سانڈ اور خصی کا دلچسپ مقابلہ
حوصلہ ہو تو کمزور بھی طاقتور کو شکست دے سکتا ہے ، ہم سبھی کے لئے درس عبرت
ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی
__________________
آج 10/ محرم الحرام ہے ، صبح اپنے معمولات سے فارغ ہو کر واٹس ایپ کو کھولا تو دیکھا کہ ایک موٹا تازہ عظیم الجثہ سانڈ ہے اور ایک حقیر معمولی جانور جس کو ہم لوگ خصی کہتے ہیں ، جو نہایت ہی چھوٹا اور سانڈ کے ڈیل ڈول کے مقابلہ میں ایک فیصد سے بھی کم ہے ، اس خصی اور سانڈ کے درمیان مقابلہ جاری ہے ، اس مقابلہ کو کسی نے واٹس ایپ گروپ میں شیئر کردیا دیا تھا ، خصی اور سانڈ کے مقابلہ کو دیکھ کر میری دلچسپی بڑھی ، مقابلہ بہت دلچسپ معلوم ہوا ، میں اس مقابلہ کو دیکھنے لگا کہ آخر اس کا انجام کیا ہوتا ہے ؟ دوسرے لفظوں میں کس کی جیت ہوتی ہے اور کون شکست کھاتا ہے ، مقابلہ جاری رہا ، سانڈ اپنی سینگ سے اس خصی کو دھکا دے کر پیچھے دھکیل دیتا ، خصی بھی اپنی چھوٹی سی سینگ کو سانڈ کے سر میں ملاتا ہے اور اس کے سر میں دھکا دے کر اس کو پیچھے کر دیتا ، کبھی سانڈ جوش میں آکر خصی کو زور سے دھکا دے کر پیچھے دھکیل دیتا ، تو خصی بھی اسی طرح اپنی طاقت کا استعمال کر کے زوردار طریقہ پر سانڈ کو دھکا مارتا اور اس کو پیچھے دھکیل دیتا ، اسی طرح مقابلہ جاری رہا ، مقابلہ کرتے کرتے ایک وقت ایسا آیا کہ خصی نے سانڈ کے سر میں اپنے سر کو ملایا اور زور سے سانڈ کو دھکا دے کر پیچھے دھکیلا اور دھکیلتے دھکیلتے پیچھے دور تک لے گیا ، پھر ایسا ہوا کہ سانڈ پیچھا چھڑا کر بھاگ کھڑا ہوا ، اس طرح معمولی چھوٹا سا خصی ایک مضبوط ڈیل ڈول والے سانڈ سے مقابلہ میں جیت گیا ، مقابلہ بہت دلچسپ رہا
مقابلہ ختم ہونے کے بعد میں نے اس کی وجہ پر غور کیا تو اس نتیجہ پر پہنچا کہ اس کمزور چھوٹے سے خصی نے حوصلہ سے کام لیا ، اپنے مد مقابل سے مقابلہ کے وقت اس نے بزدلی کا مظاہرہ نہیں کیا ، اس لئے وہ جیت گیا , اگر وہ خصی یہ سوچتا کہ یہ سانڈ ہے ، بڑا ڈیل ڈول والا ہے ، بہت طاقتور ہے ، ہر ایک کو اپنی سینگ دیکھا کر خوف زدہ کردیتا ہے ، اس سے پنگا لینا اور مقابلہ کرنا بڑا مہنگا پڑے گا ، جان سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے ، تو وہ کبھی بھی اس کے مقابلہ میں نہ آتا اور وہ بھی اس کو دیکھ کر پیچھا چھڑا کر بھاگ جاتا ، مگر اس خصی کی ہمت قابل داد و ستائش رہی کہ اس نے حوصلہ سے کام لیا اور سانڈ سے مقابلہ کرنے لگا ، مقابلہ ہی نہیں کیا ، بلکہ مقابلہ میں جیت حاصل کرلیا
در اصل مقابلہ کا تعلق حوصلہ سے ہے ، اگر حوصلہ ہو تو کوئی کسی سے بھی مقابلہ کر سکتا ہے ، اگر حوصلہ نہ ہو تو معمولی اور کیڑے مکوڑے سے بھی ڈر لگتا ہے ، یہ ڈر اور خوف بزدلی کی علامت ہے اور یہ بزدلی اکثر موت کا سبب بنتی ہے
بزدلی نہایت بری خصلت ہے , بزدلی جان ،مال اور عزت و آبرو سب کے لئے نقصاندہ ہے ، اس کے مقابلہ میں ، حوصلہ ، جرات مندی اور بے خوفی بڑی اچھی صفت ہے ، ان کی وجہ سے انسان ظلم کے خلاف سینہ سپر ہوسکتا ہے ، ظالم کا مقابلہ کرسکتا ہے , اپنے حوصلہ کا مظاہرہ کر کے ظالم و جابر کا مقابلہ کر کے اس کے ہاتھ کو روک سکتا ہے ، اس کا مقابلہ کر کے اس کو میدان میں پیچھے دھکیل سکتا ہے ، اس کے لئے کسی مددگار کی ضرورت نہیں ، یہ کام اپنے حوصلہ سے تنہا انجام دے سکتا ہے ، سمندر کا ساحل تنہا ہوتا ہے ، اس سے سمندر کی لہروں کے تھپیڑے بار بار ٹکراتے ہیں ، سمندر کا ساحل موجوں کے تھپیڑوں کا تنہا مقابلہ کرتا ہے ، اور ان تھپیڑوں کو پیچھے کر کے اس کی پسپائی کو دیکھتا رہتا ہے ، ایسا ہی حال کچھ اہل ایمان کا ہونا چاہئے ، کیونکہ ایمان اور بزدلی ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتے ، اس لئے زندگی کے مراحل میں ہر انسان خاص طور پر اہل ایمان کے لئے لازم ہے کہ وہ زندگی کے تھپیڑوں سے مقابلہ کے لئے تیار رہے ، اپنے دل سے ڈر ،خوف اور بزدلی کو نکال کر حوصلہ مند بنے ، جرات و بہادری اس کا شیوہ ہو ، وہ حق کی آواز بلند کرے ، باطل کے مقابلہ میں سینہ سپر ہو ،اور اس کا مقابلہ کر کے اس کو میدان چھوڑنے پر مجبور کردے
آج 10/ محرم الحرام ہے ، آج ہی کے دن حضرت امام حسین رض کی شہادت ہوئی اور اسی شہادت کو یادگار کے طور پر منایا جاتا ہے ، آج کی تاریخ کا پیغام یہی ہے کہ ہم حق کو حق کہیں اور باطل کو باطل کہیں ، باطل حق پر غالب ہونے کی کوشش کرے تو ہم باطل کا مقابلہ کریں ، ڈر اور خوف سے دور رہیں ، قربانی کی ضرورت پیش آئے تو قربانی پیش کرنے کے لئے آگے آئیں ، دشمن اور مد مقابل سے مقابلہ میں حوصلہ سے کام لیں ، کبھی دل میں بزدلی نہ آنے دیں ، سانڈ اور خصی کے مقابلہ میں ہمارے لئے عبرت ہے ، ہمیں چاہئے کہ ایسے موقع پر سانڈ اور خصی کے مقابلہ سے عبرت حاصل کریں ، اللہ تعالیٰ ہم سبھی کو حوصلہ عطا فرمائے ،جزاکم اللہ خیرا
۔