مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی/نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھاڑکھنڈ
حال ہی میں قطر کی عدالت نے آٹھ سابق ہندوستانی فوجیوں کو اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں موت کی سزا سنائی ہے، ہندوستان نے اسے حیرتناک قرار دیا ہے، ہندوستانی حکومت قانونی اور سیاسی مذاکرات کے ذریعہ ان کی سزا معاف کرانے کے لیے تگ ودو کر رہی ہے، سزا یافتہ افراد کے اہل خاندان کی قطر کے حکمراں سے اپیل اور وزیر اعظم کے خارجی تعلقات کی بنیاد پر یہ امید کی جاتی ہے کہ سزا میں تخفیف ہو سکے گی، ایک موقع قطر کے قومی دن 18/ دسمبر کا بھی ہے، جس دن وہاں کے حکمراں بہت سارے قیدیوں کی سزا کی معافی کا اعلان کرتے ہیں، لیکن اس میں ابھی اڑتالیس دن باقی ہیں، قابل غور یہ ہے کہ اگر اس دن کے آنے سے قبل ہی سزا کی تنفیذ ہو گئی تو کیا ہوگا، یہ تو پھانسی کی سزا سنائی گئی تو ہمیں معلوم ہوا کہ یہ حضرات وہاں جیل میں جاسوسی کے الزام میں قید تھے، ان کے علاوہ 696ہندوستانی قیدی اور بھی ہیں، جن کی طرف کسی کی نگاہ نہیں ہے اور نہ ہی حکومت ان کو قید سے آزاد کرانے کے لیے فکر مند ہے، معاملہ صرف قطر کا ہی نہیں چند دوسرے مسلم ممالک کا بھی ہے۔ با خبر ذرائع کے مطابق پوری دنیا میں اس وقت 8441 ہندوستانی قیدمیں ہیں، جن میں سے 4630صرف خلیجی ممالک میں بند ہیں، بحرین میں 277، کویت میں 446، عمان میں 139، سعودی عرب میں 1461، اور متحدہ عرب امارات میں 1611افراد قید وبند کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں، جن کا پرسان حال کوئی نہیں ہے، وزارت خارجہ اور ہندوستانی حکومت کو اس سمت میں بھی پیش قدمی کرنی چاہیے، تاکہ بے گناہ نا کردہ گناہوں سے بری ہو کر اپنے خاندان کو لوٹ سکیں، جو واقعۃ ًمجرم ہیں، ان کو قانونی مدد پہونچائی جائے تاکہ وہ اپنی بات ان ممالک کی عدالتوں میں رکھنے کی پوزیشن میں ہوں، اس سے حکومت پر عوام کا اعتماد بڑھے گا، اور ہندوستانی شہریوں کی قید سے نکلنے کی شکل بن سکے گی، بہت سارے ایسے قیدی بھی ہیں جو بعض معاملات میں رقم ادا نہ کرنے کی وجہ سے بند ہیں، ان کی مالی مدد کرکے بھی انہیں جیل کی اذیت سے نجات دلائی جا سکتی ہے۔