Slide
Slide
Slide

بدھوڑی کوحسن کارکردگی کا انعام مل گیا

تحریر:قاسم سید

تو وہی ہوا جو عام طور پرسمجھا جارہا تھا ۔بی جے پی نے اپنی روایت کے مطابق مسلمانوں کو دھمکیاں اور اول فول کہنے والوں کو انعام واکرام کا سلسلہ جاری رکھااہے ا-نوراگ ٹھاکر کے بعد اس فہرست میں رمیش بدھوڑی کا نام بھی شامل ہوگیا ۔انہوں نے لوک سبھا کی ڈکشنری میں نئے ،قیمتی الفاظ،بلکہ گالیوں کا اضافہ کرکے نہ صرف پارٹی کو اپنی صلاحیتوں سے باخبرکرایا بلکہ آگے کا راستہ بھی ہموار کردیا کہ اقلیتی فرد کو خواہ اسے کتنی قانونی مراعات کیوں نہ حاصل ہوں بھری بزم میں گالیاں دے کر رسوا اور اپنے سیاسی قد میں اضافہ کیا جاسکتا ہے ۔

بی جے پی نے توقع کے مطابق بدھوڑی کے خلاف کارروائی کی بجائے راجستھان کے آنے والےریاستی الیکشن میں ان کو ٹونک حلقہ کا ذمہ دار بنادیا ہے تاکہ وہ روٹھے گوجروں کو مناسکیں۔اس قدم سے ان شبہات کوبھی تقویت ملتی ہے کہ بدھوڑی نے جو کچھ کہنے کی جر ات کی اس کا انہیں  آشیرواد حاصل تھا اور اسکرپٹ شدہ تھا ۔ورنہ نوٹس  پر کارروائی سے پہلے “حسن کاکردگی”کا انعام نہ دیا جاتا ۔اب جگہ جگہ,بدھوڑی, سامنے آئیں گے تاکہ ہائی کمان کی نظروں میں آسکیں اورترقی  پاسکیں۔

مسلمانوں کو نئے خنجروں کا سامنا کرنے کے لئے ذہنی طور پر تیار رہنا ہوگا،نہ جانے کتنے زہربجھے تیر ,بدھوڑیوں, کے ترکش میں ہو ں گے جنہیں ہر کس وناکس پر آزمایا جائے گا ۔جب لاقانونیت اور اس  کےمجرموں کو سرکاری سرپرستی مل جائے تو پھر سر عام ,غداروں,کو گولی مارنے کی بات کہی جاتی ہے اور اشرافیہ بھی بازارو گالیوں سے نوازے جاتے ہیں۔

صاحبو سوال ہے کہ ہونا کیا چاہئے ہمارے زیادہ تر رہنماؤں کےآشیانےخود آندھیوں کے زد میں ہیں ،وہ اپنے اردگرد حصار کو اور مضبوط کررہے ہیں تاکہ ان پر ملبہ نہ گرے،حالانکہ نمبرسب کا لگا ہے بس تقدیم وتاخیر کی بات ہے تو حفظ ماتقدم کے لئے کیا تدابیر ہوں آپ بتائیں ،مشورہ دیں کہ بدھوڑیوں کی لنچنگ کا مقابلہ کیسے کیا جائے۔اشرافیہ کوئی راستہ ڈھونڈ لیں گے عام آدمی کیا کرے ؟؟۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: