جمہوری اور سیکولر ملک میں  بقائے باہم کے  اصول
جمہوری اور سیکولر ملک میں  بقائے باہم کے  اصول

جمہوری اور سیکولر ملک میں بقائے باہم کے اصول ✍️ مسعود جاوید ___________________ پچھلے دنوں ٹرین پر سوار بعض مسافروں کا ریل گاڑی کے ڈبوں کی راہداریوں میں نماز ادا کرنے کے موضوع پر کچھ لکھا تھا اس پر بعض پرجوش مسلمانوں بالخصوص فارغين مدارس اور دینی جماعتوں سے نسبت رکھنے والوں نے ناراضگی کا […]

مودی سرکار کا بہار کے اسپیشل اسٹیٹس کا مطالبہ مسترد کرنا: ایک افسوسناک فیصلہ

از: محمد شہباز عالم مصباحی

اسسٹنٹ پروفیسر، سیتل کوچی کالج، سیتل کوچی،

کوچ بہار، مغربی بنگال

_____________

مودی سرکار نے بہار کے اسپیشل اسٹیٹس کے دیرینہ مطالبے کو مسترد کر دیا ہے جو نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ ناقابل برداشت بھی ہے۔ ریاست بہار کی صورتحال بہت تشویشناک ہے۔ ایک ایسی ریاست کا یہ مطالبہ مسترد کیا گیا ہے جس کی حالت چہار جانب سے انتہائی مخدوش ہے۔

بہار کی 13 کروڑ کی آبادی میں سے ایک تہائی لوگ خط افلاس سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، اور اس میں کشن گنج ضلع کی صورتحال سب سے زیادہ تشویشناک ہے جہاں دو تہائی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ہے۔ ریاست کی فی کس آمدنی تقریباً 55 ہزار روپے ہے، جو کہ بھارت کی دیگر ریاستوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ مثال کے طور پر، ریاست گوا میں فی کس آمدنی بہار کی آمدنی سے دس گنا زیادہ ہے اور گوا کو اسپیشل اسٹیٹس دیا جا رہا ہے۔

بہار کے عوام نے حالیہ برسوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو بھرپور حمایت دی ہے۔ 2019 میں، بہار کے عوام نے بی جے پی کو 40 میں سے 39 سیٹیں فراہم کی تھیں اور حالیہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں 40 میں سے 30 سیٹیں دی ہیں۔ اس زبردست حمایت کے باوجود، بہار کے لوگوں کی اس جائز مانگ کو مسترد کیا جا رہا ہے، جو کہ ایک سنگین ناانصافی ہے۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ بہار کی 13 کروڑ آبادی میں سے تین کروڑ سے زیادہ آبادی دوسرے ریاستوں میں کام کرنے پر مجبور ہے تاکہ اپنے خاندانوں کی پرورش اور کفالت کر سکے۔ اس صورت حال میں، بہار کے اسپیشل اسٹیٹس کا مطالبہ اور بھی زیادہ جائز نظر آتا ہے۔ مودی سرکار کی جانب سے اس مطالبے کو رد کرنا ایک واضح پیغام ہے کہ بہار کے عوام کی مشکلات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو اس معاملے کو بہت سنجیدگی سے لینا چاہیے اور وزیر اعظم نریندر مودی کو اس مسئلے کی سنگینی کے بارے میں آگاہ کرنا چاہیے۔ مودی جی کا رویہ اس بات کا اشارہ ہے کہ وہ نتیش کمار اور بہار کو خاص اہمیت دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ انڈین نیشنل کانگریس نے اپنے انتخابی منشور میں وعدہ کیا تھا کہ اگر ان کی حکومت بنی تو وہ بہار کی بدحالی کو مدنظر رکھتے ہوئے اسپیشل پیکج فراہم کرے گی۔ مودی سرکار کو اس وعدے سے سبق سیکھنا چاہیے اور بہار کو اسپیشل درجہ اور اسپیشل اقتصادی پیکج فراہم کرنا چاہیے۔

میری پر زور گزارش ہے کہ مودی سرکار بہار کو اسپیشل اسٹیٹس دے اور اگلے پانچ سالوں میں پانچ لاکھ کروڑ روپے کی مالی مدد فراہم کرے، جس میں ایک لاکھ کروڑ روپے سیمانچل کے لیے مختص کیے جائیں تاکہ اس مالی مدد سے سیمانچل کے تعلیمی بنیادی ڈھانچوں، سڑکوں، پلوں اور ہسپتالوں کی حالت کو بہتر بنایا جائے، جو کہ نہایت خراب حالت میں ہیں یا کہیں کہیں مکمل طور پر موجود ہی نہیں ہیں۔ اس اقدام سے نہ صرف بہار کو مضبوط کیا جا سکے گا بلکہ وہاں کے عوام کی زندگی میں بھی بہتری آئے گی۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: