مسلم ووٹ بینک ، نتیش حکومت اور جنتا دل یو کے مسلم رہنما

از:- ریحان غنی

چیف ایڈیٹر روزنامہ تصدیق پٹنہ

بہار میں اسمبلی انتخابات کے پیش نظر سیاسی پارٹیاں سرگرم ہو گئی ہیں اور مسلم ووٹ بینک کو مضبوط کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہیں۔ اسی کڑی میں پٹنہ میں بدھ کو جنتا دل یو اقلیتی سیل کی ایک خصوصی میٹنگ ہوئی جس میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بھی شرکت کی اور ان کی موجودگی میں انتخابی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ جے ڈی یو سے تعلق رکھنے والے وزراء اور رہنما مطمئن ہیں کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بہار میں اقلیتوں کی فلاح وبہبود کے لئے جنتا کام کیا ہے اتنا کسی بھی دوسری ریاستوں میں نہیں ہوا ۔ اس لئے مسلمان اس مرتبہ اسمبلی انتخابات میں ان کی حمایت کریں گے۔ مسلمانوں کو اس حقیقت سے انکار بھی نہیں ہے۔وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی قیادت میں جو ترقیاتی کام کئے گئے ہیں اس کی نظیر ماضی میں نہیں ملتی ۔اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور اردو کے لئے بھی بہار میں گزشتہ بیس برسوں کے دوران سرکاری سطح پر جو کام کئے گئے اسے فراموش نہیں کیا جا سکتا ۔ لیکن ان سبھی کاموں پر اس وقت پانی پھر گیا جب نتیش کمار دو مرتبہ بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے کا حصہ بن گئے اور ان کی پارٹی جنتا دل یو نے پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل کی حمایت کر ڈالی۔ اس کے علاوہ نتیش کمار سے کئی اور غلطیاں ہوئیں ۔ ان سے سب سے بڑی غلطی یہ ہوئی کہ انہوں نے مسلمانوں اور اردو والوں سے دوریاں بنا لیں ، اردو سے تعلق رکھنے والے کسی ادارے کو ملنے کا وقت نہیں دیا، اردو ڈائرکٹوریٹ ، محکمہ کا بینہ سکریٹریٹ کے تحت ” اردو اعزازی انعام منصوبے” کو التوا میں ڈال دیا لیکن ہندی اعزازی انعام منصوبے پر ہر سال عمل ہوتا رہا۔ بہار اردو اکادمی اور اردو مشاورتی کمیٹی کو آٹھ برسوں سے لاوارث چھوڑ دیا اور آج تک ان دونوں اہم اداروں کی تشکیل نو نہیں کی۔ اردو ڈائرکٹوریٹ کے زیر اہتمام ہر سال منایا جانے والا ” جشن اردو ” بھی برسوں سے تعطل کا شکار ہے۔بہار میں اردو کی کاشمیری ختم کر دی گئی۔ یہ سب ایسے معاملے ہیں جن کی وجہ سے مسلمان ناراض ہیں۔ یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے ۔ سماج کے کسی طبقے کا سرکار یا اس کے سربراہ سے ناراض یا خوش ہونا سیاست کا بنیادی حصہ ہے۔ یہ پارٹی سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کی زمہ داری ہے کہ وہ یہ بتائیں کہ حکومت نے سماج کے کس طبقے کے لئے کون سا کام کیا ہے جس کے دور رس نتائج بر آمد ہو رہے ہیں ۔ بد قسمتی سے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی پارٹی جنتا دل یو کے مسلم رہنماؤں نے یہ کام نہیں کیا۔ نہ تو انہوں نے اپنے قائد کو مسلمانوں اور اردو کے مسائل سے باخبر کیا اور نہ مسلمانوں کو صحیح طریقے سے یہ بتایا کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے کون کون سے ایسے کام کئے ہیں جو سابقہ حکومت نے پچیس برسوں میں نہیں کئے۔ ہاں یہ کام اردو ایکشن کمیٹی بہار نے مضبوطی کے ساتھ کیا اور وقتآ فوقتآ یہ بتایا کہ نتیش حکومت نے اقلیتوں اور اردو کے لئے کیا کیا کام کیا اور اسے اور کیا کام کرنا چاہیئے۔ اس کی وجہ سے کمیٹی کو نتیش مخالف لوگوں نے تنقید کا بھی نشانہ بنایا۔ اس دوران نیتیش کابینہ کے اکلوتے مسلم وزیر کی حالت تو اور بھی قابل رحم رہی۔ انہیں شاید اس کا بھی علم نہیں ہے کہ ان کے محکمہ کے ماتحت ایک اردو اکادمی بھی ہے جو گزشتہ 8 برسوں سے اپنی حالت پر آنسو بہا رہی۔ اب جبکہ بہار میں اسمبلی انتخابات عنقریب ہونے والے ہیں جنتا دل یو کے مسلم رہنما خواب غفلت سے بیدار ہوئے ہیں اور فیس بک پر ہندی میں ( اردو میں نہیں) لکھ کر مسلمانوں کو یہ بتا رہے ہیں کہ نتیش حکومت نے بہار میں اقلیتوں کے لئے اب تک کیا کیا ہے۔ ایسے مسلم رہنماؤں سے یہ پوچھا جانا چاہیئے کہ اس میں آپ کی کتنی حصہ داری ہے؟

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔