Slide
Slide
Slide

کانگریس کا شرم ناک رویہّ!

✍️شکیل رشید

(ایڈیٹر ممبئی اردو نیوز)

___________________

لوک سبھا کے انتخابات میں اپنی ’بہترکامیابی‘ کے بعد کانگریس نے ایک اور ’ تیر مارلیا ہے ‘۔ کانگریس کی ترجمان سپریا شرینیت نے مودی حکومت کی ایک مہینے کی کارکردگی پر رپورٹ کارڈ پیش کیا ہے ، جس میں مرکزی سرکار کوآڑے ہاتھوں لیا ہے ۔ یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ کانگریس نے اپنی رپورٹ کے ذریعے مودی سرکار کے لتّے لے لیے ہیں ۔ لیکن ملک کی سب سے بڑی اقلیت یعنی مسلمانوں کی ’ماب لنچنگ‘ کے مسئلے کا کوئی ذکر نہیں کیا ہے ، رتی بھر بھی نہیں ! کانگریس کی رپورٹ کارڈ میں ایک مہینے کے دوران ملک کے کئی اہم واقعات کا ذکر ہے ، مثلاً یہ کہ جموں وکشمیر میں دہشت گردانہ حملے کیے گیے جن میں ۸ فوجی اور دس شہری شہید ہوگیے۔ جلپائی گوڑی کے ریل حادثے کا ذکر ہے ۔ نیٹ ۔ یوجی دھاندلی اور پیپر لیک کا ذکر ہے ۔ یوجی سی ۔ نیٹ پیپر لیک کی بات ہے ۔ امتحانات ملتوی کیے جانے کا ذکر کیا گیا ہے ۔ مہنگائی کی بات ہے ۔ ٹول ٹیکس پندرہ فیصد بڑھانے پر تنقید ہے ۔بے روزگاری اورتشدد زدہ منی پور وغیرہ کی بات کی گئی ہے ۔ بلاشک وشبہہ یہ سب مسائل اہم ہیں ، ان پر بات کرنے کی ضرورت بھی تھی اور مودی حکومت کو آئینہ دکھانے کی بھی ، لیکن سوال یہ ہے کہ مسلمانوں کی ماب لنچنگ پر قابو نہ پانا یا ماب لنچنگ کو روکنے کی کوشش نہ کرنا کیا مودی حکومت کی ناکامی نہیں ہے ؟ ایک مہینے کے دوران تقریباً ایک درجن مسلمانوں کی ماب لنچنگ کے واقعات سامنے آچکے ہیں ، نفرت کی بنیاد پر مارپیٹ کے واقعات الگ ہیں ، بھلا کیوں کانگریس نے رپورٹ کارڈ میں ماب لنچنگ کا تذکرہ نہیں کیا؟ کیا اس لیے کہ معاملہ مسلمانوں کا ہے ؟ اگر ایسا ہے ، اور کانگریس مسلمانوں کی بات اٹھانا نہیں چاہتی تو کوئی بات نہیں ، لیکن پھر کانگریس کے پاس ، اس کے لیڈروں کے پاس ، کھڑگے ، راہل گاندھی ، پرینکا گاندھی اور نانا پٹولے کے پاس مسلمانوں کے ووٹ مانگنے کے لیے کوئی اخلاقی جواز نہیں ہوگا ۔ اور مسلمان بھی اپنے ووٹ کسی اور کو دینے کے لیے آزاد ہوں گے ۔ جب کانگریس لوک سبھا اور پورے ملک میں مسلمانوں کی نمائندگی نہیں کرسکتی تو مسلمان کیوں اس کے امیدواروں کو اپنے نمائندے منتخب کریں! کانگریس کا رویہ شرم ناک ہے ، بلکہ انتہائی متعصبانہ ہے۔ لوک سبھا الیکشن میں اس کی جیت میں مسلمانوں نے اہم کردار ادا کیا ہے ، بصورت دیگر وہ اس بار بھی بہت پیچھے رہ جاتی ، لیکن مسلمانوں کے ووٹ پانے کے باوجود کانگریس کو مسلمانوں کے مسائل کی جیسے کوئی فکر نہیں ہے ! کانگریس ایک بات یاد رکھے، مسلمانوں نے اسے بی جے پی سے ڈرکر ووٹ نہیں دیا ، اس کے سیکولرزم ، جمہوریت اور آئین پر چلنے کے دعوؤں کی بنیاد پر دیا ہے ، لہٰذا کانگریس اپنے دعوؤں کو سچ ثابت کرے ، یا پھر ہمیشہ کے لیے مسلمانوں کے ووٹوں سے ہاتھ دھولے ۔ مسلمانوں کو ڈر کر ہی ووٹ دینا ہوتا تو وہ بی جے پی کو ووٹ دیتے ، مگر کانگریس سمیت تمام غیر بی جے پی سیاسی جماعتوں کو یہ غلط فہمی ہے کہ مسلمان انہیں بی جے پی کے ڈر سے ووٹ دیتے ہیں ۔ سماج وادی پارٹی کو بھی یہ غلط فہمی ہے ، حالانکہ ان پارٹیوں کا وجود مسلمانوں کے دم سے ہے ۔ اب مسلمان طے کرلیں کہ جوان کے مسائل نہیں اٹھائے گا ، ان کی باتیں نہیں کرے گا ، انہیں نظرانداز کرے گا اور انہیں پرایا سمجھے گا ، اسے ووٹ نہیں دینا ہے ۔ کانگریس اور سماج وادی پارٹی کے مسلم لیڈرو ں کو بھی شرم نہیں آتی ، وہ ووٹ مانگنے تو آجاتے ہیں مگر اپنی قیادت سے یہ پوچھنے کی ہمت نہیں رکھتے کہ مسلمانوں کی ماب لنچنگ پر ان کی زبانیں کیوں گنگ ہیں ؟ اب وقت آگیا ہے کہ کانگریس اور اس کے لیڈروں کا بشمول مسلم لیڈر، رپورٹ کارڈ بنایا جائے ۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: