میلاد کے نام پر ناچنے گانے اور ڈی جے بجانے والوں پر بھی کیس ہونا چاہیے یہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بڑی گستاخی ہے
✍️عابد رضا نوری مصباحی
امیر تحفظ اہل سنت ہند
_________________
نبی اکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت جس طرح ہر مسلمان پر لازم و ضروری ہے اسی طرح آپ کی شان اقدس میں ادنیٰ ترین بے ادبی بھی بہت بڑا گناہ ہے کھلے عام گستاخی تو دور اشارہ اور کنایہ میں معمولی توہین بھی کفر اور ایمان سے محروم ہونے کا ذریعہ ہے۔
ہم دیکھتے ہیں کہ جب کوئی غیر مسلم ایمان سے دور ہمارے پیغمبر کی شان میں گستاخی کرتا ہے تو مسلمان بے تاب ہوجاتا ہے سڑکوں پر نکل آتا ہے احتجاج کیا جاتا ہے اور ہونا بھی چاہیے کہ یہ محبت کا تقاضہ بھی ہے اور ایمان کی پکار بھی آزادی رائے کے نام پر نبی اکرم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی ناقابل معافی جرم ہے مگر تعجب ہمیں اس وقت ہوتا ہے جب ہمارے ہی لوگ سنیت کا دم بھرنے والے عشق و محبت کا نعرہ لگانے والے بات بات پر دوسروں کو گستاخ رسول کہنے والے خود کھلی گستاخی کا ارتکاب کرتے ہیں اور میلاد و جلوس کے نام پر ایسی ایسی حرکتیں کرتے ہیں جن کا تعلق عشق رسول سے تو کیا اسلام سے بھی نہیں ہوتا۔
پچھلے سالوں میں جو کچھ ہوا اور جو ہوتا چلا آرہا ہے اس کو دیکھ کر نہیں لگتا کہ اس سال کم خرافات کی جائے گی بلکہ خوف ہے کہ اس سال کچھ زیادہ ہی خرافات کئے جائیں گے، مجھے افسوس ہے کہ میلاد النبی کے نام پر نوجوانوں کا ڈانس کرنا ڈی جے پر ناچنا ڈھول تاشے بجانا اور اس پر دوسروں کو طعنہ دینا کونسا اسلام سکھاتا ہے یہ نا دین کی تعلیم ہے نہ شریعت میں اس کی اجازت ہے نہ اعلیٰ حضرت کامسلک ہے اور اس سے تعجب کی بات ہے کہ ہمارے بعض مولوی بھی اس ناچنے کو جواز کے درجے میں لانے کی کوشش کررہے ہیں بلکہ ایک جاہل مولوی نے تو اسے ہر نیک پر بھاری عمل بتادیا ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سے بڑی گستاخی اور کچھ نہیں ہوسکتی کہ جن چیزوں کو آپ نے حرام قرار دیا ہے انھیں چیزوں کو لے کر حضور کے نام پر کیا جائے میرے خیال میں جیسے ہم غیر مسلم گستاخوں کے خلاف کیس درج کراتے ہیں ہمیں ایسے پاگل سنیوں کے خلاف بھی کیس درج کرانا چاہیے اور حکومت کو بتانا چاہیے کہ وہ ان چیزوں پر پابندی لگائے جن کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور اسے اسلام کے نام پر جوڑ کر اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کیا جاتا ہے۔
پورے بر صغیر میں سال کا دو دن ایسا ہے جب ہم سارے سنی پاگل ہوجاتے ہیں اور جن دنوں میں اسلام کی ایسی غلط تصویر پیش کرتے ہیں جس سے لوگوں کے دل میں اسلام کی نفرت بھرجاتی ہے ایک دس محرم الحرام کا دن دوسرا بارہ ربیع الاول کا دن ایک دن ہم نواسے کے اسلام کو بدنام کرتے ہیں اور دوسرے دن نانا جان علیہ السلام کے اسلام کا جنازہ نکالتے ہیں۔
سنیوں! خدا کے واسطے ان اسلام بیزار چیزوں سے توبہ کرو ورنہ یہ عشق رسول کا جھوٹا خمار اس وقت ہوا ہوجائے گا جب آقائے نامدار حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم جام کوثر پلارہے ہوں گے اور تم کو فرشتے دھکے مار مار کر بھگا رہے ہوں گے۔