✍️سرفرازاحمدقاسمی حیدرآباد
8099695186
______________
ماہ محرم،رجب،ذی قعدہ اور ذی الحجہ ان چارمہینوں کوشریعت اسلامیہ نےخاص طورپر بڑی اہمیت دی ہے،اسلام سے پہلے زمانہ جاہلیت میں بھی ان مہینوں کومحترم سمجھاجاتاتھا اوران مہینوں میں جنگ وقتال کوحرام جانتےتھے،ظہوراسلام کے بعد ان مہینوں کی عظمت وحرمت اورفضیلت مزیدبڑھ گئی،احادیث وآثار کے مطالعہ سے عربی مہینوں کی فضیلت وعظمت کا ثبوت ملتاہے،گوبعض مہینوں کو شریعت کے کچھ احکام ومسائل اور اسلامی تاریخ کے لحاظ سے بعض پر فوقیت حاصل ہے،تاہم ہر مہینے میں کوئی نہ کوئی اہم واقعہ ضرور رونماہواہے،جسکا اسلامی تاریخ سے ایک گہرا ربط ہے،دیگر مذاہب میں ایام وشہورکو جواہمیت حاصل رہی ہے اورحاصل ہے اسکا تعلق رسم ورواج سے زیادہ ہے،مذہب سے کم،مگرشریعت اسلامیہ میں ایام وشہور کی ایک مذہبی حیثیت بھی ہے،جسکاذکر قرآن وحدیث میں واضح طورپرملتاہے،اسلئے ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارےلئے یہ جانناضروری ہوجاتاہےکہ کس مہینے میں کونسا اسلامی واقعہ پیش آیا؟مثلا نبی کریم ﷺ کی ولادت،ہجرت،نکاح،آغازوحی،شب معراج،فرضیت نماز،شب برأت،نزول قرآن،روزے کی فرضیت،غزوات،فتح مکہ،حجتہ الوداع،ام المومنین حضرت عائشہ کی پیدائش،نکاح،رخصتی،جہاد،قربانی،حج اور شہادت حسین رض وغیرہ جیسے درجنوں اہم واقعات کی تاریخی حیثیت کا جاننا ہرمسلمان کےلئے لازم اور ضروری ہے۔
ماہ محرم کو اسلامی سال کا پہلا مہینہ کہاجاتاہے، اسی مہینے سے اسلامی سال کاآغازہوتاہے،ماہ محرم کے بارے میں حدیث میں ہےکہ "رمضان کے بعد سارے مہینوں سے افضل محرم الحرام کے روزے ہیں”ایک دوسری حدیث میں ہےکہ "ایام محرم میں سے ایک یوم کا روزہ دوسرے مہینوں کے تیس دنوں کے برابرہے”مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ ہرسال ماہ محرم میں جہالت اورشیعیت کے اثرات سے متاثرہوجاتاہے اور برسوں سے من گھڑت رسومات،بدعات وخرافات ہمارے یہاں جاری ہیں،ہرزمانے میں علمائے حق نے اپنی تحریروں اور تقریروں کے ذریعے اسکی نشاندہی فرمائی اورشریعت کےنام پرغلط چیزوں کو اپنانے اور اس پرعمل کرنےسے روکا،جسکا سلسلہ آج بھی جاری ہے،امربالمعروف اورنہی عن المنکر کا فریضہ ملت اسلامیہ پرقیامت تک کےلئے جاری ہے۔
"فضائل محرم اوربدعات مروجہ”نام کی یہ کتاب میرےسامنے ہے جو اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے،چونکہ ماہ محرم کی آمدآمدہے،ایسے میں اس کتاب کی اہمیت مزیدبڑھ جاتی ہے،یہ کتاب جیساکہ اپنے نام سے ظاہرہے 128 صفحات پرمشتمل ہے اور یہ دوسرا ایڈیشن ہے،کتاب کے شروع میں صاحب کتاب کا انتساب ہے، اسکے بعد عنوانات کی ایک لمبی فہرست ہے،مجموعی طور پراس کتاب میں چار ابواب اور تقریبا 85 عناوین ہیں،پہلے باب کےعنوانات کچھ اسطرح ہیں، محرم کے لغوی معنی،ماہ محرم محرم سے اسلامی سال کا آغاز،یوم عاشورہ کے فضائل،عاشورہ کا روزہ، شہید کامرتبہ، یہ غم کادن نہیں،شہید مرتےنہیں ہیں،چھ مخصوص نعمتیں،غم اورسوگ کے شرعی حدود،یوم عاشورہ کے اعمال، رحمت سےمحرومی،ماتمی جلوس،صدرایران کا بیان،تعزیہ کی ایجاد،تعزیہ کے اقسام، جلوس تعزیہ،تعزیہ کی خرابی،فضول خرچی، تعزیہ کوسجدہ کرنا،تعزیہ میں قرآن پاک لگانا،تعزیہ سے منتیں اورمرادیں مانگنا،محرم کاکچھڑا،محرم میں ایصال ثواب کےلئے کھاناپکانا،شربت پلانا، سبیلیں لگانا،دسویں محرم کوچھٹی منانا،دسویں محرم کو مسجدمیں جمع ہوکرنوافل پڑھنا،شہادت نامہ پڑھنا،باجہ بجانا،قبرستان جانےکی پابندی کرنا،حضرت حسین کےلئے لفظ”امام”کا استعمال اوراسکی شرعی حیثیت، دوسراباب اکابرین کےفتاوے کے نام سے ہے جس میں حضرت امام اعظم ابوحنیفہ،مجددہند حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی،حضرت شاہ عبدالعزیز،حضرت تھانوی،مفتی اعظم ہند حضرت مفتی محمودحسن گنگوہی،مفتی عبدالرحیم صاحب لاجپوری،احمدرضاخاں صاحب بریلوی سمیت تقریباً ڈیڑھ درجن علماء کےفتاوے کتاب میں شامل ہیں،تیسراباب شہیدکربلاکے نام سےہے جس میں حضرت سیدناحسین کی شہادت سےقبل مسلم بن عقیل کوکوفہ بھیجنا اورپھرانکاقتل،حادثہ کربلا اورماہ محرم وغیرہ کےچنداہم واقعات کاتذکرہ ہے، چوتھا اورآخری باب ضمیمہ کے نام سے ہےجس میں شیعہ مذہب کابانی مبانی کون؟شیعہ کافرق،شیعوں کے کچھ معروف فرقے،اسکاشرعی حکم، دارالعلوم دیوبندسمیت ممتازعلماء کےفتاوے اورامام مہدی کاظہورکب ہوگا؟وغیرہ یہ عنوان درج اس باب میں درج ہے،اسکے بعدکئی علماء کی تصدیق وتقریظ کتاب کاحصہ ہے، جن میں حضرت مولانامطیع الرحمن صاحب، صدر جمعیت علماء ضلع بھاگلپور، حضرت مفتی سلمان صاحب منصورپوری استاذ دارالعلوم دیوبند،مولانا ہارون ثاقب صاحب قاسمی استاذمدرسہ فیض عام مہگاؤں کوشاہی الہ آباد،مفتی نثاراحمدقاسمی صاحب ناظم تعلیمات جامعہ فرقانیہ سبیل السلام کرنپور بھاگلپور شامل ہیں،پھرحرف اول کے عنوان سے مؤلف کتاب کی دوصفحے کی ایک تحریرہے،جس میں صاحب کتاب نے اس کتاب کے لکھنے کا مقصد اورغرض وغایت کا ذکر کیا ہے، اسکے بعد تقریبا 10 صفحے کا ایک طویل مقدمہ شیخ القراء حضرت مولانا قاری احمداللہ صاحب قاسمی سابق صدرشعبہ تجویدوقرأت جامعہ ڈابھیل کےقلم سےہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- علم و فن کے نیر تاباں مولانا ہارون الرشید: ایک مطالعہ
- بہار کے ندوی فضلاء
- تعلیمی زاویے: تعارف و تجزیہ
کتاب کے مؤلف مخدوم گرامی حضرت مفتی اشفاق عالم صاحب قاسمی ہیں،جنھیں اللہ تعالی نے علم وعمل کےساتھ دیگربہت سی خصوصیات سے نوازاہے،قرطاس وقلم سے انکاگہرا رشتہ ہے،انتہائی محنتی،سادگی پسند،تیزرفتار وخوش گفتار،باصلاحیت،دھن کےپکے،وہ ایک کامیاب اورمقبول استاذہیں،سنجیدہ خطیب جیسی ممتازصفات سے متصف ہیں، بڑوں کااکرام اورانکی تعظیم، چھوٹوں سے شفقت اورانکی دلجوئی انکاطرہ امتیازہے، بھاگلپور بہارکے "ہرنتھ” نامی گاؤں سے انکا تعلق ہے،مفتی صاحب نےدرس نظامی کی تعلیم اوراسکی تکمیل جامعہ حسینیہ ہرنتھ،جامعہ مدنیہ چلمل بانکا اور دارالعلوم دیوبندسے 1994/95میں حاصل کی،فراغت کےبعد مدرسہ شاہی سےافتاء کیا،اسکے بعد جامعہ فرقانیہ سبیل السلام کرنپورسے اپنے تدریسی سفر کا آغاز کیا، دس بارہ سال وہاں خدمت کرنےکے بعد جامعہ فلاح دارین بلاسپور مظفرنگرمیں سات آٹھ سال استاذ رہے اورحدیث وفقہ کی مختلف کتابیں پڑھائیں، فی الحال 2012 سے دیوبندشہرکےایک ممتاز ادارہ جامعتہ الشیخ دیوبندکے ایک مقبول ومعروف استاذہیں،جہاں مشکوۀ سے لیکر دورہ و افتاء تک کی مختلف اور اہم کتابیں انکے زیردرس ہیں،اللہ تعالی مزیدترقی اوراستقامت عطافرمائے،فضائل محرم اوربدعات مروجہ کے علاوہ کئی اورکتابیں انکے قلم سے منصہ شہود پر آچکی ہیں اوراہل علم حضرات سے پزیرائی و دادوتحسین حاصل کرکےمقبول خاص وعام ہوئی ہیں ان کی تالیفات کی فہرست کچھ یوں ہے:
1 فضائل محرم اوربدعات مروجہ۔
2 رہنمائےنظامت۔
3 حقوق الایمان۔
4 مسلمانوں کے چھ حقوق۔
5 تنویرالوقایہ شرح اردو شرح وقایہ۔
6 الکلام المسندشرح اردومؤطاامام محمد۔
7 انوارالطحاوی شرح طحاوی
8 تسہیل الادب شرح نفحتہ العرب
9 تنویرالقدوری شرح قدوری
"فضائل محرم اوربدعات مروجہ” انکی پہلی کتاب ہے،جسکے متعدد ایڈیشن اب تک شائع ہوچکے ہیں،تازہ اورنیاایڈیشن جدیداضافے کےساتھ پھرسےشائع ہورہاہے،کتاب کا ظاہرجاذب نظرہے،کہیں کہیں پروف ریڈنگ کی غلطیاں رہ گئی ہیں،اس کتاب کی ترتیب میں جن کتابوں سے مددلی گئی ہےاسکی فہرست بھی کتاب کےاخیرمیں موجودہے،اہم بات یہ ہےکہ کتاب میں جگہ جگہ حوالوں کااہتمام کیاگیاہے،معیاری کتابت وطباعت سےآراستہ ہے،مکتبہ عائشہ محلہ خانقاہ دیوبندسے شائع ہونے والی یہ کتاب وقت کی ضرورت ہے،اس سے پہلے بھی اس عنوان پرکئی کتابیں لکھی گئی ہیں،لیکن ان تمام کتابوں سے یہ کتاب مختلف ہے، جامعیت کے اعتبارسے، انتخاب مضامین اورحوالےکا اہتمام کے اعتبار سے،اسلوب وبیان کے اعتبارسے،یہ کتاب اس لائق ہے کہ اسے ہاتھوں،ہاتھ لیا جائے،گھرگھرپہونچایاجائے،ہراس گھرمیں جہاں اردو پڑھنے اورسمجھنے والے ہیں وہاں یہ کتاب ضرورپہونچنی چاہیے،تاکہ ہم اپنی اصلاح کرسکیں۔
مولف کتاب نے یہ کتاب لکھ کر ایک اہم ضرورت کی تکمیل کی ہے،جسکےلئے انھیں دل کی گہرائیوں سے مبارکباد،مجھ جیسے طالب علم سے مفتی صاحب کا مشفقانہ اورہمدردانہ سلوک و برتاؤ،قابل رشک اور حیرت انگیزہے رب کریم انکے حسن ظن کوسلامت رکھے اورانکی خدمات کوقبول فرمائے، یہ کتاب دیوبند کے تمام بڑے کتب خانوں پردستیاب ہے،خواہشمند اور دلچسپی رکھنےوالے حضرات کتاب کے حصول کےلئے ڈائریکٹ مؤلف کتاب مفتی اشفاق صاحب سے اس نمبرپر9897877332 رابطہ کرسکتے ہیں،قیمت درج نہیں ہے۔