آٹھ گھنٹے کی بحث و مباحثہ کے بعد لوک سبھا میں پاس ہوا خواتین ریزرویشن بل
اطلاعات کے مطابق ملک کی سیاست پر وسیع اثر ڈالنے کی صلاحیت کا حامل ‘ناری شکتی وندن بل’ بدھ کو لوک سبھا میں پاس ہوگیا ، جس میں پارلیمنٹ کے ایوان زیریں اور ریاستی اسمبلیوں میں خواتین کے لئے 33 فیصد ریزرویشن کا بندوبست شامل ہے۔ اس سے متعلقہ ‘آئین (ایک سو اٹھائیسویں ترمیم) بل 2023 پر تقریباً آٹھ گھنٹے کی بحث کے بعد لوک سبھا نے 2 کے مقابلے میں 454 ووٹوں سے اپنی منظوری دے دی۔کانگریس، ایس پی، ڈی ایم کے، ترنمول کانگریس سمیت ایوان میں موجود سبھی اپوزیشن جماعتوں نے بل کی حمایت کی۔ حالانکہ اسد الدین اویسی کی قیادت والی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے بل کی مخالفت کی۔ ایوان میں اویسی سمیت اے آئی ایم آئی ایم کے دو ارکان ہیں۔ بل کی منظوری کے وقت وزیر اعظم نریندر مودی بھی ایوان میں موجود تھے۔
کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے بدھ کے روز کہا کہ خواتین ریزرویشن بل کو نافذ کرنے کے لیے مردم شماری اور حد بندی کی ضرورت نہیں ہے اور اسے پارلیمنٹ سے منظور ہونے کے فوراً بعد نافذ کیا جانا چاہیے۔ لوک سبھا میں بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ اس میں او بی سی ریزرویشن کا بھی ذکر ہونا چاہئے۔ میرے خیال میں او بی سی ریزرویشن کے بغیر یہ بل نامکمل ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت ہند میں 90 سکریٹریز ہیں جن میں سے صرف تین او بی سی کمیونٹی سے آتے ہیں اور وہ بجٹ کا صرف پانچ فیصد کنٹرول کرتے ہیں۔
وہیں صدرجمہوریہ دروپدی مرمو نے بدھ کو کہا کہ لوک سبھا اور ریاستی قانون ساز اسمبلیوں میں خواتین کے لیے ریزرویشن کا قانون ‘صنفی انصاف’ (خواتین کو بااختیار بنانے) کی سمت میں ہمارے دور کا سب سے بڑی تبدیلی کا انقلاب ہوگا ،محترمہ مرمو نے ایشیا پیسفک فورم برائے انسانی کی سالانہ جنرل میٹنگ اور دو سالہ کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا”ہم نے بلدیاتی انتخابات میں خواتین کے لیے کم از کم 33 فیصد ریزرویشن کو ، ریاستی مقننہ، پارلیمنٹ میں یقینی بنایا ہے اور ایک خوش کن اتفاق ہے۔ یہاں خواتین کے لیے اسی طرح کے ریزرویشن کی تجویز اب حقیقی شکل اختیار کر لیا ہے۔
ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) ایم پی مہوا موئترا نے خواتین کے ریزرویشن بل پر کہا کہ وہ اس بل پر بحث میں حصہ لے کر فخر اور شرم دونوں محسوس کر رہی ہیں انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات پر فخر ہے کہ وہ ممتا بنرجی کی قیادت والی پارٹی کا حصہ ہیں جنہوں نے ہر میدان میں خواتین کو ترجیح دی۔ لیکن شرم کی بات یہ ہے کہ لوک سبھا میں صرف 15 فیصد خواتین ممبر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ایوان میں اقلیتی برادری کی صرف دو خواتین ہیں اور وہ بھی ٹی ایم سی سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بل 2024 میں لاگو ہونا تو دور کی بات ہے بلکہ اس میں شک ہے کہ مجوزہ ایکٹ 2029 میں بھی لاگو ہوگا یا نہیں۔ واضح رہے کہ ناری شکتی وندن ادھینیم کے نام سے موسوم خواتین ریزرویشن بل کو وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے لوک سبھا میں منظوری کے لیے پیش کیا تھا۔ جس بل میں لوک سبھا اور قانون ساز اسمبلیوں میں خواتین کے لیے 33 فیصد نشستیں محفوظ کرنے کا بندوبست کیا گیا ہے۔