Slide
Slide
Slide

شیخ خلیل ملا خاطرحسینی: جلیل القدر محدث، و محقق

از :مفتی محمد خالد حسین نیموی قاسمی /صدر جمعیۃ علما بیگوسرائے/رکن الاتحاد العالمی لعلماء المسلمین دوحہ قطر

علم وتحقیق کے ساتھ اگر تقوی وطہارت کا نور اور محبت رسول اور عشقِ الہی کی چنگاری اور نسبی شرافت کا جمال شامل ہوجائے تو انسان ایسا جوہر خالص بن جاتا ہے کہ عنداللہ  محبوبیت کے ساتھ اسے عند الناس مقبولیت کا وافر حصہ ملتا ہے. پھر ایسا ہوتا ہے کہ باطن کا نور ظاہر کو بھی منور کرجاتا ہے. ایسی ہی ایک نورانی اوصاف کی حامل شخصیت  مدینہ طیبہ میں عرصہ دراز سے مقیم ایک برگزیدہ ہستی شامی محدث شیخ خلیل ملا خاطر  عزامی حسینی ہیں جن کا گزشتہ دنوں وصال ہوگیا ۔

موصوف  معروف محدث اور مشہور  اسکالر تھے. خاص طور پر حدیث نبوی کے اعلیٰ درجے کے ماہر تھے ، سعودی عرب میں اسلامی شریعت کے  ممتاز علماء میں شمار کیے جاتے تھے ،اس کے علاوہ آپ درجنوں کتابوں کے مصنف، اور رابطہ عالم اسلامی میں فاؤنڈیشن برائے علمی اعجاز کے مشیر تھے ۔

ملا خاطر کی پیدائش  شام کے علاقہ دیر الزور میں 8 اکتوبر1938 عیسوی ہوئی۔

شیخ خلیل بن ابراہیم بن ملا خاطر العزامی  کا خانوادہ ایک ممتاز اور نجیب الطرفین خانوادہ شمار کیا جاتا ہے.  آپ سادات میں سے ہیں اور آپ کا سلسلہ نسب الحسین بن علی رضی اللہ عنہ سے جا ملتا ہے۔

دمشق یونیورسٹی سے فراغت کے بعد جامعہ ازہر علوم حدیث میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری لی. جامعةالامام محمد بن سعود رياض اور ملك عبدالعزیز یونیورسٹی مکہ مکرمہ میں طویل عرصہ تک تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے ۔1984 عیسوی میں، وہ مدینہ واپس آئے، اور ریٹائرمنٹ تک، ملک عبدالعزیز یونیورسٹی کی شاخ کالج آف ایجوکیشن میں، حدیث نبوی اور اس سے متعلق  علوم کے پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے ۔ اور مستقلاً مدینہ طیبہ میں مقیم ہوگئے۔

28 رجب 1417ھ / 9 دسمبر 1996ء بروز سوموار جدہ شہر میں سعودی عرب کے نامور عبدالمقصود خوجہ کے میدان میں انہیں اعزاز سے نوازا گیا اور متعدد علماء و مشائخ نے ان تصنیفی تدریسی خدمات کی اور ان کی عمومی کاوشوں کو بلند کلمات میں خراج تحسین پیش کیا ۔

آپ کی تحریریں محبت رسول سے معمور ہوتی، ہر تحریر پر ذوق تحقیق کا غلبہ ہے. موصوف  شافعی المسلک  تھے . فقہ حنفی سے بھی شغف تھا کہ انھوں نے عہد طالب علمی میں اپنے استاد شیخ محمد سعید "مفتی” سے دیگر علوم کے ساتھ فقہ حنفی کا درس بھی لیا تھا؛ البتہ فقہ حنفی اور اس کے ائمہ پر انکی بعض تنقیدیں اہل علم کے نزدیک ان کے عمومی تحقیقی ذوق کے خلاف  ہیں۔

آپ نے بہت سی کتابیں یادگار چھوڑی ہیں جو سیرت پاک اور محبت رسول صلی اللہ علیہ رسلم اور حدیث وفقہ کے متعدد موضوعات پر مشتمل ہیں . یہ کتابیں انشاءاللہ ان کے لیے بہترین صدقہ جاریہ ثابت ہوں گی۔

آپ نے اپنی تصنیف کردہ یا تحقیق کردہ (60)ساٹھ سے زائد کتابیں چھوڑیں، جن میں سے متعدد کتابوں کے اردو میں بھی ترجمے ہوچکے ہیں اور وہ ترجمے انڈیا اور پاکستان سے شائع بھی ہوچکے ہیں. حضرت کی چند مشہور کتابیں یہ ہیں:

  • مكانة الصحيحين (صحيح البخاري وصحيح مسلم) 
  • السُّنة النبوية وحي. 
  •  ثلاثيات الإمام الشافعي/
  • السنن، للإمام الشافعي، تحقيق وتخريج 
  • الإسناد: أهميته وأقسامه وعناية علماء الأمة به 
  • الحديث المتواتر
  • حديث الآحاد، المشهور، العزيز، الغريب
  •  لحديث المعلَّل
  •  الأمانة العظمى ونبيها صلى الله عليه وسلم
  • عظيم قدره صلى الله عليه وسلم ورفعة مكانته عند ربه عز وجل، (رسول اللہ کی سو ممتاز خصوصیات کا تذکرہ ) اس کتاب کا ترجمہ دنیا کی مختلف زبانوں میں ہوچکا ہے 
  • محبة النبي صلى الله عليه وسلم وطاعته بين الإنسان والجماد. 
  •  العلوم والإيمان (ملخص لما جاء في بعض الآيات القرآنية والأحاديث النبوية من الإعجاز العلمي)
  • فضائل المدينة المنورة
  •  مكانة الحرمين الشريفين عند المسلمين: ما اتفقا فيه من الفضائل والأحكام
  •  ساكن مكة المكرمة منزلته ومسؤوليته
  •  ساكن المدينة المنورة منزلته ومسؤوليته
  •  مكانة الصحابة وأثرهم في حفظ السنة وواجب الأمة نحوهم. 
  •  حقوق الوالدين. القسم الأول بر الوالدين
  • منهج الذهبي في كتابه ميزان الاعتدال في نقد الرجال، إعداد قاسم علي سعد، إشراف خليل ملا خاطر

آپ کی مستقل تصانیف کے علاوہ علمی و تحقیقی مقالات مضامین کی بڑی تعداد ہے، اسی طرح سینکڑوں طلبہ نے آپ کی نگرانی میں دکتورہ (پی ایچ ڈی) کا مقالہ لکھا اور علم وتحقيق کی دنیا کی شناوری کی۔

موصوف کا رشتہ علماء دیوبند سے بھی قائم تھا۔ بعض اہل علم سے شیخ نے تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ  انہون نے مشہور محدث علامہ محمد یوسف بنوری کے ساتھ 13 سال تک رمضان المبارک میں مسجد نبوی میں  اعتکاف کیے ہیں۔

آپ کی وفات 4 اگست 2023ء) روز جمعہ،مدینہ منورہ میں ہوئی.   آپ کی نماز جنازہ مسجد نبوی شریف میں ادا کی گئی اور آپ کو حضور نبئ رحمت ‎ﷺ  کے صاحبزادے حضرت سیدنا ابراھیم  کے جوار میں جنت البقیع میں سپرد خاک کر دیا گیا، اللہ کریم آپ کی تربت پر رحمتوں کا نزول فرماۓ ،خدمات دینیہ کو قبول فرماۓ آپ کو غریق رحمت کرے اور فردوس بریں میں اعلیٰ مقام عطا  اور تمام لواحقین کو صبر جمیل عطا فرماۓ۔  آمین 

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: