جمہوریت ہار گئی ،الیکشن کمیشن جیت گیا

✍️ محمد نصر الله ندوی

بہار کے الیکشن میں وہی ہواجس کا اندیشہ تھا،الیکشن کمیشن نے وہ کارنامہ انجام دیا جس کا اندازہ خود بی جے پی کے کارکنان کو بھی نہیں تھا،کسی بھی الیکشن میں کمیشن کا کردار ایک ریفری کا ہوتا ہے،لیکن جب ریفری کا فیصلہ پہلے سے طے ہو تو دوسری ٹیم کی شکست یقینی ہوتی ہے،حالیہ نتائج نے یہ ثابت کردیا کہ یہ الیکشن محض ایک دھوکہ تھا،یہ رائے عامہ کا غماز نہیں ،بلکہ مودی اور امت شاہ کی مرضی کا آئینہ دار ہے،اس حقیقت کو سیاسی پارٹیاں جتنی جلد سمجھ لیں ،اتنا ہی فائدہ ہوگا۔

جمہوریت اس ملک میں اب قصہ پارینہ بن چکی ہے،عدلیہ ،جانچ ایجینسیاں اور میڈیا سب اقتدار کے غلام بن چکے ہیں،ایس آئی آر کے معاملہ میں سپریم کورٹ نے جس طرح الیکشن کمیشن کا ساتھ دیا اور اس کے ہر غیر آئینی قدم کو نظر انداز کیا ،وہ ملک کی سالمیت کیلئے نہایت خطرناک ہے،اصولی اعتبار سے ایس آئی آر کا پورا طریقہ کار ہی غیر آئینی ہے،لیکن جب سپریم کورٹ بھی اس پر آنکھیں بند کرکے بیٹھ جائے اور دن دہاڑے آئین کی پامالی پر خاموشی اختیار کرلے ،تو پھر کس سے انصاف کی توقع کی جا سکتی ہے؟

آج کے ہندوستان میں یہ فاشزم کا نیا طریقہ ہے ،جس میں نام نہاد جمہوری اداروں کے ذریعہ عوام کو غلام بنانے کی کوشش کی جارہی ہے،حقیقت کی نظر سے اگر دیکھا جائے تو اس ملک میں اب الیکشن کا کوئی مطلب نہیں رہ گیا ہے،اس لئے سیاسی پارٹیوں کو چاہئے کہ وہ پہلی فرصت میں ایس آئی آر کے خلاف جن آندولن شروع کریں اور سڑکوں پر اتریں،اب یہ مسئلہ پریس کانفرنس اور اخباری بیانات کے ذریعہ حل نہیں ہوگا،بلکہ اس کیلئے ہر طرح کی قربانی دینی ہوگی اور عیش وآرام کو تج دینا پڑے گا۔

ملک کے وزیر داخلہ امت شاہ نے ایک بار کہا تھا کہ ہم 2047 تک اقتدار میں رہیں گے،اس وقت یہ بات بہت سے لوگوں کو سمجھ میں نہیں آئی تھی،لیکن اب دھیرے دھیرے اس کی پرتیں کھل رہی ہیں،مودی اور امت شاہ کی جوڑی نے جس طرح پورے سسٹم کو یر غمال بنا لیا ہے،اس کے ان عزائم بالکل ظاہر ہیں،وہ ایک طویل عرصہ تک اقتدار پر قابض رہنا چاہتے ہیں اور اس کیلئے وہ کسی حد تک جا سکتے ہیں،گویا یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس ملک میں جمہوریت اور آمریت کی کشمکش عروج پر ہے،اگر یہاں کے عوام ،دانشوران اور سیاسی لیڈران نے ہوش کے ناخن نہیں لئے تو اس ملک کو فاشزم کی گود میں جانے سے کوئی بچا نہیں سکتا ،اور اس ملک کا وہی حشر ہوگا جو اس سے پہلے ہم مصر اور شام میں دیکھ چکے ہیں،جہاں دہائیوں تک حکمران اقتدار کے خنجر سے عوام کو لہو لہان کرتے رہے اور ایسے مظالم ڈھائے کہ جن کو بیاں کرتے ہوئے قلم پر لرزہ طاری ہوجاتا ہے،اسی طرح روس اور چین کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں،ایک طرف ولادیمیر پوتن ہے جو سالہا سال سے اقتدار سے جونک کی طرح چپکا ہوا ہے،چین میں ایک ہی پارٹی عرصہ دراز سے حکومت پر قابض ہے،ان ممالک میں انتخابات بھی ہوتے ہیں،لیکن نتیجہ ہمیشہ حکمراں طبقہ کے حق میں آتاہے،کچھ ایسا ہی اب ہندوستان میں بھی دیکھنے کو ملے گا،الیکشن بھی ہوگا ،جمہوریت کا نعرہ بھی بلند ہوگا،لیکن ہوگا وہی جو مودی اور امت شاہ کی مرضی ہوگی۔

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔