’آفتاب جو غروب ہو گیا ‘کے اجرا کی تقریب سے شفیع مشہدی،امتیاز احمد کریمی اور توقیر عالم سمیت کئی دانشوروں کا خطاب
پٹنہ (پریس ریلیز) نور اردو لائبریری حسن پور گنگھٹی،ویشالی کے زیر اہتمام اتوار کو بہار اردو اکاڈمی کے کانفرنس ہال میں مولانا آفتاب عالم مفتاحی کی شخصیت اور خدمات کے موضوع پرمفتی محمد ثناء الہدی قاسمی کی مرتب کردہ کتاب آفتاب جو غروب ہو گیا کا اجرا عمل میں آیا۔تقریب کی صدارت امارت شرعیہ بہار اڈیشہ جھارکھنڈ کے نائب امیر شریعت حضرت مولانا شمشاد رحمانی قاسمی نے کی اور نظامت کا فریضہ سینیئر صحافی ڈاکٹر ریحان غنی نے انجام دیا ۔اس موقع پر اردو مشاورتی کمیٹی کے سابق چیر مین شفیع مشہدی نے کلیدی خطبہ دیا۔
اپنی صدارتی تقریر میں مولانا شمشاد رحمانی نے کہا کہ مولانا آفتاب عالم مفتاحی کی زندگی نئی نسل کے لئے مشعل راہ اور نمونہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب انتقال کے بعدکسی کے تذکرے ہوتے ہیں تواسے قبر تک ثواب ملتا ہے۔مولانا شمشاد رحمانی نے کہا کہ کسی کام کو منصہ شہود پر لانا وہی جانتے ہیں جو ا س راہ کے مسافر رہ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی تقریبات ، شخصیات کو زندہ رکھنے کا ذریع ہیں۔ انہوں نے تقریب کے انعقاد کے لیے نور اردو لائبریری کے عہدیداروں اور اراکین کا شکریہ ادا کیا۔ اپنے کلیدی خطبہ میں جناب شفیع مشہدی نے کہا کہ یہ ہر لحاظ سے بہترین کتاب ہے اس کا مطالعہ ہر کسی کو کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جو قومیں اپنے اسلاف کو فراموش کر دیتی ہیں زمانہ انہیں بھی فراموش کر دیتا ہے۔ شفیع مشہدی نے کہا کہ مولانا آفتاب عالم مفتاحی اپنی تحریروں اور عمل میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ بہار پبلک سروس کمیشن کے رکن امتیاز احمد کریمی نے کہا کہ ویشالی کی سرزمین ایسی ہے جہاں علم و ادب چراغ ہمیشہ روشن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آٖفتاب عالم صاحب کو اس لیے یاد کیا جا رہا ہے کہ وہ علم والے تھے۔ اس لیے نئی نسل کو علم والا بنانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پیسوں سے ڈگری حاصل کی جا سکتی ہے علم نہیں حاصل کیا جا سکتا۔ آنے والی نسلوں کی تعلی کا نظم کرنا ہماری ذمہ داری ہے اگر ہمارے بچے مقابلہ جاتی امتحان میں کامیاب نہیں ہو رہے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ محنت نہیں کر رہے ہیں۔ امتیاز احمد کریمی نے کتابوں سے رغبت پیدا کرنے اور اپنے گھروں کو لائبریری بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
صاحب کتاب مفتی محمد ثنا ء الہدیٰ قاسمی نے تفصیل سے بتایا کہ انہوں نے اپنے استاذ مولانا آفتاب عالم کے تعلق سے کس طرح کتاب ترتیب دی اور ان کے صاحب زادے محمد احمد نے انہیں اس کام میں کس طرح مدد کیا۔اس موقع پر مولانا آفتاب عالم کے لائق و فائق فرزند محمد احمد نے بھی اپنے خیالا ت کا اظہار کیا ۔ اس دوران وہ اپنے والد کے حالت زندگی بیان کرتے وقت بے انتہا جذباتی ہوگئے اور ہال میں موجود تمام لوگوں کی آنکھیں بھی نم ہوگئیں۔ اس موقع پر محمد احمد کی صاحبزادی ڈاکٹر شائستہ آفتاب نے یہ اعلان کیا کہ وہ اپنے دادا علیہ رحمہ کی شخسیت اور خدمات کے موضوع پر ترتیب دی گئی کتاب آفتاب جو غروب ہوگیا کا دوسرا ایڈیشین ترمیم و اضافہ کے ساتھ جلد شائع کرائیں گی۔مولانا مظہر الحق عربی فارسی یونیورسیٹی سابق پرو وائس چانسلر پروفیسر محمد توقیر عالم نے کہا کہ مولانا آفتاب عالم صاحب بہت علمی صلاحیت کے مالک تھے ۔ نئی نسل کو ان کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کرنی چاہیے۔انہوں نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ اسکول و کالج میں پہلے ہی سے تعلیم کا ماحول نہیں تھا اب مدارس سے بھی تعلیم کا ماحول ختم ہوتا جا رہا ہے۔رسم اجراء کی تقریب سے سابق صدر مدرس مدرسہ احمدیہ ابابکر پور ویشالی مولانامظاہر عالم قمر ، کاروان ادب ، ویشالی کے جنرل سکریٹری انوار الحسن وسطوی، بہار اردو اکادمی کے نائب صدر ڈاکٹر عبدالواحد انصاری، اردو کانسل ہند کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر اسلم جاوداں، ڈاکٹر عارف حسن وسطوی، قمر اعظم صدیقی نے بھی مقالے پڑھے اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر شکیل سہسرامی نے منظوم خراج عقیدت پیش کیا ۔تقریب کا آغاز مولانا مفتی محمد ظفر الہدیٰ قاسمی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔اس موقع پر بارگاہ رسالت ماب میں حافظ مزمل اور مولانا نظرالہدیٰ قاسمی نے نعت کا نظرانہ پیش کیا۔ اس کے بعد مولانا نظرالہدیٰ نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ تقریب میں ماڈرن ویلفیر اکیڈمی کے ڈائرکٹر اور عالم دین مولانا محمد مکرم حسین ندوی، ڈاکٹر آصف سلیم ، اردو ایکشن کمیٹی کے سکریٹری ڈاکٹر انوار الہدیٰ، مظہر عالم مخدومی، سید مصباح الدین احمد, نواب عتیق الزماں، ضیاء الحسن ،نصرالدین بلخی ،ساجد پرویز،حاجی پور سے کلیم اشرف،عظیم الدین انصاری ، مولانا آفتاب عالم مفتاحی کے خاندان کے افراد اور کافی تعداد میں اہل ذوق حضرات موجو د تھے۔