از:۔ ( مولانا ڈاکٹر ) ابوالکلام قاسمی شمسی
ہندوستان کی تحریک آزادی میں ملک کے تمام بسنے والے لوگوں نے حصہ لیا ، جب ملک آزاد ہوا ، تو مسلم مجاہدین ازادی نے ملک کے حالات کے پیش نظر اس پر زور دیا کہ ملک میں جمہوریت کا قیام عمل میں آئے ، چنانچہ وہ اس میں کامیاب رہے ، اور آزادی کے بعد ملک میں جمہوری نظام قائم کیا گیا ، اس طرح موجودہ وقت میں ہمارا ملک ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے ، یہاں آئین کو بالادستی حاصل ہے ، ملک کے آئین کی پابندی ملک کے ہر شہری پر لازم ہے ، حکومت بھی پابند ہے اور عوام بھی ، ہمیں کسی بھی مسائل پر غور و خوض کر تے وقت آئین کو پیش نظر رکھنا چاہئے ، اور آئین کی روشنی میں حل تلاش کرنا چاہئے
ملک کے آئین میں اقلیتوں کے لئے بنیادی حقوق کا باضابطہ ذکر موجود ہے ، بنیادی حقوق کا تحفظ ملک کی حکومت کے لئے بھی لازم ہے ، اگر کسی کی جانب سے حقوق تلفی کی جاتی ہے ، تو مظلوم کو اس کے خلاف آواز بلند کرنے کا حق ہے ، یہ حق ہر شہری کو ملک کا آئین دیتا ہے۔
موجودہ وقت میں مسلمانوں کے جتنے مسائل ہیں ، ان سب کا تعلق سیاست سے بھی ہے ، اور ان کا تعلق حکومت سے بھی ہے ، ان کو سیاسی طور پر اور حکومت سے مل کر حل کرنے کی ضرورت ہے ، اس کے لئے حکومت پر دباؤ بنانا اور ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا ہر شہری کا جمہوری حق ہے ،
جہانتک آواز بلند کرنے کی بات ہے تو اس کی مندرجہ ذیل صورتیں اہم ہیں
(الف ) آواز کو موثر بنانے کے لئے آپس میں اتحاد کو خوب مضبوط کیا جائے ۔
(ب ) ظلم کے خلاف حکومت کے اعلی عہدیداروں سے ملاقات کے لئے مضبوط اور با اثر افراد پر مشتمل وفد تشکیل دی جائے ، وفد میں جہاں مسلم سماج با اثر حضرات کو شامل کیا جائے ، وہیں دیگر اقلیتوں کے اچھے لوگوں کو شامل کیا جائے۔
(ج ) حکومت کے اعلی عہدیداروں سے بار بار ملاقات کی جائے ، اور اس کے لئے حکمت عملی بنا ئی جائے۔
(د ) ایک مرتبہ ایک ہی مسئلہ پر گفتگو کی جائے اور ون پوائنٹ میمورنڈم دیا جائے ۔
اگر حکومت مسائل پر توجہ نہیں دے ، اور احتجاج کی ضرورت نہیں ائے ، تو پھر آئین کی روشنی میں احتجاج سے کام لیا جائے ، اس کے لئے مندرجہ ذیل صورتوں کو اختیار کیا جائے
(1) احتجاج کے لئے پہلے علامتی شکل اختیار کی جائے ، کسی اہم موقع پر پورے ملک میں ایک دن اور ایک وقت میں کالی پٹی لگانے کا اعلان کیا جائے ، یا جو مناسب ہو ، اگر عملی احتجاج کی ضرورت ہو تو محفوظ جگہ کا استعمال کیا جائے ، میڈیا اور ذرائع ابلاغ کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے ، میرے مطالعہ کے مطابق موجودہ وقت میں روڈ شو غیر محفوظ ہے۔
(2) کھلی جگہ میں احتجاج اور دھرنا کی ضرورت ہو تو دھرنا استھل کا استعمال کیا جائے ۔
(3) اس پر توجہ رہے کہ جماعت میں کوئی غلط قسم کے لوگ نہ گھسیں۔
(4) احتجاج کا بہترین طریقہ وہ ہے جو میں نے امریکہ کے سفر کے دوران اخذ کیا ،وہ یہ کہ تمام ملی تنظیموں کا وفاق بنایا جائے ، اور سب مل کر ایک دن ،ایک وقت احتجاج کے لئے متعین کریں اور اعلان کریں کہ تمام مسلمان مطالبات کا بینر ہاتھ میں لے انسانی زنجیر بنائیں ، سبھی اپنے اپنے مکان کے سامنے بینر لے کر کھڑے ہوکر احتجاج درج کرائیں ، یہ پروگرام دن میں بھی ہو اور رات میں بھی ، رات میں لائٹ والے بینر بھی استعمال مناسب ہوگا ۔
اس طرح کا انتظام بڑے پیمانے پر کرنے میں کوئی مجبوری ہو تو صوبائی اور ضلعی سطح پر بھی کیا جاسکتا ہے۔
(5) پروگرام سے پہلے حکومت کے محکمہ کو اطلاع ضرور دی جائے۔
ملک کا آئین چارہ جوئی کا بھی حق دیتا ہے ، جس علاقہ میں جو ظلم یا حق تلفی ہو تو قانونی چارہ جوئی کی جائے ، نیچے کی عدالت میں کیس کیا جائے ، پھر ہائی کورٹ جائیں ، پھر سپریم کورٹ ، اگر ضرورت محسوس ہو تو عالمی کورٹ تک قانونی چارہ جوئی کے لئے غور و فکر کریں ، ایک کیس نہیں ، مختلف مقامات سے کیس مقدمے کئے جائیں ، قانونی چارہ جوئی تو آخری مرحلہ ہے ، اس کو آخری وقت میں استعمال کیا جائے ،
یہ چند مشورے ہیں ، جمہوری نظام میں ظلم کے خلاف ملک کے آئین کی روشنی میں کام کرنا ہی بہترین حکمت عملی ہے ، اللہ تعالیٰ ملک میں آئین کی حکومت کو مضبوطی عطا فرمائے۔ جزاکم اللہ خیرا