Slide
Slide
Slide

ترجمان امارت شرعیہ”ہفتہ وار نقیب "کے ننانوے سال

عین الحق امینی قاسمی معہد عائشہ الصدیقہ بیگوسرائے

آخری قسط

1998 میں مولانا رضوان احمد ندوی صاحب کو محترم سید عبدالرافع صاحب کا معاون بنایا گیا تھا ،تب سے وہ نقیب سے عملا وابستہ ہیں ،ان کا کالم اللہ کی باتیں ،رسول اللہ کی باتیں۔کافی مقبول ہے اور دلچسپ پیرائے میں اس کالم میں باضابطہ لکھتے رہتے ہیں ،ان کا قلم رواں ہے ،ذہین آدمی ہیں ،کام سے مطلب رکھنے کا مزاج ہے ،مفوضہ امور کو فکروسلیقے سے کر لینے کے عادی ہیں ،ان کے گہر بار قلم سے کئی ایک کتابیں منصہ شہود پر آچکی ہیں ،خوش مزاج اورلکھنے پڑھنے کا پختہ ذوق رکھتے ہیں ،دربھنگہ سے وطنی تعلق ہے ،امارت شرعیہ میں رہ کر امارت کے کاز کو دیکھتے ہیں، ان کا مخصوص کالم اللہ کی باتیں ،رسول اللہ کی باتیں اورحکایات اہلِ دل، کافی مقبول ہے ،دلچسپی سے پڑھا جاتا ہے ،اِس کالمز سے اُن کے مطالعے کی وسعت اور کتابی دنیا سے گہری وابستگی کا پتہ چلتا ہے۔

 2015 میں سید عبدالرافع صاحب کے انتقال کے بعد امیر شریعت سابع مفکر اسلام حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی رحمہ اللہ نے مفتی محمد ثناءالہدی صاحب قاسمی کو ایڈیٹر منتخب فرمایا تھا، تب سے تاہنوز وہ مدیر اعلی کی حیثیت سےادارت کی ذمہ داری بحسن وخوبی نبھا رہے ہیں ،اُن کی ادارت میں سولہ صفحات پر مشتمل دیدہ زیب فورتھ کلر میں نقیب کی شاندار اشاعت جاری ہے۔اچھو تے مضامیں اور دلچسپ مشمولات کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے ،مفتی محمد ثناءالہدی قاسمی ایک کہنہ مشق منجھے ہوئے صاحب قلم صحافی ہیں ،نقیب کے لئے جو کچھ بھی وہ لکھتے ہیں محنت سے لکھتے ہیں،ان کا مطالعہ وسیع ہے ،ان کے مضامین میں تنوع ہے اور وہ برجستہ لکھتے ہیں ،حالات حاضرہ سے بھی انہیں گہری واقفیت ہے ،اسی لئے ان کے اداریہ کو اہل علم پسند کرتے ہیں ،بلکہ بہت سوں کو انتظار رہا کرتا ہے،وہ فقہ ،سیرت ، اخلاقیات ،سماجیات ،زبان وادب سمیت ،اصلاحی ،تاریخی،فکری تحقیقی،سوانحی،دینی اورسیاسی مضامین وغیرہ پر کافی کچھ لکھتے رہتے ہیں،نقیب میں اداریہ کے علاوہ بیک وقت اُن کے دو سے تین مضامین ضرور ہوتے ہیں ۔ مولانا محمد ولی رحمانی صاحب کا حسن انتخاب کہہ لیجئے کہ نقیب کے لئے مفتی صاحب نیک فال ثابت ہو ئے ، جب سے مفتی صاحب نے ادارت کی ذمہ داری سنبھا لی ہے تب سے نقیب کے اندر کئی جہتوں سے تنوع پیداہوا ہے ۔ قارئین کے ذوق کی تسکین وتوجہ اور قارئین کی تعداد میں اضافے کے لئے ضروری ہے کہ اخبار کے مشمولات میں سچائی کو راہ دی گئی ہو،تازہ ترین اور قارئین کے احساسات کے پیش نظر مضامین شائع ہوتے ہوں ،اصلاح نفس اور اصلاح سماج کی طرف بھی رہنمائی کی گئی ہو ،اخبار کے مشمولات میں ہر جنس کا خیال رکھا گیا ہو ،گھسے پٹے اور غیر دلچسپ مضامین ، پرانی خبریں،منفی رجحان کو فروغ دینے والے کالمزجیسے بنیادی عناصر سے اخبار پاک ہو ،مفتی صاحب کے ایڈٹ شدہ نقیب کے مطبوعہ شماروں میں یہ خوبیاں صاف جھلکتی ہیں،وہ ہر شمارے کو تو جہ اور ذوق سے ایدٹ کرتے ہیں ،پہلے یہ اخبار ایک کلر میں شائع ہوتا تھا ،مگر امیر شریعت سابع کے دور سے ہی اس کو فورتھ کلر میں شائع کیا جارہا ہے ،امیر شریعت سابع نے اپنی امارت میں اس پر خصوصی توجہ دی تھی ،نقیب کے مضامین اور ڈیزائن وغیرہ میں کافی کچھ بدلاو لایاگیا ہے ،جس کو مفتی صاحب پورے طور پر نبھا رہے ہیں،خوبی کی بات یہ ہے کہ بین السطور ہو یا یادوں کے چراغ اور یا اداریہ، ہر مضمون کا رنگ وآہنگ ،معلومات کی وسعت ،لہجے کی ملاحت،موقف میں سنجیدگی ومتانت،شستگی وشگفتگی اور انفرادیت قابل ذکر ہوتی ہے،مفتی صاحب کاقلم اہل علم کی نظر میں معتمد ہے ،وہ ہندستان کے گنے چنے چند ممتاز زود نویسوں میں سے ہیں،وہ انتہائی خوش اخلاق باوضع اور صائب الرائے فکر ونظر کے دھنی انسان ہیں،ملک کے طول وعر ض کے سیمیناروں ، ادبی محفلوں اوراصلاحی مجلسوں میں خصوصیت سے مدعو رہتے ہیں۔

صفحہ اول پر بین السطور کے عنوان سے ان کا دو اور کبھی ایک مضمون، نہائت قیمتی معنی خیز ہوتاہے، خاص طور پر بلا تبصرہ کے عنوان سے ان کا اشاریہ ذہنی افتاد اور اچھی باتین کے ضمن میں حاصل مطالعہ بہت خوب ہے ،عام طور پر قارئین اس خصوصی ،مگر مختصر کالم سے بہت محظوظ ہوتے ہیں، نقیب کے دوسرے صفحے پر اللہ کی اور رسول اللہ کی باتیں معاون ایڈیٹر مولانا رضوان احمد ندوی، جب کہ دینی مسائل کے عنوان سے مفتی احتکام الحق قاسمی مستقل کالم لکھتے ہیں،تیسرا صفحہ ادارتی صفحہ ہوتا ہے جس میں مدیر کے قلم سے کئی گوشوں پر روشنی ڈالی جاتی ہے ،مثلا: جلد نمبر 63/73۔ شمارہ نمبر:35 ۔ 18/ستمبر 2023 ،مطابق ۲ ربیع الاول 1445ھ ،بروز سوموار کا مطبوعہ شمارہ میرے سامنے ہے، اس تازہ شمارے کے اندر اپنے اداریہ میں پہلا عنوان : ” انڈیا بھارت اور ہندوستان“ دوسرا عنوان : جی ۔”20 کانفرنس کے اصل ہیرو “۔تیسرا عنوان : "روس میں اسلامی بینکنگ“۔ اور چوتھا عنوان : ” قرضوں کا بوجھ“ کا لگایا گیاہے ۔اسی طرح چوتھے صفحے پراپنے سلسلہ وار کالم یادوں کے چراغ اورکتاب پرتبصرہ ہے،پانچواں صفحہ حکایات اہل دل کا صفحہ ہے۔چھٹے اور ساتویں صفحہ پر مختلف علماءودانشوران کے مضامین ومقالات شائع ہوئے ہیں ،آٹھواں صفحہ اخبار جہاں سے سجا ہوا ہے،نواں صفحہ ملی سرگر میوں کے لئے شاید مختص ہے،جب کہ دسویں صفحے پرمنقول شدہ ایک اہم مضمون ،بعنوان : ”بہتر مستقبل کی تعمیر کے لئے کیر یر کونسلنگ کا سہارا لیں“ کو شائع کیا گیا ہے ۔ گیارہویں صفحے پر ملک کے ممتاز عالم دین یادگار زمانہ مولانا اسرارالحق قاسمی رحمہ اللہ کا مضمون ،مسلمانوں میں حکمت عملی کا فقدان کیوں؟شائع ہوا ہے ،جس سے بہت سے نایاب گوشے ابھر کرسامنے آتے ہیں،بچوں کی تربیت سے متعلق رہنمائی بھی اسی ایک صفحے میں درج ہے۔بارہویں صفحے پر عصری صورت حال سے واقف کرانے کی غرض سے ،ایک مضمون ،ہمارے ملک میں اندلس کی تاریخ کا ریہر سل کے عنوان سے لکھا گیا ہے۔نقیب کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس نے اپنے مشمولا ت میں ہر طبقے کا خیال کیاہے ،خاص طور پر خواتین کے لئے جن سے گھر خاندان اور معاشرے کے دیگر افراد کی تربیت ہوتی ہے ، اس سلسلے میں رابعہ صدیقہ صالحاتی کا مضمون اپنے ایمان کا مظاہرہ کیجئے،کافی اہم ہے ۔چودہویں صفحے پرخلفاءراشدین کے روشن کارناموں کو جگہ دی گئی ہے ،اسی کے اخیر میں امارت پبلک اسکول کے لئے ملازم کی ضرورت کا اعلان بھی شائع کیا گیا ہے۔پندرہویں صفحے پرہفتہ رفتہ کو پیش کیا گیا ہے۔سولہویں اور آخری صفحہ پر ہمیشہ کی طرح ایک معنی خیز شعرہے جو اتفاق سے یہ شعر نوا زدیوبندی کا ہے۔اسی صفحہ پر ایک مضمون ہے جو فورتھ کلر میں شائع شدہ ہے ،اسی صفحے کے بالکل اخیر میں ،حسب معمول ہفتہ وار نقیب کی تمام تر تفصیلات درج ہیں۔

  وطن عزیز کے ہفت روزہ اخباروں کی کڑیوں کو زندہ وپایندہ بنائے رکھنے میں موجودہ امیر شریعت بہار اڑیسہ وجھار کھنڈ حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب مدظلہ ،ممتاز خطیب وصاحب قلم نائب امیر شریعت محترم مولانا محمد شمشاد رحمانی صاحب زید مجدہ ،مخلص قوم وملت قائم مقام ناظم امارت شرعیہ جناب مولانا شبلی القاسمی صاحب زید شرفہ،مدیر محترم مفتی محمد ثناءالہدی قاسمی اور امارت ونقیب سے وابستہ تمام خدام ومعاونین وقارئین کی توجہات وبرکات کا اہم رول ہے ،یہی وجہ ہے کہ آج بھی تمام تر مسائل ومشکلات کے باوجود اپنی گوناں گوں خوبیوں اور خدمات وکردار کے حوالے سے ”ہفتہ وار نقیب“ یادگارجریدوں میں سے ایک مثالی جریدہ ہے، جس کی اب تک کئی ایک خصوصی نمبرس بھی شائع ہوکر قبول عام حاصل کر چکے ہیں۔ ماضی قریب میں امیر شریعت سابع نمبر جو آٹھ سو پینسٹھ صفحات پر مشتمل ضخیم مجموعہ مضامیں کا حسین گلدستہ ہے ،جس سے مفکر اسلام کے مخلتف گوشوں پر روشنی پڑتی ہے ،اسی طرح مفتی سہیل احمد ندوی نائب ناظم امارت شرعیہ کی حیات وشخصیت پر شائع شدہ نقیب کا شمارہ ایک اہم شمارہ ہے۔بس یوں سمجھئے کہ ہفتہ وار نقیب کی نوے سالہ تاریخ کا ہر باب قومی وملی اور سماجی وعلمی جد وجہدسے مربوط ہے ،خدمتوں کی جہتیں وسیع ہیں ،اور عزیمتوں کی داستاں طویل رکھتی ہیں۔خدا س سلسلے کو آئندہ بھی جاری وساری رکھے ،تاکہ ملت وسماج کو حسب سابق مفید اور دیر پارہنمائی ملتی رہے۔

ختم شد

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: