ڈاکٹر سیدفاضل حسین پرویز
___________________
گزشتہ تین مہینوں سے اننت امبانی کی شادی کے چرچے ہیں۔ شادی سے پہلے کی تقاریب بھی اس قدر زور و شور سے منائی گئی کہ اس کی بازگشت ابھی فضاؤں میں باقی ہی تھی کہ شادی کی تین روزہ تقاریب بھی منالی گئی۔ ایک عام اندازہ کے مطابق اننت امبانی کی شادی پر 5ہزار کروڑ روپئے کے مصارف ہوئے ہیں‘ جس پر مختلف ردعمل کا اظہار ہورہا ہے۔ بلاشبہ یہ ہندوستان کی تاریخ کی سب سے مہنگی شادی تھی اور اس نے پرنس چارلس اور لیڈی ڈائنا کی شادی کے اخراجات کو پیچھے چھوڑ دیا۔ راہول گاندھی اور کانگریسی قائدین کو چھوڑ کر ایسا کون سے سلیبریٹی ہے جس نے شادی میں شرکت نہیں کی۔ ہاں! روہت شرما اور ویراٹ کوہلی اپنے ارکان خاندان کے ساتھ چھٹیاں منانے کے لئے فارن ٹرپ پر ہیں۔ البتہ انہوں نے اننت امبانی کو کروڑوں کی مالیت کے تحفے ضرور پیش کردیئے تھے۔ مکیش امبانی نے اپنے چھوٹے بیٹے اننت امبانی کے لئے سارے جہاں کی خوشیاں اس کے دامن میں بھردینے کی حتی الامکان کوشش کی کیوں کہ اننت امبانی کا تیزی سے بڑھتا ہوا وزن اور دمے کی شکایت ان کی صحت کے لئے خطرہ ہے اور اس کا اظہار اننت امبانی نے خود علی الاعلان کیا ہے۔ اگرچہ کہ اننت امبانی نے 2017ء میں اٹھارہ مہینوں کے اندر اپنا وزن 108کلو گرام گھٹایا تھا۔ چوں کہ استھما کی وجہ سے انہیں اسٹرائڈ لینے پڑتے ہیں جو وزن میں اضافہ کا سبب بنتے ہیں۔ مکیش امبانی اور ان کی اہلیہ انیتا امبانی نے اس شادی کو تاریخ ساز بنادیا۔ اور باندرا کرلا کامپلکس کو گلوبل ولیج میں تبدیل کردیا۔ باندرا کرلا BKC ممبئی کا مہنگا ترین تجارتی مرکز ہے۔ یہ گودریج پراپرٹی لمیٹیڈ نے جیٹ ایرویز کے اشتراک سے تعمیر کیا ہے۔ یہاں دھیرو بھائی امبانی انٹرنیشنل اسکول، جی او ورلڈ کنونشن سنٹر کے علاوہ امریکن قونصلیٹ، نیتا مکیش امبانی کلچرل سنٹر اور کئی انٹرنیشنل کمپنیز کے ہیڈ آفس ہیں۔
اننت امبانی کی شادی میں ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کی شرکت اس لئے ضروری تھی کہ وہ امبانی کے قریبی دوست ہیں۔ امبانی نے ان کی دوستی سے بہت زیادہ فائدہ اٹھائے ہیں۔ جبکہ برطانیہ کے دو سابق وزیر اعظم ٹونی بلیر، بورس جانسن، ریالیٹی ٹی وی اسٹار KIM اور Khloe Kardeshian قابل ذکر ہیں۔ جبکہ پری ویڈنگ تقاریب میں شرکت کرنے والوں میں فیس بک (میٹا) کے مالک مارک زکربرگ نے شرکت کی تھی اور انہوں نے اننت کو 300کروڑ کی مالیت کا پرائیویٹ جیٹ کا تحفہ دیا۔
پری ویڈنگ اور ویڈنگ تقاریب میں ہندوستان کے ٹاپ اور بیرونی ممالک کے پاپ سنگرس نے کروڑوں روپئے کے معاوضے لے کر گایا بھی ناچا بھی جن میں ریہنا نے 75کروڑ فیس لی۔ کناڈا کے پاپ سنگر جسٹن بیبر، امریکن سنگرس ٹروپ Backstreet Boys اور امریکی سنگر Katy Perry قابل ذکر ہیں۔ ایک ہزار سے زائد پنڈتوں کو مدعو کیا گیا۔ چالیس دن تک 9ہزار سے زائد غریب افراد کے لئے لنگر کا انتظام کیا گیا۔ یعنی امیرترین لوگوں کے ساتھ ساتھ امبانی پریوار نے غریبوں کا بھی خیال رکھا۔ اپنے مہمانوں کی خاطر تواضع میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ مئی اور جون میں تین درجن پرائیویٹ طیاروں کے ذریعہ مہمانوں کو یوروپ کی سیر کروائی گئی۔ اور دو بحری جہازوں کے ذریعہ اٹلی سے فرانس تک کی تفریح کروائی۔ ایک عام اندازہ کے مطابق 100 پرائیویٹ ایرکرافٹ مسلسل مہمانوں کی آمد و رفت کے لئے مختص کئے گئے تھے۔
امبانی کے پاس دولت کی کمی نہیں! اور وہ اس کی نمائش بھی کرناچاہتے تھے کیوں کہ پری ویڈنگ اور ویڈنگ تقاریب کی غیر معمولی شہرت انٹرنیشنل میڈیا کی دلچسپی کا سبب رہی۔ جس کی وجہ سے امبانی گروپ کے شیئرس کی قدر و قیمت کئی گنا بڑھ گئی۔اس گروپ پر بین الاقوامی تجارتی اداروں کی سرمایہ کاری کے رجحان میں اضافہ ہوا۔
مہمانوں کی ضیافت، انتظامات اپنی جگہ! امبانی پریوار کے لباس اور جویلری کی قیمت کا کوئی ا ندازہ نہیں لگاسکتا۔ مکیش امبانی کی پتنی نیتا امبانی نے جو ایمبرالڈ نکلس پہن رکھا تھا اس کی قیمت 53.8ملین ڈالرس تھی۔ اور اتنی ہی قیمت کا نکلس نیتاامبانی نے اپنی بہو رادھیکا کو دیا ہے۔ اننت امبانی نے شادی کے دن جو شیروانی زیب تن کی تھی وہ 25.6ملین ڈالرس کی ہے اور یہ اننت اور رادھیکا کے علاوہ انیتا اور امبانی پریوار کے ارکان کے لئے ملبوسات ”ابوجانی اورسندیپ کھوسلا“ نے تیارکئے۔ یاد رہے کہ فیشن ڈیزائنر کی یہی وہی جوڑی ہے جنہیں فلم دیوداس کے لئے بسٹ کاسٹیومس ڈیزائنر کا نیشنل فلم ایوارڈ ملا تھا۔
کچھ ریلائنس کے بارے میں!
امبانی گروپ دنیا کا اہم ترین گروپ یوں ہی نہیں بن گیا!
مکیش امبانی اور انیل امبانی کے والد دھیرو بھائی امبانی نے ڈی سی گروپ آف کمپنی کے ساتھ مل کر 1958ء میں ریشم کا کپڑا تیار کرنے والی چھوٹی سی کمپنی ریلائنس کمرشیل کارپوریشن کی بنیاد ڈالی تھی۔ 1965ء میں دھیرو بھائی علیحدہ ہوگئے اور انہوں نے ایک سال بعد ریلائنس ٹیکسٹائلس انڈسٹریز پرائیویٹ لمیٹیڈ قائم کی جو 1973ء میں ریلائنس ٹیکسٹائلس انڈسٹری لمیٹیڈ میں تبدیل ہوگئی۔ 1975ء میں اس کی توسیع ہوئی اور اس کا سب سے اہم برانڈ ”ویمل“ بن گیا۔ 1977ء میں یہ شیئر مارکٹ میں داخل ہوئی۔ یہاں سے انہیں پیچھے مڑکر دیکھنے کی ضرورت نہیں پڑی۔ 1980ء کے کمپنی کی توسیع ناموں کی تبدیلی کے ساتھ ہوتی رہی۔ 1985ء میں یہ ریلائنس انڈسٹریز لمیٹیڈ بن گئی اور 1992ء میں یہ سالانہ ایک لاکھ 45ہزار پالسٹر یارن (ریشم) کی پیداوار کی حامل ہوگئی۔ 1992ء میں پٹرو کمیکل پلانٹ قائم کیا گیا۔ 195-96ء میں یہ ٹیلی کام انڈسٹری میں داخل ہوگئی۔ اور NYNEX-USA کے ساتھ ریلائنس ٹیلی کام پرائیویٹ لمیٹیڈ شروع کی۔ 1998ء میں ریلائنس نے انڈین پٹرول کمیکلس کارپوریشن لمیٹیڈ حاصل کیا۔ اور 1998-99ء میں ریلائنس گیاس کے نام سے 15کلو گرام کے گیاس سیلنڈرس کو متعارف کروایا۔ 2001ء میں ریلائنس انڈسٹریز اور ریلائنس پٹرولیم ہندوستان کی دو بڑی کمپنیاں بن گئیں۔ ریلائنس پٹرولیم کو ریلائنس انڈسٹریز میں ضم کرلیا گیا۔ 2002 میں ریلائنس نے اعلان کیا کہ کرشنا گوداوری میں گیاس کا بھاری ذخیرہ دریافت کیا گیا ہے جو سات کھرب مکعب فیٹ قدرتی گیاس کے ذخیرے کے مساوی ہے یعنی 120 کروڑ بیارل کچے تیل کے مساوی۔ ایک سال بعد انڈین پٹرو کیمیکل کارپوریشن لمیٹیڈ IPCL کے زیادہ تر حصص ریلائنس نے خرید لئے۔ اس نے وڈودرا پلانٹ بھی خرید لیا۔ 2005–6ء میں ریلائنس ریٹیل مارکٹ میں داخل ہوئے اور اس نے ریلائنس فریش کے نام سے کاروبار شروع کیا۔ 57 شہروں میں 600 سے زائد ریلائنس فریش اسٹور قائم کئے۔ 2010ء میں ریلائنس براڈ بینک سرویسس کی مارکٹ بھی خرید لی اور 4G اسپکٹرم کو حاصل کیا۔ مکیش امبانی نے مٹی کو چھووا تو اسے سونا بنا دیا۔ چنانچہ ریلائنس اور BP نے آئیل اینڈ گیاس کی بزنس میں پارٹنرشپ لی۔ 2017ء میں روسی کمپنی SIBUR کے ساتھ جام نگر گجرات میں BUTYL RUBBER پلانٹ قائم کی۔ 2022ء میں ریلائنس انڈسٹریزتقریباً 18لاکھ کروڑ سرمایہ کی مالک بن چکی تھی۔ مکیش امبانی ایشیا کے امیرترین اور دنیا کے TOP-10 دولت مند انسانوں میں سے ایک ہے۔ اس وقت وہ 118بلین ڈالرس کے مالک ہیں اور ان کی ہر روز کی آمدنی 163 کروڑ روپئے ہیں۔ وہ خود ہر مہینہ اپنی کمپنی سے 15کروڑ روپئے بطور تنخواہ حاصل کرتے ہیں۔ مکیش امبانی وقت کی رفتار سے خود کو آگے رکھا‘ لیٹسٹ ٹکنالوجی کا استعمال کیا اور ترقی کی۔
دوبھائی دو کہانیاں:
دھیرو بھائی ا مبانی نے ایک بڑا امپائر تو کھڑا کیا مگر وصیت کئے بغیر دنیا سے چلے گئے جس کی وجہ سے مکیش اور انیل امبانی میں جائیداد کے بٹوارے پر خلش پیدا ہوئی۔ ان کی ماں کوکیلا بین نے سمجھوتہ کروایا۔ انیل امبانی کا بھی ایک عروج کا دور گزرا ہے مگر بعض پروجیکٹس میں انہیں خسارہ ہوا وہ دیوالیہ قرار دیئے گئے۔ممکن تھا کہ وہ جیل بھی چلے جاتے مگر مکیش امبانی نے ان کی مدد کی اور بحران سے باہر نکالا۔ایک طرف مکیش امبانی کا ہر قدم کامیابی اور ترقی کے سمت گامزن ہے تو انیل امبانی آزمائشی مراحل سے گزر رہے ہیں۔انیل امبانی نے فلمی اداکارہ ٹینامنیم سے شادی کی۔ مکیش امبانی نے انیتا سے جو ایک اسکول ٹیچر تھیں۔انیتا کی انتظامی صلاحیتیں غیر معمولی ہیں۔ وہ دھیرو بھائی امبانی انٹرنیشنل اسکول کی صدر نشین ہیں۔ بیشتر بالی ووڈ اداکاروں کے بچے اسی اسکول میں پڑھتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ آئی پی ایل میں ”ممبئی انڈینس“ کی مالک ہیں۔مکیش امبانی کی ترقی میں انیتا امبانی کا اہم رول ہے۔
شادی پر واویلا کیوں؟
یہ سچ ہے کہ ہندوستان جیسے ملک میں جہاں دولت مند افراد مٹھی بھر ہیں‘ آبادی کا بیشتر حصہ غربت اور جہالت کے دلدل سے باہر نکلنے کے لئے جدوجہد کررہا ہے۔ پانچ ہزار کروڑ کی شادی پر تنقید کسی حد تک واجبی لگتی ہے مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا تنقید کا ہمیں کوئی حق حاصل ہے؟یہ مٹھی بھر سرمایہ دار لوگ اپنے تعلقات کا استعمال کرکے لاکھوں کروڑ روپئے کے بینک قرض معاف کروالیتے ہیں۔ اور شادی ہو یا کوئی اور تقریب اس میں خرچ کی جانے والی رقم ان کا بزنس انوسمنٹ ہوتی ہے۔امبانی نے جتنے روپئے خرچ کئے اس سے کہیں زیادہ روپئے تحائف،انوسمنٹ اور شیئرس کی قدر و قیمت میں اضافہ سے کمالیا ہوگا۔ واویلا تو ان کی شادیوں پر کرنا چاہئے جن کے پاس کچھ نہیں ہوتا اور جو قرض لے کر شان و شوکت دکھاتے ہیں‘ جن کی زندگی قرض ادا کرتے کرتے گزرجاتی ہے خاص طور پر مسلم گھرانوں کا المیہ یہی ہے۔ آج کل تو اپنے آپ کو اور سماج کو دھوکا دیا جارہا ہے‘ سادگی سے نکاح مسجد میں اور استقبالیہ شاندار کنونشن ہالس میں۔ امبانی ہو کہ سنگھانیہ، متل ہو کہ برلا ان کے پاس دولت کی کمی نہیں ہے۔ ہماری قوم کے نودولتیے انہی کی طرح شان و شوکت دکھانے کی کوشش کرتے ہیں اور زندگی بھر پچھتاتے رہتے ہیں۔
بہتر یہی ہے کہ ہم تنقید کرکے اپنی توانائی ضائع کرنے کی بجائے امبانی کی ترقی کے سفر کا جائزہ لیں‘ کس طرح اس نے محنت کی، کس طرح ہندوستان ہی نہیں دنیا کا امیر ترین انسان بن گئے… دولت کی فراوانی کے باوجود ان میں انکساری‘ خوش مزاجی‘ اپنے پریوار کو متحد رکھنے کی کوشش‘ اپنے اسٹاف کے ساتھ حسن سلوک‘ جس نے انہیں واقعی بڑا آدمی نہیں کامیاب انسان بنادیا۔