Slide
Slide
Slide

اوقاف کی زمینوں کی لوٹ کھسوٹ اور حفاظتی تدابیر

اوقاف کی زمینوں کی لوٹ کھسوٹ اور حفاظتی تدابیر

✍️ محمد شہباز عالم مصباحی

سیتل کوچی کالج، سیتل کوچی

کوچ بہار، مغربی بنگال

________________

اوقاف کی زمینیں اسلامی معاشرے کا ایک قیمتی سرمایہ ہیں، جو غریبوں، یتیموں، مسکینوں اور عمومی فلاحی کاموں کے لیے وقف ہوتی ہیں۔ ان زمینوں کا اصل مقصد یہ ہے کہ وہ اسلامی اصولوں کے مطابق سماجی خدمات اور فلاحی سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوں، جیسے مساجد، مدارس، یتیم خانے اور رفاہی ادارے۔ لیکن بدقسمتی سے، اوقاف کی زمینوں پر قبضہ، کرپشن اور لوٹ کھسوٹ کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جو معاشرے کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔

اوقاف کی زمینوں کی حفاظت کی اہمیت:

اسلامی تاریخ میں اوقاف کا نظام ہمیشہ سے اہم رہا ہے۔ یہ زمینیں نہ صرف اسلامی فلاحی کاموں کے لیے وقف کی جاتی ہیں بلکہ ان سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی معاشرتی ترقی اور فلاح و بہبود کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اگر اوقاف کی زمینوں کی مناسب دیکھ بھال اور حفاظت نہ کی جائے تو نہ صرف اسلامی ورثے کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ غریب اور مستحق افراد کے حقوق بھی پامال ہوتے ہیں۔

اوقاف کی زمینوں کی لوٹ کھسوٹ:

بدقسمتی سے، جہاں حکومتی ادارے اوقاف کی زمینوں کی حفاظت میں ناکام رہے ہیں، وہیں کچھ اپنوں نے بھی ان زمینوں کو ذاتی فائدے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔ کرپشن اور بد انتظامی کی وجہ سے اوقاف کی زمینیں غیر قانونی قبضے میں چلی گئی ہیں یا ان پر کاروباری مقاصد کے لیے قبضہ کیا گیا ہے۔ ان زمینوں کو کمرشل پلازہ، مارکیٹ اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

لوٹ کھسوٹ کے اسباب:

اوقاف کی زمینوں پر لوٹ کھسوٹ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے کئی اسباب ہیں:

  • 1. کمزور قانونی نظام:

اوقاف کی زمینوں کے لیے موجودہ قانونی ڈھانچہ کافی مضبوط نہیں ہے جس کی وجہ سے قابضین کو قانونی کارروائیوں سے بچنے کا موقع ملتاہے۔

  • 2. سرکاری اداروں کی غفلت:

بہت سے اوقات میں اوقاف کے ادارے خود اپنی زمینوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہتے ہیں، جو کرپشن اور غفلت کا نتیجہ ہوتا ہے۔

  • 3. عوامی شعور کی کمی:

عام لوگوں میں اوقاف کی زمینوں کی اہمیت اور ان کی حفاظت کے بارے میں شعور کا فقدان بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، جس کا فائدہ بعض عناصر اٹھاتے ہیں۔

اوقاف کی زمینوں کی حفاظت کے لیے تدابیر:

  • 1. قانونی چارہ جوئی اور سخت قوانین:

حکومت کو چاہیے کہ وہ اوقاف کی زمینوں کی حفاظت کے لیے سخت اور جامع قوانین متعارف کروائے۔ ان زمینوں پر قبضے کی صورت میں سخت سزائیں اور جرمانے عائد کیے جائیں تاکہ قبضہ مافیا کا راستہ روکا جا سکے۔

  • 2. جدید ٹیکنالوجی کا استعمال:

اوقاف کی زمینوں کی نگرانی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ضروری ہے۔ جی پی ایس اور سیٹلائٹ کی مدد سے ان زمینوں کی جغرافیائی نگرانی کی جا سکتی ہے تاکہ کسی بھی غیر قانونی تبدیلی کا فوری پتا چل سکے۔

  • 3. عوامی شعور کی بیداری:

عوام کو اوقاف کی زمینوں کی اہمیت اور ان کی حفاظت کے بارے میں آگاہ کرنا ضروری ہے۔ مساجد اور مدارس میں خطبات اور سیمینارز کے ذریعے لوگوں کو اس مسئلے کی حساسیت سے آگاہ کیا جا سکتا ہے۔

  • 4. اوقاف کی زمینوں کا بہتر انتظام:

اوقاف کی زمینوں کا بہتر اور شفاف انتظام ضروری ہے۔ ان کے مالیاتی امور کو عوامی سطح پر شفاف بنایا جائے تاکہ کرپشن کا خاتمہ ہو اور یہ زمینیں اپنے اصل مقصد کے لیے استعمال ہو سکیں۔

  • 5. مشترکہ کمیٹیاں:

مقامی کمیونٹیز اور حکومتی اداروں کے درمیان مشترکہ کمیٹیاں تشکیل دی جائیں جو اوقاف کی زمینوں کی حفاظت کے ذمہ دار ہوں۔ یہ کمیٹیاں مقامی سطح پر نگرانی کا کام انجام دے سکتی ہیں۔

خلاصہ یہ کہ اوقاف کی زمینیں اسلامی معاشرے کی امانت ہیں، جنہیں نہ صرف قانونی بلکہ اخلاقی طور پر بھی تحفظ فراہم کرنا ہم سب کا فرض ہے۔ اپنوں نے اگر لوٹ کھسوٹ میں حصہ لیا ہے تو اس کا علاج بھی ہمارے اپنے ہاتھوں میں ہے۔ قانون سازی، عوامی شعور اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ اگر ہم اجتماعی ذمہ داری کا احساس پیدا کریں تو اوقاف کی زمینوں کی حفاظت ممکن ہو سکتی ہے۔ یہ زمینیں ہماری فلاحی اور مذہبی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے وقف ہیں اور ان کا بہترین استعمال ہی ہمارے معاشرے کی ترقی کا ضامن ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: