از قلم:ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی
________________
اللہ کا شکر ہے ، طب نبوی پر میرے مضمون کو علمی حلقوں میں مقبولیت حاصل ہوئی – پہلے اسے محمدیہ طبیہ کالج مالیگاؤں میں منعقدہ بین الاقوامی طبی کانفرنس میں پیش کیا گیا ، پھر وہ سہ ماہی تحقیقات اسلامی علی گڑھ ، جنوری – مارچ 2024 میں طبع ہوا – اب القلم پبلیکیشنز ، بارہ مولہ ، کشمیر کے ذمے دار جناب سہیل بشیر کار کی دل چسپی سے کتابی صورت میں اس کی اشاعت ہورہی ہے –
طب نبوی کا مطالعہ عموماً صحیح تناظر میں نہیں کیا گیا ہے – چوں کہ اس کا تعلق پیغمبرِ اسلام ﷺ کی ذاتِ گرامی سے ہے ، اس لیے عقیدت غالب رہی ہے اور بہت زیادہ غلو سے کام لیا گیا ہے – اس کتاب میں درج ذیل نکات پر بحث کی گئی ہے :
(1) ابتدا میں صحت و مرض اور علاج معالجہ سے متعلق رسول اکرم ﷺ کے ارشادات دوسرے ارشادات کی طرح جمع کیے گئے اور کتابوں میں نقل کئے گئے – تیسری چوتھی صدی ہجری کے بعد طب نبوی پر مستقبل کتابیں لکھی جانے لگیں –
(2) یہ وہ زمانہ تھا جب دیگر تہذیبوں اور ممالک میں رائج طبی معلومات کا عربی زبان میں ترجمہ ہوچکا تھا اور مسلم اطباء نے بھی اس فن میں اہم خدمات انجام دی تھیں ، چنانچہ طب نبوی پر کتابیں اسی نہج (Pattern) پر لکھی جانے لگیں اور اس میں دست یاب طبی کتب کے حوالے دیے جانے لگے –
(3) علماء میں یہ بحث زور دار طریقے سے ہوئی کہ طب نبوی کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ ابن قیم جیسے محدثین نے اسے از قبیلِ وحی قرار دیا تو ابن خلدون ، شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اور دیگر نے اسے انسانی تجربات پر مبنی قرار دیا – جائزہ سے دوسری بات معقول معلوم ہوتی ہے –
(4) طب نبوی میں مذکور بعض طریق ہائے علاج ، مثلاً حجامہ وغیرہ کو ‘سنّت’ کہا جاتا ہے ، جب کہ یہ درست نہیں ہے – ‘سنّت’ ایک شرعی اصطلاح ہے – اس پر عمل کرنا باعثِ اجر و ثواب ہوتا ہے – علماء نے کسی نبوی طریقۂ علاج کو اختیار کرنے کو صرف مباح قرار دیا ہے – اسے مستحب یا مسنون کہنا درست نہیں –
(5) نبی ﷺ کا امتیاز یہ ہے کہ آپ نے امراض کا ازالہ جھاڑ پھونک ، ٹونا ٹوٹکا سے کروانے کے بجائے علاج کرانے اور دوا استعمال کرنے پر زور دیا – آپ نے بیمار ہونے پر خود دوائیں لیں ، اپنے اصحاب کے لیے دوائیں تجویز کیں اور ماہر اطبا سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا –
(6) اللہ کے رسول نے صحت کی حفاظت پر بہت زور دیا ، اس کی تدابیر بتائیں ، طہارت و نظافت کی تاکید کی ، گھروں اور ان کے اطراف کو صاف ستھرا اور پاکیزہ رکھنے کا حکم دیا – یہ چیز بھی طب نبوی کے امتیازات میں سے ہے –
(7) نبی ﷺ نے فرمایا :” ہر مرض کا علاج ممکن ہے – “ اس ارشاد نے مریضوں کو مایوسی سے نکالا اور اطبا کو بھی نئے اور پیچیدہ امراض کا علاج دریافت کرنے پر آمادہ کیا – یہ ارشادِ نبوی طبی دنیا میں ایک انتہائی اہم ، قیمتی اور رہ نما اصول کی حیثیت رکھتا ہے – اس نے طب میں ایک انقلاب برپا کردیا –
(8) طب نبوی کا مطالعہ صحیح تناظر میں کیا جانا چاہیے – اس سلسلے میں زبان و بیان ، اسلوب اور پس منظر کو سامنے رکھنا ضروری ہے – مثلاً اگر ‘حبّۃ سوداء (کلونجی) کے بارے میں حدیث میں مذکور ہے کہ وہ ہر مرض کی دوا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس کے ذریعے دنیا کے ہر مرض کا علاج کیا جاسکتا ہے ، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ بہت مفید اور مؤثر دوا ہے –
(9) اللہ کے رسول ﷺ کی بتائی ہوئی بعض دوائیں مخصوص افراد یا مخصوص ماحول کے لیے ہوسکتی ہیں – یہ بات علامہ ابن قیم اور دیگر محدثین نے صراحت سے کہی ہے – اس لیے انہیں عمومی رخ دینے میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے –
(10) طب نبوی میں مذکور دواؤں کی خاصیات بتانے میں بلند بانگ دعوے کرنے سے بچنا چاہیے ، بلکہ سائنسی بنیادوں پر تحقیق و تفتیش کے بعد ہی علمی طور پر انہیں پیش کرنا چاہیے –
نام کتاب : طب نبوی – تجزیہ اور تفہیم
مصنف : محمد رضی الاسلام ندوی
ناشر : القلم پبلیکیشنز ، بارہ مولہ ، کشمیر
صفحات : 32 ، قیمت : 40 روپے
رابطہ :+91– 9906653927 – 8287025094