از:- قاسم سید
تل ابیب میں اسپتال پر ایران کے میزائل حملے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔لگتا ہے کہ بوکھلاہٹ میں ذہنی توازن کھودیا ہے اور ایک ‘بوڑھے’ نےفرعون وقت کو انگلیاں چبانے پر مجبور کردیا۔
ایکس (سابق ٹویٹر )پر پوسٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "آج صبح ایران کے دہشت گرد آمروں نے بیر شیبہ کے سوروکا اسپتال اور شہری آبادی پر میزائل داغے، ہم ایران کے ان آمروں کو اس کی پوری قیمت ادا کرنے پر مجبور کریں گے۔”
اسرائیل کے صدر اسحاق ہرزوگ نے بھی اس حملے پر جذباتی پوسٹ کی ۔
انہوں نے کہا، "ایک بچہ آئی سی یو میں تھا۔ اس کی ماں اس کے پاس بیٹھی تھی۔ ایک بزرگ ایک نرسنگ ہوم میں تھے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو آج صبح ایران کے میزائلوں کا نشانہ بنے۔” ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ایسے وقت میں ہمیں یاد رہتا ہے کہ واقعی کیا داؤ پر لگا ہوا ہے اور ہم کن اقدار کی حفاظت کر رہے ہیں‘۔
یہ اسرائیل کی قیادت کا ایک اسپتال اور شہریوں کو نشانہ بنانے پر معصومانہ ردعمل ہے یعنی وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ ایسا کرنے والے دہشت گرد ہیں ‘ایران کے دہشت گرد آمروں’,لکھنے کا تو یہی مطلب ہے ،پھر فلسطین میں سارے اسپتالوں کو قبرستان بنانے،ہزاروں بچوں سمیت ساٹھ ہزار شہریوں کا قتل عام ،ان پر بمباری کرکے جسموں کے چیتھڑے اڑانے اور خود ایران میں 600سے زائد شہریوں کو ہلاک کرنے،ٹاپ لیڈرشپ کو قتل کرنے والوں کو کیا کہیں گے ؟کیا اللہ تعالیٰ ان کے منھ سے اعتراف جرم نہیں کروارہا ہے ؟کیا وہ خود کو دہشت گردوں کی صف میں شامل نہیں کررہے ہیں وہ بھی علی الاعلان،شہریوں پر حملے کی تائید نہیں کی جاسکتی مگر جیسا کہ خامنہ ائ نے کہا اب ہٹ اینڈ رن کا زمانہ چلاگیا جو بویا ہے وہ کاٹنا تو پڑے گا،جو جذباتی منظر اسرائیلی صدر بیان کررہے ہیں وہ فلسطین کے ہر گھر کا المیہ ہے-مکافات عمل کے تحت اسرائیل کا ہر گھر اس المیہ کی تصویر بننے جارہا ہے-