بہارنے ہمیشہ حیران کن نتیجہ دیا ہے

از:- ڈاکٹر شہاب الدین ثاقب

بہار اسمبلی انتخابات ۲۰۲۵ء کافی اہم اور دلچسپ ہوگیا ہے۔ویسے تو یہاں کی سیاست نے ملک کو ہمیشہ چونکایا ہے اوراس بار بھی چونکانے والے نتائج کی قیاس آرئی کی جارہی ہے۔ چونکہ بہار کے ووٹروں نےفرقہ پرستوں کے مقابلے میں سیکولر شبیہ کے امیدواروں کو ترجیح دی ہے،جس کی وجہ سے بی جے پی ریاست میں اپنا دبدبہ قائم کرنے میں ہنوز ناکام ہے۔ بھاجپا اور آرایس ایس کی ہمنوا پارٹیوں کے خواب اب بھی ایک خواب ہی ہیں حقیقت میں نہیں بدل سکےہیں۔یہ اور بات ہےکہ جے ڈی یو(جنتا دل یونائٹیڈ) جیسی پارٹی کے سہارے بی جےپی نےبہار میں مضبوط ومستحکم مقام پانے میںکامیابی حاصل کی ہے ۔جبکہ خود جے ڈی یو کا وجود کمزورہوتا چلاگیا،یہی صورت حال اب برقرار ہے۔سابقہ اسمبلی انتخابات کی بات کریں تو بی جےپی اپنی اتحادی جے ڈی یو سے بہت آگے اور آرجے ڈی(راشٹریہ جنتا دل) سےمعمولی فرق سےپیچھے رہ گئی تھی۔موجودہ صورت حال بھی پہلے سے بہت زیادہ مختلف نہیں ہےلیکن اس بار سوغاتوں کی بہار ہے،اور کمان جے ڈی یو کے نہیں ،بلکہ بی جے پی اعلیٰ قیادت کے ہاتھ میں ہے۔ ریاست کے لوگوں پرمفت سہولتوں اور دوسرے انتخابی سوغات و تحائف کے پٹارے کھول دیے گئےہیں۔اس سے پہلے بہار میں اس قدر سہولتوں کا کبھی اعلان نہیں کیا گیا۔مثلا مفت بجلی،بزرگوں کے پنشن میں اضافہ،خواتین کے کھاتے میں براہ راست پیسوں کی منتقلی جیسی اسکیموں سے اس بار ووٹروں کو لبھانے کی پوری کوشش کی گئی ہے۔اسی طرح کی مفت اسکیموں کے سہارے بی جے پی نے مہاراشٹر،ہریانہ اور دہلی کے اسمبلی انتخابات میں جیت حاصل کی ہے۔انتخابات جیتنے کے انہی حربوں کو بہار میں بھی آزمائے گئےہیں۔این ڈی اے کے یہ حربے کتنے کامیاب ہوں گے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا ،تاہم اس حقیقت سے انکار کی قطعی گنجائش نہیں کہ ۲۰۲۵ء کے اسمبلی انتخابات میں عظیم اتحاد کے لئے مشکلیں زیادہ اورچیلنجز بڑے ہیں۔انہیں این ڈی اے کے امیدواروں کے علاوہ دوسری علاقائی پارٹیوں کے امیدواروں سے بھی ٹکرانا ہوگا۔کیونکہ اس بار قومی پارٹیوں کے ساتھ علاقائی اور نئی پارٹیاں بھی دم خم سے انتخابی میدان میں سرگرم ہیں۔خاص کر پرشانت کشور کی’ جن سوراج‘ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔زمینی سطح پر اس کے کارکنان بہت محنت کر رہےہیں اور پارٹی کے سربراہ ذات پات ،ہندو مسلمان سے اٹھ کر ریاست کے واجب مسائل کو انتخابی بنانے میں کامیاب رہےہیں۔جن سوراج کو ماس ووٹ کہاں سے حاصل ہوگا، یہ پارٹی این ڈی اے اورعظیم اتحاد میں سے کس کے ووٹوںپرشب خون مارے گی، اس پر بھی ایک رائے نہیں ہے۔ماہرین انتخابات کے مختلف خیالات ہیںجو دونوں اتحاد کے لئے پریشان کن ہیں۔
دوسری طرف الیکشن کمیشن ،جس پر مختلف نوعیت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، اس کے لیے بھی یہ الیکشن چیلنجوںسے بھرا ہوا ہے۔ اس لیے بہار اسمبلی کا یہ انتخاب چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار اور ان کی ٹیم کے لیے کسی آزمائش اور امتحان سے کم نہیں ہے۔ اگر ہریانہ اور مہاراشٹر کی طرح بہار کے انتخابات میں بھی جانبداری اور عدم شفافیت کا ان پر الزام لگا تو جمہوریت کے اس اہم ستون کی ساکھ اور شبیہ خراب ہو جائے گی ،علاوہ ازیں لوگوں کا اعتماد متزلزل ہو جائے گا ،اس لیے الیکشن کمیشن کو اپنے کردار کو صاف و شفاف ثابت کرنے کا یہی مناسب وقت ہے۔الیکشن کمیشن پر یہ بھی الزام لگا ہے کہ اس نے ایس آئی آر( خصوصی گہری نظرثانی )کے ذریعہ ووٹروں کی فہرست میں سے بڑی تعداد میں لوگوں کے نام حذف کردیے ہیں جن میں دلتوں، قبائلیوں، پسماندوں، انتہائی پسماندوں اور مسلمانوں کے نام شامل ہیں۔دوسری طرف لاکھوں نئےنام جوڑےگئےہیں ،جو نام ووٹرلسٹ میں جڑےہیں اس تعلق سے بھی تذبذب برقرارہےکہ یہ کن لوگوں کے نام ہیں؟۔جن علاقوں میں ووٹروں کے نام کاٹے گئے ہیں ان میں سیمانچل کے اضلاع سرفہرست ہیں ،جہاں مسلمان ووٹر کثیر تعداد میں ہیں۔اور یہی خطے بشمول بی جے پی فسطائی طاقتوں کے نشانے پر ہیں۔انتخابی ریلیوں میں بی جے پی کے لیڈروں نے دراندازوں کے بہانے کشن گنج،کٹیہار،پورنیہ اور ارریا کے مسلمانوں کو ٹارگیٹ کیا ہے۔چونکہ یہ وہ حلقے ہیں جہاں سے بی جے پی کو سب سے زیادہ خطرہ محسوس ہوتا ہے۔سیمانچل کی سیٹیں فیصلہ کن ثابت ہوتی ہیں اورکسی بھی پارٹی کے لئے اقتدارکے راستے آسان ہوجاتےہیں۔سیمانچل میں ہی رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی کی قیادت والی اے آئی ایم آئی( آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین) سرگرم حصہ لیتی ہے۔اس بار بھی پارٹی کے بڑے لیڈران سرگرم ہیں لیکن ان کی یہ محنت رائیگاں جائے گی،کامیاب ہوگی یا عظیم اتحاد کو نقصان پہنچائے گی ،کچھ کہنامشکل ہے۔ویسے مجموعی طورپر خطۂ سیمانچل کے ووٹر عظیم اتحاد کو پسنداور سپورٹ کرتے رہےہیں۔
چناوی ماحول کے درمیان وزیراعلیٰ کے لیے لوگوں کی پسند کے تعلق سے جو سروے سامنے آیا ہے اس میں آر جے ڈی کے رہنما تیجسوی یادوں کا پلڑا کافی بھاری ہے، وہ وزیراعلیٰ نتیش کمار اور دوسرے رہنماؤں سے کئی پائیدان آگے ہیں۔ اگر لوگوں کی یہ پسند ووٹوں میں تبدیل ہوگئی تو ’بہار میں نئے بہار‘ کی شروعات ہو سکتی ہے، ورنہ بی جے پی اقتدار والی ریاستوں کی جو حالت ہے بہار اس سے مبرا نہیں رہ پائے گا۔بہار اسمبلی انتخابات میں بی جے پی اسی زعفرانی و نفرتی رنگ میں پوری طرح سے رنگ گئی ہےجو اس کا طرۂ امتیاز ہے۔پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے لے کر’چُھٹ بَھیَّا‘ تک سب فرقہ وارانہ واشتعال انگیز تقاریرکے ذریعہ ووٹرو کو پولرائز کرنے میں مصروف ہیں۔گزشتہ روز مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نےملک میں مسلم آبادی میں اضافہ کو دراندازی کا نتیجہ قرار دیا تھا ۔نئی دہلی کے ایک پروگرام میں دعویٰ کیا کہ ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ شرح پیدائش کی وجہ سے نہیں بلکہ دراندازی کی وجہ سے ہواہے۔ انہوںنے دعویٰ کیا کہ ملک میں آزادی کے بعد جو مردم شماری ہوئی تھی اس کے مطابق ۱۹۵۱ء میں مسلمانوں کی آبادی ۹ء۸؍فیصد تھی جبکہ ہندوؤں کی آبادی ۸۴؍فیصد تھی۔ ۱۹۷۱ء میں ہندوؤں کی آبادی ۸۲؍فیصد جبکہ مسلمانوں کی آبادی ۱۱؍فیصد تھی۔۱۹۹۱ء میں ہندو آبادی ۸۱؍فیصد اور مسلم آبادی ۱۲ء۲۱؍فیصد تھی۔ ۲۰۱۱ء میں مسلمانوں کی آبادی ۱۴ء۲؍فیصد جبکہ ہندوؤں کی آبادی ۷۹؍فیصد ہوگئی۔ یہ بھی دعویٰ کیا کہ ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی ۲۴ء۶؍فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے جو دراندازی کا نتیجہ ہے۔
امت شاہ کے اس دعوے پر اپوزیشن کی طرف سے سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے اور اسے بہار الیکشن سے قبل فرقہ وارانہ تعصب کی آگ بھڑکانے اور ووٹروں کو پولرائز کرنے کی کوشش قرار دیا ہے ۔ساتھ ہی ساتھ یہ بھی سوال کیا کہ اگر وہ اپنے دعویٰ میں سچے ہیں تو وہ اورا ن کی حکومت گزشتہ ۱۱؍برسوں سے کیاکررہی ہے؟۔ بعد میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ کے حوالے سے گمراہ کن اور جھوٹے اعدادوشمار پر مبنی اس پوسٹ کو وزیر داخلہ کے دفتر نے ڈیلیٹ کردیا۔تاہم اس طرح کے گمراہ کن پروپیگنڈوں کا دور ابھی جاری رہےگا۔سیٹوں کی تقسیم کے بعد ناراض لیڈران ادھر سے ادھر چھلانگ لگاتے نظر آئیں گے،مگر اتنی بات تو یقینی ہےکہ آنے والے ۱۴؍ نومبر۲۰۲۵ء کو بہار میں ایک نئی تاریخ رقم ہوگی جب اسمبلی انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد نئی حکومت بنے گی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ نتیش کمار کی قیادت میں این ڈی اے کی واپسی ہوتی ہے یا تیجسوی یادو کی قیادت میں مہاگٹھ بندھن(عظیم اتحاد) حکومت بنانے میں کامیاب ہوگی۔

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔