Slide
Slide
Slide
مفتی ثنائ الہدی قاسمی

سوالات کی خرید وفروخت

✍️ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ

____________________

سوالات کی خرید وفروخت کے نتیجے میں ’’پیپر لیک‘‘ اور سوالات کا قبل از وقت آؤٹ ہوجانا مقابلہ جاتی امتحانات میں اب تعجب کی بات نہیں رہی ، کوچنگ اور امتحانات کے لیے تیار کرنے والے ادارے اپنی کار کردگی کو نمایاں کرنے کے لیے اس قسم کی ذلیل حرکتیں کرتے ہیں، نتائج آجانے کے بعد بھی اچھے رینک لانے والے طلبہ کو خرید لیتے ہیں اور ان کے رینک کااستعمال اپنے ادارے کے نام کو چمکانے ، عوام میں اعتماد بڑھانے کے لیے کرتے ہیں۔ رینک کی خریداری تو لاکھوں میں ہوتی ہے اور رینک کے اعتبار سے قیمتیں گھٹتی بڑھتی رہتی ہیں، لیکن قبل از امتحان سوالوں کی خریدوفروخت کا بازار کروڑوں میں چلتا ہے، سوالات آؤٹ ہوتے ہیں اور امیدواروں کو جوابات رٹا دیے جاتے ہیں، اگر اس میں بھی کامیابی نہ ملی تو ایک کی جگہ پر دوسرے سے امتحان دلادینے کی روایت بھی نادر نہیں ہے ، ظاہر ہے یہ کام بھی بغیر مرکز امتحان کی خریداری کے ممکن نہیں، اس لیے اس خریداری پر بھی اچھی خاصی رقم خرچ کی جاتی ہے ۔
ظاہر ہے یہ کام عام آدمی نہیں کر سکتا، اس لیے اس کام میں جو لوگ استعمال ہوتے ہیں ان میں سے کوئی آئی پی ایس کا رشتہ دار ہوتا ہے تو کسی کا شوہر بی پی اس سی کا افسر، کسی کی ’’کور یر‘‘ والوں سے ساز باز ہوتی ہے تو کسی کی ٹرانسپورٹنگ کمپنی سے، نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ سوالات آؤٹ ہوجاتے ہیں۔
اس قسم کے کئی معاملے اب تک سامنے آچکے ہیں، جن میں 2019اور 2021میں سپاہی بھرتی 2022میں آگ بجھانے کے لیے کارکنوں کی بھرتی اور 2022میں ہوئے پیپر لیک کا چرچا خوب رہا، ابھی حال میں میڈیکل کے نیٹ  امتحان میں بھی سوالات آؤٹ ہونے کی بات سامنے آئی ہے ، جس کی جانچ ابھی چل رہی ہے ۔
نیٹ امتحان کے سوالات آؤٹ ہونے کی جانچ کا کام ای او( یو آر تھک ایرادھ اکائی) کے ذمہ کر دیا گیا ہے، اور اس نے آٹھ افراد پر مشتمل ایک کمیٹی بنادی ہے، جس کی سر براہی ایس پی مدن کمار آنند کے سپرد کی گئی ہے، ای او یو (EOU)نے 15؍مارچ 2024ء کو منعقد بہار پبلک سروس کمیشن کے ذریعہ تیسرے دو ر کے اساتذہ بحالی امتحان کے سوالات کے آؤٹ ہونے کی گتھی سلجھا دیتی ہے، اس امتحان کے سوالات امتحان کے انعقاد سے تین روز قبل ہی آؤٹ ہو گیے تھے۔
12؍ مارچ کو پٹنہ سے نوادہ سوالات لے جائے جا رہے تھے کہ راستہ میں بدھا فیملی ریسٹورنٹ نگر نہسہ میں پیٹی کھول کر سوالات کو اسکین کر لیا گیا تھا، سوالات آؤٹ کرنے والے گروہ کو یہ خبر پہلے ہی مل گئی تھی کہ سوالات کی ترسیل کا کام ڈی ٹی ڈی سی کوریر کمپنی کے ذریعہ کیا جائے گا، اس کوریر کمپنی کو شری نواس چودھری پرائیویٹ طور پر گاڑیاں فراہم کرتا ہے، چنانچہ جینش لاجسٹک پرائیوٹ لمٹیڈ کے منشی راہل پاسوان کو شری نواس چودھری کو بڑی رقم لالچ دے کر مینیج کرنے کی ذمہ داری دی گئی ،اس نے بڑی خوش اسلوبی سے شری نواس کو اس کام کے لیے تیار کر لیا اور ڈی ٹی ڈی سی کے لیے سوالات لے جا رہے گاڑی کے ڈرائیور رام بھون پاسوان کو بھی اس سازش کا حصہ بنا لیا، ریسٹورنٹ پر اس گروہ کا سرغنہ ڈاکٹر شیو ، اس کا باپ ڈاکٹر سنجیو مکھیا اور اس کے کارندوں نے ہوٹل منیجر کے سامنے اس کا کو انجام دیا، چھپن (56)دنوں کی تحقیق وتفتیش کے بعد یہ خلاصہ سامنے آیا۔
اس جرم میں تین وینڈر، ڈرائیور ، لاجسٹک کمپنی کے دونوں منشی اور دیگر 279لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، گرفتار شدہ لوگوں میں چار اجین کے بھی ہیں، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس جرم کا سلسلہ کس قدر دراز ہے ۔جانچ ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس کام میں پریس اور پیپر ٹرانسپورٹنگ کرنے والی ایجنسی کا کردار بھی اہم رہا ہے ۔
اس معاملہ میں جانچ ایجنسیاں اس نکتہ پر بھی کام کر رہی ہیں کہ پیپر لیک معاملہ میں کہیں بی پی اس سی کے افسران کا بھی تو ہاتھ نہیں ہے ، اس لیے ای او یو(EOU)نے 2010سے 2022تک بہار پبلک سروس کمیشن سے جڑے ہر سطح کے افسراور کارندوں کے بارے میں جانکاری طلب کی ہے اور اگر ان کاکہیں ٹرانسفر ہوگیا تو اس کی جانکاری بھی فراہم کرنے کو کہا ہے ، شک کی سوئی ان لوگوں کی طرف اس لیے گئی کہ ایس ایس سی فرضی واڑہ کیس میں ضمانت پر باہر آئے رنجیت کمار پچپنویں بیچ میں ڈی ایس پی کے پوسٹ پر بحال ہوئے۔2012کے کرمچاری بحالی کمیشن کے سوالات آؤٹ ہونے کے معاملے میں انہیں گرفتار کیا گیا تھا، ای او یو (EOU)ان کے خلاف چارج شیٹ پہلے ہی داخل کر چکی ہے ۔
اس طرح سڑسٹھویں (67)بی پی اس سی پیپر لیک معاملہ میں گرفتار راجیش 2018میں محکمۂ زراعت میں معاون کلرک کے طور پر بحال ہوا تھا، 2012کے جعلی معاملات میں وہ جیل جا چکا ہے، اس معاملہ کے خلاصہ کے لیے پندرہ سے زائد افسران کو ای او یو (EOU)نے نوٹس جاری کیا ہے، ای او یو(EOU) نے چندر ول نمبر کی کاپیاں اور زبانی انٹر ویو کے نمبرات بھی طلب کیے ہیں، جو سب کے سب افسران کے رشتہ دار ہیں، مثال کے طور پر سرسٹھویں(67) مقابلہ جاتی امتحان میں منتخب ہونے والی امیدوار  رول نمبر 244بی پی اس سی کے ایک افسر کی بیوی ہے، اسی طرح رول نمبر 127، چھہترویں(76) اور انسٹھویں (59)بی پی اس سی امتحان میں 328,398,338,116,398علی الترتیب ایک آئی پی ایس کا بھائی، ڈی ایس پی کا بہنوئی، ڈی ایس پی کا بھائی اور ایک پارٹی کے سابق صدر کا لڑکا ہے ۔
سپاہی بھرتی امتحان میں راجیش نے یہ بھی خلاصہ کیا ہے کہ وہ جوابی کاپی خالی چھوڑوادیتاتھا اور بعد میں اسے لکھوا دیا جاتا تھا، ظاہر ہے یہ کام بی پی اس سی کے افسران اور کارندوں کی ملی بھگت کے بغیر ممکن نہیں تھا، جانچ کا کام تیزی سے چل رہا ہے اور ہمیں امید رکھنی چاہیے کہ اس قسم کے تعلیمی مافیاؤں پر سخت کارروائی کی جائے گی ، تاکہ یہ سلسلہ مزید دراز ہو کر مقابلہ جاتی امتحان کو شرمسار کرنے کا باعث نہ بنے اور وہ طلبہ جو سخت محنت کرکے اس قسم کے امتحان میں کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں ان کی حق تلفی نہ ہو۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: