مندروں کا بھی سروے کیا جائے
مندروں کا بھی سروے کیا جائے
از:محمد شہباز عالم مصباحی
سیتل کوچی کالج، سیتل کوچی، کوچ بہار، مغربی بنگال
____________________
ہندوستان میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے زیرِ سایہ حالیہ برسوں میں مسلمانوں کی تاریخی مسجدوں اور عبادت گاہوں کے خلاف یہ جھوٹا بیانیہ پیش کیا جا رہا ہے کہ یہ پرانے مندروں کو توڑ کر تعمیر کی گئی ہیں۔ اس بیانیے کو بنیاد بنا کر بعض تاریخی مساجد کا سروے کروایا جا رہا ہے، جس کا مقصد مسلمانوں کے مذہبی مقامات کو نشانہ بنانا اور سماجی و مذہبی انتشار پیدا کرنا ہے۔ تاہم، اگر تاریخ کے حقائق کو غیر جانبداری سے پرکھا جائے تو یہ واضح ہو جاتا ہے کہ مندروں کی ایک بڑی تعداد خود پرانے بدھ مت کے چیتیہ اور وِہار کو منہدم کر کے بنائی گئی ہے خاص طور پر ریاست بہار میں کہ جہاں کثیر تعداد میں بودھ مت کے وہار موجود تھے جو کہ اب مندروں کی شکل میں ہیں۔
بدھ مت کے عروج اور زوال کی تاریخ:
چھٹی صدی قبل مسیح میں گوتم بدھ کی تعلیمات کے تحت بدھ مت ہندوستان میں ایک مضبوط مذہب کے طور پر ابھرا۔ اشوک اعظم جیسے عظیم حکمرانوں نے بدھ مت کو فروغ دیا اور اس کے زیرِ سایہ عبادت گاہیں، چیتیہ اور وہار تعمیر کیے گئے۔ تاہم، گپت عہد کے بعد ہندو مت نے دوبارہ اثر و رسوخ حاصل کیا اور بدھ مت کی تعلیمات اور عبادت گاہوں کو ہندو دھرم میں ضم کرنے کی کوشش کی گئی۔
مندروں کا سروے کیوں ضروری ہے؟
آج اگر بعض مشہور مندروں کا سروے کیا جائے تو یہ حقیقت سامنے آئے گی کہ انہیں بدھ مت کی عبادت گاہوں کو مسمار کر کے یا ان کے مقام پر بنایا گیا ہے۔ یہ تحقیق نہ صرف تاریخی حقائق کو اجاگر کرے گی بلکہ ہندوستان کی تہذیبی و مذہبی تاریخ کے کئی اہم پہلوؤں کو بھی سامنے لائے گی جو آج جان بوجھ کر چھپائے جا رہے ہیں۔
چند تاریخی مثالیں:
-
1. تیلیا بھیرَو مندر، بہار
یہ مندر بہار کے علاقے میں واقع ہے جو قدیم بدھ مت کے اثرات کا گڑھ تھا۔ تاریخی شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ یہ مندر دراصل بدھ مت کی ایک قدیم عبادت گاہ کے مقام پر بنایا گیا ہے۔ یہاں کی فن تعمیر اور زمین کے نیچے موجود باقیات اس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ یہ مقام کبھی بدھ مت کے ماننے والوں کے لیے مقدس تھا۔
-
2. مہابلی پورم، تمل ناڈو
جنوبی ہندوستان کے مشہور مندروں میں سے کئی، خاص طور پر مہابلی پورم کے غار مندر، بدھ مت کے چیتیہ کے ڈیزائن پر مبنی ہیں۔ ان مندروں کے آرکیٹیکچر میں بدھ مت کی علامات واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہیں، جو یہ ظاہر کرتی ہیں کہ یہ بدھ مت کے چیتیہ کی جگہ پر بنائے گئے تھے۔
-
3. ایلورہ کے غار
مہاراشٹر کے ایلورہ غار اصل میں بدھ چیتیہ تھے، لیکن بعد میں انہیں شیو اور وشنو مندروں میں تبدیل کیا گیا۔ گپت دور میں یہاں کی بدھ خانقاہوں کو ہندو مندروں میں تبدیل کیا گیا اور انہیں ہندو مت کے دیوتاؤں کے لیے وقف کر دیا گیا۔ خاص طور پر کیلاش مندر جو بدھ مت کی خانقاہ پر تعمیر کیا گیا۔
-
4. پھوسا گیری، اڑیسہ
پھوسا گیری کے آثار بھی اس حقیقت کا مظہر ہیں کہ یہاں بدھ مت کے عظیم مراکز موجود تھے جنہیں بعد میں ہندو مت کی عبادت گاہوں میں بدل دیا گیا۔
-
5. ماہا بودھی مندر (بودھ گیا)
بودھ گیا کا ماہا بودھی مندر گوتم بدھ کی گیان پانے کی جگہ کے طور پر معروف ہے۔ یہ مندر اصل میں بودھ مت کی عبادت گاہ تھی، لیکن بعد کے ادوار میں ہندو مت نے اسے اپنے عقیدے کے تحت ایک ہندو مندر قرار دیا۔
-
6. اجنتا کے غار
مہاراشٹر کے اجنتا غار بھی بدھ مت کے فن تعمیر کا ایک عظیم شاہکار ہیں، لیکن کئی غاروں کو ہندو مندروں میں تبدیل کیا گیا اور بودھ مورتیاں ہٹا کر ہندو دیوی دیوتاؤں کی مورتیاں نصب کی گئیں۔
-
7. لال کٹورہ مندر، بنارس
یہ مندر بھی بدھ مت کی عبادت گاہ کی جگہ پر بنایا گیا۔ بدھ مت کے کئی آثار یہاں اب بھی موجود ہیں، جو اس کی اصلیت کی تصدیق کرتے ہیں۔
-
8. سارناتھ (اتر پردیش)
سارناتھ، جہاں گوتم بدھ نے اپنی پہلا درس دیا، بدھ مت کا ایک مقدس مقام تھا۔ بعد کے ادوار میں یہاں بدھ مت کے اسٹوپا کو مسمار کر کے ہندو مندر تعمیر کیے گئے۔
-
9. لال کوٹ (دہلی)
دہلی کے لال کوٹ علاقے میں بھی ایسے شواہد ملے ہیں جہاں بدھ مت کے اسٹوپا کو ہندو مندروں میں تبدیل کیا گیا۔
نتیجہ:
ہندوستان کی تاریخ میں بدھ مت کی عبادت گاہوں کو مندروں میں تبدیل کرنے کے واقعات ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہیں۔ ایسے میں مسلمانوں کی مساجد پر الزام تراشی کے لیے سروے کرانا تاریخی تعصب اور سیاسی مقاصد کی عکاسی کرتا ہے۔ اگر سروے ہی کرانا ہے تو پرانے مندروں کا انصاف اور غیر جانبداری سے سروے کروایا جائے جن کے نیچے بدھ مت کی عبادت گاہوں کے آثار واقعی برآمد ہوں گے۔