہ ’’ دہلی پولس نے ساکشی ملک، ونیش پھوگاٹ اور دیگر پہلوانوں کے ساتھ جس طرح سے حملہ کیامیں اس کی سخت مذمت کرتی ہوں۔ یہ شرمناک ہے کہ ہمارے چیمپئنز کے ساتھ ایسا سلوک کیا جاتا ہے۔ جمہوریت رواداری میں ہے لیکن مطلق العنان قوتیں عدم برداشت اور اختلاف رائے کو دبانے پر پروان چڑھتی ہیں۔ میرا مطالبہ ہے کہ پہلوانوں کو پولیس کی حراست سے فوری رہا کیا جائے۔ میں پہلوانوں کے ساتھ کھڑا ہوں۔”
راکیش ٹکیت کا بیان: بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت نے تازہ ترین بیان میں کہا ہے کہ ’’جب ملک میں جمہوریت ختم ہونے لگتی ہے تو ایسا ہی ہوتا ہے۔ جس کو جیل میں ہونا چاہیے وہ دعوت میں ہے۔ ہم آپ کو گرفتار کر لیں گے، تیاریاں مکمل ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یا تو کھلاڑیوں کو رہا کیا جائے یا ہمیں بھی گرفتار کیا جائے۔
تحریک جاری رہے گی: وہیں اس پورے معاملے پر پہلوان سنگیتا پھوگاٹ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تحریک ختم نہیں ہوئی ہے۔ پولیس کی حراست سے رہا ہونے کے بعد، ہم جنتر منتر پر اپنا ستیہ گرہ شروع کریں گے۔ اس ملک میں آمریت نہیں بلکہ خواتین پہلوانوں کا ستیہ گرہ ہوگا۔ دراصل پہلوانوں کو حراست میں لینے کے ساتھ ہی دہلی پولیس نے جنتر منتر پر ان کے ڈیرے بھی ہٹا دیے ہیں۔ پولیس کی یہ کارروائی اس وقت ہوئی جب پہلوان پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف مارچ کرنے لگے۔ ساتھ ہی سرحدوں کو بھی سیل کر دیا گیا ہے۔