محمد فرید حبیب ندوی
قربانی کے ایام میں بعض لوگ یہ اشکال کرتے ہیں کہ اربوں روپے کے جانور ذبح کرنے سے کیا بھلاہوتاہے؟اگر اتنی بڑی رقم غریبوں میں تقسیم کردی جائے، یا دوسرے رفاہی کاموں اور قوم وملت کی فلاح وبہبودمیں خرچ کردی جائے، تو کتنا بڑا کام ہوگا!۔
یہ سوچ ہی غلط ہے۔عبادت کے بارے میں سب سے پہلے یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ عبادت ،اللہ تعالی کے حکم کو مان کر اس کی رضا کے لیے کی جاتی ہے۔اس میں فائدے تلاش نہیں کیے جاتے۔اورقربانی کا توپیغام ہی یہی ہے کہ چاہے فائدہ سمجھ میں آئے یا نہ آئے،جو حکم ملاہے، اسے کرنا ہی ہے۔اگر حضرت ابراہیمؑ بھی فائدہ تلاش کرنے لگتے، تو اپنے بیٹے کو قربان کرنے کے لیے کیوں تیار ہوتے؟۔
اسی طرح عبادت میں یہ نہیں دیکھاجاتا کہ اس کے پیچھے حکمت کیاہے۔حکمت خدابہتر جانتاہے۔اگر ہماری سمجھ میں آجائے تو بہت اچھی بات ہے۔اوراگر نہ آئے تب بھی ہمیں عبادت بجالانی ہے۔حضرت ابراہیمؑ نے یہ نہیں کہاکہ بیٹے کوقربان کرانے کی حکمت میری سمجھ میں نہیں آئی۔اور نہ ہی بیٹے اسماعیل نے کہا کہ اللہ تعالی مجھے کیوں ذبح کرارہاہے،اس کے پیچھے کیاحکمت ہے؟۔
تیسری بات یہ کہ دین میں جس عمل کاجس انداز سے حکم دیاگیاہے،اسی انداز سے اس کو بجالاناہے۔نماز کی جگہ،روزہ نہیں رکھاجاسکتا اور روزے کی جگہ حج نہیں کیاجاسکتا۔اسی طرح قربانی کے بدلے صدقہ نہیں کیاجاسکتا۔
چوتھی بات یہ کہ ایسا نہیں ہے کہ قربانی کرنےسے صدقہ وخیرات میں کوئی کمی آجاتی ہے؛بلکہ دیکھایہ گیاہے کہ جو لوگ قربانی کرتے ہیں،وہ صدقہ وخیرات سے بھی پیچھے نہیں رہتے۔جب کہ جو لوگ اعتراض کرتے ہیں ،وہ صدقہ وخیرات میں بھی کنجوسی کرتے ہیں۔سوال ہے کہ یہ لوگ جب اپنے ذاتی خرچوں میں اور شادی وغیرہ میں اربوں روپیہ اڑاتے ہیں،تواس وقت انھیں غریبوں کی فکرکیوں نہیں ستاتی؟۔
پانچویں بات یہ کہ قربانی میں غریبوں کا بھی بہت فائدہ ہوتاہے۔بہت سوں کو گوشت مل جاتاہے۔بہت سےغریب،جانور پال کراس موقع پر فروخت کرتے ہیں اور منافع کماتے ہیں۔قصائی جانور ذبح کرکے،اور بہت سے تاجر کھالوں کی تجارت کرکے نفع کماتے ہیں۔غرض یہ کہ قربانی کا موقع،غریبوں کے لیے بھی بہت سی دنیاوی خوشیاں لے کر آتاہے۔
سب سے بڑھ کر یہ کہ قربانی،دراصل اللہ تعالی سے اپنے تعلق کااظہار ہے۔انسان صرف گوشت پوست کانام نہیں؛بلکہ اس میں جذبہ بھی ہےاورمحبت کی نفسیات بھی ہے۔اور جذبے کو کبھی پیسوں سے نہیں ناپاجاتا۔کیا آپ نہیں دیکھتے کہ ساری دنیا اپنا ’’یوم آزادی‘‘ اور ’’قومی دن‘‘ منانے میں اربوں کھربوں روپیہ خرچ کرتی ہے،توکیا کوئی کہتاہے کہ یہ دن نہیں منانے چاہیے؛کیوں کہ اس میں پیسے کی بربادی ہے؛بلکہ اگرکوئی نہ منائے تو یہ ماناجاتاہے کہ اس کے دل میں ملک کی محبت نہیں۔اسی طرح قربانی کے ذریعے بندہ ،اپنے پروردگار کے لیے اپنی محبت کااظہارکرتاہے۔قربانی اس بات کاعلامتی اظہار ہے کہ آج تو میں جانور ذبح کررہاہوں،وقت پڑا تو اپنی جان بھی دے دوں گا۔اس لیے اسے پیسوں سے مت تولیے!۔