۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس اور تعطیلِ عام
۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس اور تعطیلِ عام

۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس، اور تعطیلِ عام از ـ محمود احمد خاں دریابادی _________________ ہندوستان جمہوری ملک ہے، یہاں مختلف مذاہب کے لوگ بستے ہیں، ہر مذہب کے بڑے تہواروں اور مذہب کے سربراہوں کے یوم پیدائش پر مرکز اور ریاستوں میں عمومی تعطیل ہوتی ہے ـ ۱۲ ربیع الاول کو چونکہ پیغمبر […]

الیکٹورل بانڈ : یہ اربوں کا معاملہ ہے

✍شکیل رشید ( ایڈیٹر ، ممبئی اردو نیوز )

______________

یہ خاموشی کیوں ہے بھئی ! الیکٹورل بانڈ کی صورت میں بقول کانگریس ’ چندہ دو ، دھندہ لو ‘ کا جو پِٹارہ سپریم کورٹ نے ڈانٹ پھٹکار کر کھلوایا ہے ، وہ کوئی معمولی پِٹارہ نہیں ہے ، بلکہ الزام ہے کہ کئی ارب روپیے ’ چندہ ‘ کے نام پر ہڑپ لیے گیے ہیں ، اور ہڑپنے والے وہ سیاست داں یا وہ سیاسی پارٹی ہے جو خود کو دودھ کا دھلا کہتی چلی آئی ہے ، اور جس کی ’ واشنگ مشین ‘ میں جاکر کرپٹ اور بدعنوان سیاست داں اور سرکاری افسران بھی ’ دودھ کے دھلے ہو جاتے ہیں ۔‘ بات بی جے پی کی چل رہی ہے ، جِسے دنیا کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی کہا جاتا ہے ۔ سب سے بڑی کا مطلب یہ کہ اس کے جتنے ممبران ہیں دنیا میں کسی بھی سیاسی پارٹی کے نہیں ہیں ۔ لیکن بڑی کا مطلب صرف یہی نہیں ہے ، بڑی کا مطلب ’ سب سے بڑا چندہ ‘ بھی ہے ۔ ایک عرصے سے الیکٹورل بانڈ کے ذریعے بڑے بڑے صنعت کاروں اور دھنّا سیٹھوں سے ’ چندہ ‘ لیا جاتا رہا ہے ، اتنا ’ چندہ ‘ کہ بی جے پی دولت کے معاملہ میں بھی دنیا کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی بن گئی ہے ۔ یہ ’ بڑا ‘ بننے کا سارا کھیل گزشتہ دس برسوں کے دوران کھیلا گیا ہے ۔ اس عرصے میں ملک کی دیگر سیاسی پارٹیاں ہاتھ ملتی رہی ہیں کیونکہ انہیں ’ چندہ ‘ میں بس اِکنّیاں ملتی رہی ہیں ۔ کیا یہ جو اربوں روپیے کا کھیل ہوا ہے اس پر آواز نہیں اٹھنی چاہیے ؟ ایک چند کروڑ روپیے کا بوفورس گھوٹالہ تھا جس نے کانگریس اور راجیو گاندھی بلکہ پورے گاندھی پریوار کے سیاسی کیریئر پر سوالیہ نشان لگا دیا تھا ، یہ تو اربوں روپیے کا معاملہ ہے ! یہ معاملہ سامنے آتا بھی نہیں اگر سپریم کورٹ نے سختی نہ دکھائی ہوتی ۔ سپریم کورٹ کی سختی کا نتیجہ ہے کہ ؔ’ چندہ ‘ دینے والوں کے نام سامنے آ رہے ہیں ، اور روزانہ نت نئے انکشاف ہو رہے ہیں ۔ لیکن اسٹیت بینک آف انڈیا ( ایس بی آئی ) کی ڈھٹائی ملاحظہ کریں کہ سپریم کورٹ کی سختی کے باوجود اس نے مکمل معلومات نہیں دی ہے ۔ سپریم کورٹ نے ایس بی آئی کو بری طرح سے پھٹکار لگائی ہے ، اور یہ حکم دیا ہے کہ مزید معلومات ۱۸ ، مارچ تک ، یعنی پیر کے روز تک دے دی جائے ۔ سپریم کورٹ کی سختی بجا ہے کیونکہ جو انکشافات ہو رہے ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ جن کمپنیوں نے الیکٹورل بانڈ خرید کر بی جے پی کو ’ چندہ ‘ دیا ہے انہیں مرکزی اور بی جے پی کی ریاستی حکومتوں کی طرف سے ’ دھندہ ‘ دیا گیا ہے ، یعنی فائدہ پہنچایا گیا ہے ! یہ انکشاف ہوا ہے کہ بی جے پی کی مرکزی حکومت نے جن کمپنیوں اور صنعت کاروں کے خلاف ای ڈی ، سی بی آئی اور محکمۂ انکم ٹیکس کا استعمال کیا تھا ، یعنی جن پر چھاپے پڑے تھے ، ان کمپنیوں نے چھاپوں کے چند دن بعد ہی الیکٹورل بانڈ خرید کر بی جے پی کو ’ چندہ ‘ دیا تھا ۔ کانفریس نے اسی کو ’ چندہ دو ، دھندہ لو ‘ قرار دیا ہے ۔  اور اگر واقعی ایسا ہے تو یہ انتہائی تشویش ناک ہے ۔  کانگریس کے الزام کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ بی جے پی نے کمپنیوں اور صنعت کاروں کو ایجنسیوں کے ذریعے بلیک میل کیا اور ان سے ’ چندے ‘ لیے ۔ سپریم کورٹ اس معاملہ کو آسانی سے چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہے ، اس کا کہنا ہے کہ ہر کمپنی کا نام سامنے آنا چاہیے ، اور یہ پتا لگنا چاہیے کہ کتنی رقم ’ چندے ‘ میں وصولی گئی ہے ۔ سپریم کورٹ کے اس اقدام کی ستائش ضروری ہے کیونکہ یہ اقدام سیاست سے کرپشن اور بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے ۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: