مسلم یونیورسٹی کا اقلیتی کردار بحال
مسلم یونیورسٹی کا اقلیتی کردار بحال

مسلم یونیورسٹی کا اقلیتی کردار بحال ✍️ معصوم مرادآبادی _______________________ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کی بحالی سے متعلق سپریم کورٹ کے تازہ فیصلے سے مسلمانوں میں خوشی کی لہر ہے۔ یونیورسٹی میں مٹھائیاں تقسیم کی گئی ہیں اورعلیگ برادری کے ساتھ عام مسلمانوں نے بھی اس فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا […]

ٹرمپ کی جیت کے بعد۔!
ٹرمپ کی جیت کے بعد۔!

ٹرمپ کی جیت کے بعد۔! از:ڈاکٹرسیدفاضل حسین پرویز ___________________ ڈونالڈ ٹرمپ توقع کے مطابق دوبارہ امریکہ کے صدر منتخب ہوگئے۔ وہ 1897سے لے کر اب تک تاریخ میں ایسے دوسرے صدر ہیں، جو متواتر دوسری میعاد کے لئے منتخب نہ ہوسکے تھے۔ ٹرمپ گذشتہ الیکشن ہار گئے تھے، اور 2024کا الیکشن جیت گئے۔ اس سے […]

مدارس سیکولرازم کے منافی نہیں
مدارس سیکولرازم کے منافی نہیں

– مدارس سیکولرازم کے منافی نہیں ✍️محمد نصر الله ندوی ___________________ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس چندر چوڑ نے جاتے جاتے مدرسہ بورڈ کے حوالہ سے اہم فیصلہ دیا،مدرسہ ایکٹ 2004 پر فیصلہ سناتے ہوئے انہوں نے جو کچھ کہا،وہ بہت معنی خیز ہے،انہوں نے ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ کے فیصلہ کو پوری طرح […]

لوک سبھا میں پاس ہوا خواتین ریزرویشن بل

آٹھ گھنٹے کی بحث و مباحثہ کے بعد لوک سبھا میں پاس ہوا خواتین ریزرویشن بل

اطلاعات کے  مطابق ملک کی سیاست پر وسیع اثر ڈالنے کی صلاحیت کا حامل ‘ناری شکتی وندن بل’ بدھ کو لوک سبھا میں پاس ہوگیا ، جس میں پارلیمنٹ کے ایوان زیریں اور ریاستی اسمبلیوں میں خواتین کے لئے 33 فیصد ریزرویشن کا بندوبست شامل ہے۔ اس سے متعلقہ ‘آئین (ایک سو اٹھائیسویں ترمیم) بل 2023 پر تقریباً آٹھ گھنٹے کی بحث کے بعد لوک سبھا نے 2 کے مقابلے میں 454 ووٹوں سے اپنی منظوری دے دی۔کانگریس، ایس پی، ڈی ایم کے، ترنمول کانگریس سمیت ایوان میں موجود سبھی اپوزیشن جماعتوں نے بل کی حمایت کی۔ حالانکہ اسد الدین اویسی کی قیادت والی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے بل کی مخالفت کی۔ ایوان میں اویسی سمیت اے آئی ایم آئی ایم کے دو ارکان ہیں۔ بل کی منظوری کے وقت وزیر اعظم نریندر مودی بھی ایوان میں موجود تھے۔

کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے بدھ کے روز کہا کہ خواتین ریزرویشن بل کو نافذ کرنے کے لیے مردم شماری اور حد بندی کی ضرورت نہیں ہے اور اسے پارلیمنٹ سے منظور ہونے کے فوراً بعد نافذ کیا جانا چاہیے۔ لوک سبھا میں بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ اس میں او بی سی ریزرویشن کا بھی ذکر ہونا چاہئے۔ میرے خیال میں او بی سی ریزرویشن کے بغیر یہ بل نامکمل ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت ہند میں 90 سکریٹریز ہیں جن میں سے صرف تین او بی سی کمیونٹی سے آتے ہیں اور وہ بجٹ کا صرف پانچ فیصد کنٹرول کرتے ہیں۔

وہیں صدرجمہوریہ  دروپدی مرمو نے بدھ کو کہا کہ لوک سبھا اور ریاستی قانون ساز اسمبلیوں میں خواتین کے لیے ریزرویشن کا قانون ‘صنفی انصاف’ (خواتین کو بااختیار بنانے) کی سمت میں ہمارے دور کا سب سے بڑی تبدیلی کا انقلاب ہوگا ،محترمہ مرمو نے ایشیا پیسفک فورم برائے انسانی کی سالانہ جنرل میٹنگ اور دو سالہ کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا”ہم نے بلدیاتی انتخابات میں خواتین کے لیے کم از کم 33 فیصد ریزرویشن کو ، ریاستی مقننہ، پارلیمنٹ میں یقینی بنایا ہے اور ایک خوش کن اتفاق ہے۔ یہاں خواتین کے لیے اسی طرح کے ریزرویشن کی تجویز اب حقیقی شکل اختیار کر لیا ہے۔

ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) ایم پی مہوا موئترا نے خواتین کے ریزرویشن بل پر کہا کہ وہ اس بل پر بحث میں حصہ لے کر فخر اور شرم دونوں محسوس کر رہی ہیں انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات پر فخر ہے کہ وہ ممتا بنرجی کی قیادت والی پارٹی کا حصہ ہیں جنہوں نے ہر میدان میں خواتین کو ترجیح دی۔ لیکن شرم کی بات یہ ہے کہ لوک سبھا میں صرف 15 فیصد خواتین ممبر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ایوان میں اقلیتی برادری کی صرف دو خواتین ہیں اور وہ بھی ٹی ایم سی سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بل  2024 میں لاگو ہونا تو دور کی بات ہے بلکہ اس میں شک ہے کہ مجوزہ ایکٹ 2029 میں بھی لاگو ہوگا یا نہیں۔ واضح رہے کہ ناری شکتی وندن ادھینیم کے نام سے موسوم خواتین ریزرویشن بل کو وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے لوک سبھا میں منظوری کے لیے پیش کیا تھا۔ جس بل میں لوک سبھا اور قانون ساز اسمبلیوں میں خواتین کے لیے 33 فیصد نشستیں محفوظ کرنے کا بندوبست کیا گیا ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: