Slide
Slide
Slide
ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی

پسماندہ اور غیر پسماندہ ایک سازش

پسماندہ اور غیر پسماندہ ایک سازش ،مسلمانوں کو ہوشیار رہنے کی ضرورت – میرا مطالعہ 

از:  ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسیؔ

مسلمان کا مطلب ہے کہ  دین اسلام  کو ماننے والا، دین اسلام کے ماننے والے کو مسلمان کہتے ہیں ۔

       ایک مسلمان کو  جس طرح جان ،مال ،عزت و ابرو عزیز ہے ،اسی طرح اس کو اپنا دین و شریعت بھی عزیز ہے ، بلکہ وہ  دین کی حفاظت کے لئے سب کچھ قربان کرسکتا ہے ، چونکہ اس کے نزدیک دین زیادہ قیمتی ہے ۔

       ہندوستان میں مسلمانوں  کی آمد سے پہلے برادران وطن کے درمیان ذات پات کا مضبوط سسٹم قائم تھا ، جب مسلمان یہاں آئے ،اور اس ملک میں دین اسلام کا فروغ ہوا ،تو برادران وطن کی طرح مسلم سماج کے درمیان  بھی  ذات برادری  کا رواج قائم ہوا ، اور ذات برادری کے سسٹم کو مسلمانوں نے بھی اسی انداز پر اپنے یہاں جاری کیا ، جیسا کہ برادران وطن کے درمیان جاری تھا ، افسوس کی بات یہ ہوئی اسلامی تعلیمات کے خلاف اس کو بھی دین کا حصہ سمجھ لیا گیا ، جبکہ مذہب اسلام کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے ، اب تو یہ  ہندوستان کے مسلم سماج میں جڑ پکڑ لیا ہے ۔

             ملک کی آزادی کے بعد ہندوستان میں مسلمانوں کی تعداد بہت کم رہ گئی ہے ، موجودہ وقت میں یہاں اکثریت اور اقلیت  کے درمیان بھید بھاؤ پیدا کردیا گیا ہے اور اقلیتوں بالخصوص مسلم اقلیت کے خلاف نفرت کا ماحول پیدا کر کے ان کے خلاف طرح طرح کی سازشیں کی جارہی ہیں ، ملک میں میل و محبت کی جگہ مسلم سماج کے لوگوں  کا مآب لنچنگ ،  فرقہ وارانہ فساد ، مساجد و مدارس پر حملے کئے جارہے ہیں ،تو  کبھی یونیفارم سول کوڈ اور این آر سی اور این پی آر کا خوف دیکھایا  جارہا ہے ،  ان کے علاؤہ مسلمانوں کے درمیان بچے کھچے اتحاد کو توڑنے کے لیے پسماندہ اور غیر پسماندہ کا مسئلہ اٹھا یا جارہا ہے ،  وہی لوگ جو پسماندہ مسلم برادریوں کے دشمن  ہیں ، وہی پسماندہ مسلمانوں کو لالچ دے رہے ہیں ، افسوس کی بات ہے کہ یہ جانتے بوجھتے کہ ایسے لوگ کبھی خیر خواہ نہیں ہو سکتے پسماندہ برادریوں کے کچھ لوگ ان کے دام فریب میں آرہے ہیں اور ان ہی کی جیسی  بات کرنے لگے ہیں ، یہ نہایت ہی افسوس  کی بات ہے ۔

       ملک میں فرقہ پرست طاقتوں کا زور بہت بڑھ گیا ہے ، اب بہت سے اسٹیٹ میں  برسر اقتدار حکومت کی بھی انہیں حمایت مل رہی ہے ،جس کی وجہ سے ان کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں ، ایسے میں لازم ہے کہ ہم ہوش سے کام لیں ۔

      ملک میں فرقہ پرست طاقتوں کو ملک کے شہریوں نے نکار دیا ہے ، برادران وطن کی بڑی اکثریت نے ان سے بیزاری کا اظہار کردیا ہے ،اب ان کو   اقتدار سے باہر ہونے کا خطرہ ستانے لگا ہے ، اسی حالت میں انہوں نے مسلمانوں کے ایک طبقہ کو پسماندہ کہہ کر اور انہیں عہدہ کا لالچ دے کر ان کو اپنے قریب کرنے کی کوشش کی ہے ، پسماندہ برادریوں کے لوگوں کو اس سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ، افسوس کی بات ہے کہ پسماندہ برادریوں کے کچھ لوگ بھی ان ہی کی بولی بولنے لگے ہیں ، ایسا لگتا ہے کہ وہ مستقبل سے بے خبر ہیں ،اور جان بوجھ کر خود کو اور اپنی آئندہ نسلوں کو مصیبت میں ڈالنا چاہتے ہیں ۔

           ہندوستان جمہوری ملک ھے ، اس میں آئین کو بالا دستی حاصل ہے ، آئین کے اعتبار سے ملک کے ہر شہری اور تمام طبقات کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کا کام ہے ، تحفظ میں جان ،مال ،عزت ،ابرو ، مساجد ،مدارس اور دین و شریعت کی حفاظت سبھی شامل ہیں ، مسلمانوں کے لئے دین و شریعت ویسے ہی عزیز ہے جیسے جان اور مال وغیرہ عزیز ہیں ۔

     موجودہ وقت میں ملک کے جس صوبہ میں فرقہ پرست طاقتوں کا غلبہ ہے ،ہمیں وہاں کے حالات سے سبق لینے کی ضرورت ہے ، جہاں بھی فساد ہوتا ہے ،تو فسادی یہ نہیں دیکھتے ہیں کہ یہ کون ہے ،پسماندہ برادری کا ہے کہ غیر پسماندہ برادری کا ، وہ یہ نہیں پوچھتے ہیں کہ یہ دیوبندی ہے کہ بریلوی ، شیعہ ہے کہ سنی ،، وہ تو مسلمان سمجھ کر مآب لنچنگ کرتے ہیں ، فساد کر کے مال لوٹ لیتے ہیں ،عزت و ابرو کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہیں ، اب تو جہاں ایسی حکومت ہے وہ ظلم میں ظالموں کا ساتھ دے رہی ہے ،  ابھی جہاں فساد ہوا ہے ،وہاں تو  ان ہی کی حکومت ہے ، جو پسماندہ مسلمانوں کو لالچ دے رہے ہیں ، وہاں ایسا تو نہیں دیکھنے میں  آیا کہ وہاں کے بلوائیوں اور حکومت نے پسماندہ طبقات کے لوگوں کی حفاظت کی ہو ، جب فسادی آئے اور حکومت کا بلڈوزر آیا تو فسادیوں نے مسلمانوں کا گھر سمجھ کر لوٹ پاٹ کیا اور حکومت کے بلڈوزر نے گھر گرادیا ۔

فرقہ پرست طاقتوں کا منصوبہ ہے کہ آئندہ الیکشن میں پورے ملک پر غلبہ حاصل کرلیں ، ہندو ووٹ کھسکتا دیکھ کر وہ مسلمانوں کے درمیان پسماندہ اور غیر پسماندہ کا کھیل کھیلنا شروع کر دیا ہے ، اس سے مسلمانوں کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ۔

      اچھی حکومت اچھا کام کرتی ہے ، ہمارے ملک کے آئین نے ہمیں اچھی حکومت بنانے کے لیے ووٹنگ کا حق دیا ھے ، الیکشن کے موقع پر ہم اپنے ووٹ  کا صحیح استعمال کر کے خراب اور فرقہ پرست حکومت کو ہٹاکر اچھی حکومت لاسکتے ہیں ، اس کے لئے ہمیں اھون البلیتین کے اصول کو سامنے رکھ کر  جو پارٹی اچھی ہو ،یا جو امیدوار اچھا اور صاف شبیہ کا ہو ،اس کی جیت کو یقینی بنانے کے لئے منصوبہ بنانےکی ضرورت ہے ،  ہمیں چاہئے کہ ہم آپسی اختلاف سے بچیں ، اور آپسی اتحاد کو مضبوط بنائیں ، اللہ تعالیٰ حفاظت فرمائے ۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: