Slide
Slide
Slide

سوشل میڈیا کے صارفین سپنے بیچنے والے دھوکہ بازوں سے خود کو محفوظ رکھیں!

سوشل میڈیا کے لاکھ پتی اور کروڑپتی بننے کے فراڈ اور دھوکہ سے خود بھی بچئے اور دوسرے لوگوں کو بھی بچائیے!!

✍️ ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی

________________

موجودہ وقت میں ذرائع ابلاغ نے خوب ترقی کر لی ہے ، اسمارٹ فون نے دنیا کو انسان کی مٹھی میں کر دیا ہے ، پڑھا لکھا ، جاہل گنوار ، مرد عورت ، بچے بچیاں کوئی طبقہ ایسا نہیں جس کے ہاتھ میں اسمارٹ فون نہ ہو ، اب تو معصوم بچے بھی موبائل سے لطف لئے بغیر کھانا نہیں کھاتے ہیں ، گاؤں دیہات کی لڑکیاں اور لڑکے بھی بڑے بڑے اور قیمتی اسمارٹ فون استعمال کرتے ہیں ، اسمارٹ فون پر کوچنگ کلاس نے ہر عیب کو چھپا دیا ، اور اس کی آڑ میں بہت سے برائیاں پھیل رہی ہیں، طلبہ و طالبات میں فکری ارتداد بڑھ رہا ہے ، فحش ویڈیوز اور فلموں کی وجہ سے سماجی برائیوں میں اضافہ ہو رہا ہے ، کوالیفائیڈ لڑکیاں اور لڑکے اپنی شادی کا رشتہ خود تلاش کر رہے ہیں، اسی کا نتیجہ ہے کہ بڑی تعداد میں مسلم لڑکیاں غیر مسلم لڑکوں سے شادی کر کے مرتد ہورہی ہیں ، غرض اس طرح کی برائیاں عام ہیں ، ان ہی برائیوں میں سے ایک برائی لاکھ پتی اور کروڑ پتی بننے کا فراڈ اور دھوکہ بھی ہے
فیس بک ،واٹس ایپ وغیرہ پر بغیر محنت اور بغیر کمائے جلد کڑوڑ پتی بنانے کے نسخے بھی بتائے جاتے ہیں ، واٹس ایپ اور فیس بک پر بہت سے لوگ یہ اعلان کرتے نظر آتے ہیں کہ شرکت میں تجارت کیجئے اور گھر بیٹھے لاکھوں روپے کمائیے ، بہت سے کسی شہر میں شاندار آفس کھول لیتے ہیں ،اور اعلان کرتے ہیں کہ اس یہ ڈپوزٹ کمپنی ہے ، اس میں خود رقم لگائیے اور اپنے دوست احباب سے بھی رقم لے کر اس میں جمع کیجئے ، ایجینٹ کو بھی تمام ممبران کا کمیشن ملے گا اور ہر ممبر کو الگ الگ ہر مہینہ اس کے کھاتہ میں اتنی رقم جائے گی ، شیئر بازار تو مارکیٹ میں رائج ہی ہے ، بہت سے لوگ بیمہ کمپنی کھول لیتے ہیں ، کسی شہر میں شاندار آفس بناتے ہیں ،تاکہ لوگوں کا اعتماد رہے کہ یہ کمپنی اچھی ہے ، اس میں رقم جمع کی جاسکتی ہے ، مگر تجربہ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اس قسم کی بہت سی ایجنسیاں اور کمپنیاں فراڈ اور دھوکہ دہی کے لئے جعلی بنائی جاتی ہیں ،اور سائبر فراڈ اور دھوکہ کے ماہرین ایسی کمپنیاں اور ایجنسیاں قائم کر کے بھولے بھالے لوگوں کو اپنے جال میں پھنساتے ہیں اور کروڑوں روپے لے کر بھاگ جاتے ہیں ، کل تک جو آفس اور دفتر آباد لگ رہا تھا ،وہ رات ہی میں بند ہو جاتا ہے ، صبح ہو نے کے بعد اس آفس کا کوئی وجود نہیں رہتا ہے ، واٹس ایپ اور فیس بک وغیرہ پر اس طرح کا فراڈ اور دھوکہ بہت چل رہا ہے ، اس سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ۔
سماج میں بہت سی لڑکیاں اور لڑکے ایسے پائے جاتے ہیں ،جو بغیر کمائے کروڑپتی بننے کا خواب دیکھنے لگتے ہیں اور پھر جعلی کمپنی کے جال میں پھنس جاتے ہیں ، خود اپنی رقم اس کمپنی میں جمع کرتے ہیں اور اپنے دوست و احباب کو اس کا ممبر بناتے ہیں، اور منافع کے نام پر موٹی رقم جمع کراتے ہیں ، کچھ مہینوں تک تو ایجینٹ ہونے کی وجہ سے اس کو بھی ہزاروں روپے کمیشن کے ملتے ہیں ، رقم جمع کرنے والے ممبر کے اکاؤنٹ پر بھی رقم آتی رہتی ہے ، سب بہت خوش ہوتے ہیں کہ گھر بیٹھے لاکھوں روپے کی کمائی ہورہی ہے ، مگر یہ خوشی اس وقت غم میں تبدیل ہو جاتی ہے ، جب کمپنی چلانے والے فراڈ اور دھوکہ باز نکل جاتے ہیں ،اور وہ کروڑوں روپے لے کر بھاگ جاتے ہیں ، اور فراڈ اور دھوکہ کرنے والے لوگوں کا کوئی پتہ نہیں چلتا ہے ، نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ رقم جمع کرنے والے بھی پریشان ہو جاتے ہیں ،اور ایجنٹ پر تو آفت آ ہی جاتی ہے ، لوگ اس کا گھیراؤ کرنے لگتے ہیں ،پھر وہ منہ چھپائے بھاگا پھرتا ہے، بہت سے لوگ تو ایجنٹ پر کیس کر دیتے ہیں ، جس کے نتیجہ میں وہ گرفتار ہو جاتا ہے اور جیل تک کی نوبت آجاتی ہے
روپے پیسہ اور زمین جائیداد کا معاملہ بہت اہم ہوتا ہے ، اس معاملہ میں اچھے اچھے لوگ بھی کمزور نظر آنے لگتے ہیں ، اس لئے کسی پر زیادہ بھروسہ کرنا مناسب نہیں ہے ، اس لئے کوئی کام کرنا چاہئے تو اچھی طرح جانچ پرکھ لینا چاہئے ، تاکہ دھوکہ نہ ہو ،
مقولہ مشہور ہے ، لالچ بری بلا ہے ، موجودہ وقت میں طمع اور لالچ نے سماج کے اکثر لوگوں کے ذہن کو خراب کردیا ہے ، وہ یہ چاہتے ہیں کہ بغیر محنت کے کروڑپتی بن جائیں ، اس لالچ میں وہ اس پر بھی غور نہیں کرے کہ آخر جو لاکھوں روپے ہر ماہ دینے کی بات کر رہا ہے ، وہ کہاں سے دے گا ؟ وہ کون ہے ، اس کا کیا کاروبار ہے ؟ وغیرہ ، وہ اس کو بھی نہیں دیکھتے اور لالچ میں آکر اپنی رقم کو جمع کرتے ہیں اور اس کو ضائع اور برباد کر دیتے ہیں ،
موجودہ وقت میں واٹس ایپ اور فیس بک وغیرہ پر اس طرح کا فراڈ اور فریب بہت چل رہا ہے ، سماج کے بہت سے نوجوان ایجنٹ بن رہے ہیں تو بہت سے لوگ ممبر بن کر اس میں اپنی رقم جمع کر رہے ہیں ، میرے مطالعہ کے مطابق بچت کے خیال سے رقم ضرور جمع کرنا چاہئے ، مگر ہماری اپنی ذمہ داری بھی بنتی ہے کہ نہ ہم خود دھوکہ اور فریب کے شکار ہوں اور نہ دوسرے لوگوں کو شکار بنائیں ، خاص طور پر ایسے نوجوان جو سوشل میڈیا سے جڑے ہوئے رہتے ہیں ،انہیں اس پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے ، اور سوچ سمجھ کر اس لائن میں قدم رکھنا چاہئے
میرے مطالعہ کے مطابق سیونگ اور ڈپوزٹ کے لئے سرکار کی جانب سے جاری اسکیم ہر قسم کے خطرات سے محفوظ ہوتے ہیں ، اس میں رقم کے ضائع ہونے کا خطرہ نہیں ہوتا ہے ، اس لئے رقم کی حفاظت کے لئے سرکاری اسکیم سب سے بہتر ہے ، رہی بات دوسرے اسکیم کی ، تو یہ رقم جمع کرنے والے لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسکیم اور کمپنی کے بارے میں اچھی طرح معلومات حاصل کرلیں ، تب اس میں رقم جمع کریں ، بغیر کمائے کروڑپتی بننے کے لالچ میں نہ پڑیں ، خود بھی فراڈ اور دھوکہ سے بچیں اور دوسرے لوگوں کو بھی بچائیں ، اللہ تعالیٰ صحیح فکر عطا فرمائے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: