محمد عبید اللہ قاسمی، دہلی
چاند سے جتنی محبت قومِ مسلم کرتی ہے دنیا میں شاید ہی کوئی قوم کرتی ہو. مسلمان کو چاند سے اتنی محبت ہے کہ اگر وہ چھپ جائے تو انتھک جستجو کرکے جب تک اسے دیکھ نہیں لیتے ہیں انہیں چین نہیں آتا ہے. پھر اسے دیکھ لینے کے بعد اپنے شب وروز اور تاریخ کا انحصار بھی اسی پر کردیتے ہیں. ان کی عید بھی چاند کی دید پر ہی منحصر ہوتی ہے. روزے کا مہینہ بھی چاند کے دیدار سے ہی شروع کرتے ہیں. حج جو وارفتگی کی عبادت ہے وہ بھی چاند ہی پر منحصر ہے. زکوٰۃ میں سال کا حساب بھی چاند سے ہی لگاتے ہیں. شہر شہر دیدارِ چاند کی کمیٹیاں بنی ہوئی ہیں. بہتیرے مسلمان اپنے بچوں بچیوں کے نام میں چاند کو بھی شامل کرلیتے ہیں اور قمر الدین، قمر الہدی، قمرِ عالم، قمر جہاں، رشکِ قمر وغیرہ نام رکھتے ہیں. قرآنِ مجید میں ایک مکمل سورہ کا نام بھی چاند پر یعنی سورۃ القمر ہے. درجنوں جگہوں پر قرآن نے چاند کا ذکر کیا ہے. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کفار نے جب نشانئِ نبوت کا مطالبہ کیا تو ثبوت دینے کے لئے آپ کی انگلی کے اشارے پر چاند قربان ہوگیا اور خود کو دولخت کرلیا۔
ملک کے بچوں کو مائیں جب وہ نہیں مانتے ہیں تو چاند کا نام لیتی ہیں اور "چندا ماما دور کے، پوا پکاوے نور کے” کہتی ہیں اور بچے جلد ہی اسے sleeping pills سمجھ کر نیند کی آغوش میں چلے جاتے ہیں. خوشی ہے کہ جس چاند سے مسلمانوں کا انتہائی گہرا اور والہانہ تعلق ہے اور 1500 سالوں سے قدیم راہ ورسم ہے آج اسی چاند پر ملک کے سائنسدانوں کا چندریان بھی پہنچ گیا. دیکھئے چندریان کیا خبریں وہاں سے لاتا ہے. اگر آئندہ چاند پر آباد ہونے کی کوئی بات ہوگی تو میرا خیال ہے کہ چاند سے سب سے پرانا اور والہانہ رشتہ ہونے کے ناطے مسلمان سب سے زیادہ مستحق ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:چندریان،قومی تقریبات اور افراط و تفریط
خدا کرے کہ چاند سے ہمارا تعلق قائم ودائم رہے اور چاند ہماری خوشیوں میں چار چاند لگائے!۔