Slide
Slide
Slide

نفرت کی یہ کھیتی یہاں پروان نہیں چڑھ سکتی

نفرت کی یہ کھیتی یہاں پروان نہیں چڑھ سکتی

✍️ محمداطہرالقاسمی

____________________

ارریہ سیمانچل کا ایک معروف ضلع ہے ،یہاں کے باشندے ہمیشہ سے آپس میں مل جل کر رہتے آئے ہیں اور ایک دوسرے کی خوشیوں اور دکھ درد میں شامل ہوتے رہے ہیں۔

یہ علاقہ ملک کے دیگر حصوں کی طرح مذہبی معاملات کو لےکر کبھی باہم دست و گریباں نہیں رہا اور نہ ہی فتنے اور فساد کی آگ نے یہاں کی گنگا جمنی تہذیب کو نقصان پہنچایا ہے۔

روزگار کے مواقع نہیں ہونے ،ہر سال شدید سیلاب سے متاثر ہونے اور نوے فیصد آبادیوں کے زراعت و مزدوری پر انحصار کی وجہ سے لوگ زیادہ تر وقت کھیت و کھلیان میں گذارتے ہیں اور جن کے پاس کھیت و کھلیان تک نہیں ہیں وہ اپنے بال بچوں کی پرورش ،تعلیم و تربیت اور کفالت کے لئے دہلی ممبئی ہریانہ پنجاب اور بنگلور و حیدرآباد کی خاک چھاننے پر مجبور ہوتے ہیں ؛سیمانچل ایکسپریس ہو یا مہانندا اور سنگھ مترا ایکپسریس جیسی ریل گاڑیاں اس کی شہادت برسوں سے پیش کررہی ہیں اور نہ جانے کب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

لیکن غربت و افلاس اور پس ماندگی و بےبسی کے باوجود ارریہ اور سیمانچل کے لوگوں کی مثالی خوبصورتی یہ ہے کہ وہ مختلف المذاھب ہونے کے باوجود ایک دوسرے سے نفرت نہیں کرتے ،سازشیں نہیں رچتے ،منصوبے نہیں بناتے اور مذہبی آڑ میں نفرت کے پیڑ پودے نہیں لگاتے بلکہ رام ہو یا رحیم اور نثار ہو یا کمار سب ایک دوسرے کے ساتھ اپنی زندگیاں بسر کرکے اپنے خطے کو مختلف رنگوں اور خوشبوؤں والے باغیچوں کے پھول اور پھل بن کر اپنی زندہ مثال پیش کرتے ہیں۔

لیکن افسوس صد افسوس کہ ملک بھر میں جاری منافرتی فضاء کا اثر کل یہاں ارریہ کے ساننسد مہودے کے بھاشن میں دیکھنے اور سننے کو ملا ،سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو دیکھا تو دیکھتا رہ گیا۔

یہ نہایت افسوس ناک اور قابل مذمت تبصرہ ہے اور یہاں کی قدیم ترین تہذیبی اقدار کی پامالی اور امتیازی خصوصیات کی بربادی اور گنگا جمنی تہذیب وتمدن کو توڑنے والی ہے جس سے یہاں کے لوگ بڑے دکھی اور سخت غم وغصہ میں ہیں اور اپنے طور پر ایک دوسرے سے اپنی تکلیف کا اظہار کر رہے ہیں۔

بھائی! ہندو ہو یا مسلمان آخر ہیں تو یہ سارے ہی انسان ،تو یہاں کے انسان اگر آپس میں مل جل کر رہنا چاہتے ہیں تو کسی کو پیٹ میں درد کیوں ہے اور انہیں یہ اچھا کیوں نہیں لگتاہے۔

ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ نفرت کی کھیتی یہاں پروان نہیں چڑھے گی اور مطلب کے سوداگر اپنے عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے ان شاءاللہ ،ہم برسوں سے آپس میں شیر و شکر بن کر ایک ساتھ رہتے آئے ہیں اور اپنے اپنے اعمال و کردار کے ساتھ ایک ساتھ اسی دھرتی کا ایک روز حصہ بن جائیں گے ان شاءاللہ ۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: