ملعون طارق فتح اپنے باطل افکار و نظریات کے آئینے میں…!!!
از قلم: پرویز خان
اس ملعون طارق فتح کی موت پر تحریریں و تبصرے پڑھ کر ضروری سمجھا کہ اس کا تاریک چہرہ، اس کے تعارفی شکل میں پیش کیا جائے، ملاحظہ فرمائیں:
اسلامی تاریخ کے مختلف ادوار میں جنم لینے والے خوف ناک فتنوں مثلاً خوارج، معتزلہ، قادیانیت اور انکار حدیث کی طرح دور حاضر میں ایک بڑا فتنہ تجدد پسندی اور فکری الحاد کا ہے؛ جس کا مقصد امت مسلمہ کو اس کے ماضی سے کاٹ دینا اور اسے دین اسلام کی چودہ سو سالہ متفقہ، متوارث تعبیر سے محروم کر دینا ہے!
اسلام کےحوالے سے آج ٹیلیویژن پر نشر ہونے والے اکثر پروگراموں کی سربراہی, نیوز چینل پر نظر آنے والاوہ روشن خیال طبقہ کرتاہے؛ جو فسطائی طاقتوں اور مغربی آقاؤں کا زرخرید غلام ہے، جس کا کام اسلام کے خلاف دریدہ دہنی اور زہر افشانی ہے ، جو خود کو اسلام کے تابع کرنا پسند نہیں کرتا؛ بلکہ اسلام کو اپنے تابع کر نا چاہتاہے؛ اسی لیے قرآن و حدیث کی ایسی من مانی تشریحات کرتاہے کہ ان کے فرشتوں تک کو اس کی خبر نہیں ہوتی ،اسلام کے مبنی برفطرت احکامات کو عقل کے ترازو میں تولتاہے، اگر یہ ان کی موٹی عقلوں میں سما جائیں تو ٹھیک، ورنہ ان کی ایسی تاویلات کرتا ہے کہ الامان الحفیظ ۔۔۔۔۔۔۔۔

نہ چہرے پر اسلامی آثار ، نہ قلب و ذہن اسلام کے تابع ، نہ عادات و اطوار اور اخلاق وکردار پر اسلامی چھاپ؛ صرف اپنی ہی لن ترانی ، اپنی ہی کذب بیانی اور اپنی ہی من مانی….
جدیدیت کے اس سیلاب بلاخیز کو ایک طرف تو اسلام دشمن عناصر کا سہارا ہے تو دوسری طرف میڈیا کی پشت پناہی۔
علامہ اقبال نے سچ فرمایا کہ
دنیا کو ہے پھر معرکہ روح و بدن پیش
تہذیب نے پھر اپنے درندوں کو اُبھارا
اللہ کو پامردی مومن پہ بھروسہ
ابلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا

اسی مغرب زدہ نظامِ تعلیم کے پروردہ ،ان کی مخصوص تربیت سے متاثر جن بدباطن اور کج فکر، لوگوں نےاسلام کی پاکیزہ شبیہ کو مسخ کرنے میں اہم رول ادا کیا، ان میں جہاں سلمان رشدی ،تسلیمہ نسرین جیسے دین بیزار افراد سر فہرست ہیں ؛ وہیں”طارق فتح ” کا جادو بھی گزشتہ دنوں سر چڑھ کر بولا۔
آئیے دیکھتے ہیں کہ طارق فتح کون ہے ؟
اس کے کیا افکار و نظریات ہیں؟ کس طرح وہ امت کو اپنے دام تزویر میں پھانس رہا تھا؟
اس ملعون کا مختصر تعارف:
بہ قول طارق فتح اس کے باپ دادا ہندو تھے، جو 20 نومبر 1949 کو پاکستان کےمشہور شہر کراچی میں پیدا ہوا، وہیں اس کی نشو نماہوئی، کراچی یونیورسٹی سے حیاتیاتی کیمیا کی تعلیم حاصل کی اور مختلف تحریکات سے جڑا رہا۔
1960اور1970 کے ہنگاموں میں جیل جانا پڑا، 1977میں اس پر غدار وطن ہونے کا فرد جرم عائدہوا اور پاکستان کے خلاف تنقیدی بیانات کی وجہ سے تقاریر پر بھی پابندی لگادی گئی، پھر پاکستان سے فرار ہوکر 10سال سعودی عرب میں مقیم رہا، جب وہاں بھی امان نہ ملی تو کناڈا میں مستقل سکونت اختیار کرلی ، اس دوران صحافت سے گہری دل چسپی رہی اور کچھ متنازع کتابیں بھی معرض وجود میں آئیں۔
یہ ملعون پچھلی دھائی میں اکثر ہندوستان میں مقیم رہا ہے اور ہندوستانی میڈیا کی آنکھ کا تارا بنا یا بنایا گیا؛ جس کا ماننا تھا کہ بدقسمتی سے اس کی پیدائش پاکستان میں ہوئی حالانکہ اس کو ہندوستان اور اس کی جمہوریت سے سچی محبت ہے ۔
بنیادی افکار ونظریات:
طارق فتح عجیب وغریب نظریات کا حامل ہے؛ جس کا مقصد اسلام دشمنی کو فروغ دینا، مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہونچانا اور ہندوستان کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو سبوتاز کرنا ہے؛ یہی وجہ ہے کہ اسے ہر مذہبی علامت سے نفرت ہے۔
ایک پروگرام میں اپنے باطل افکار کا اظہار یوں کرتاہے: آپ جانتے ہیں کہ سیکولرزم کیا ہوتی ہے؟ سیکولرزم یہ ہےکہ ملک میں کسی طرح کی کوئی مذہبی علامت نہیں ہونی چاہئے۔ فرانس میں جس طرح کی جمہوریت ہے انہی کی طرح اپنی زندگی گذارنی چاہئے جہاں کوئی مذہبی علامت نہیں ہوتی ۔ کوئی فرد اپنے اپنے مذہب پر عمل نہیں کرسکتاہے۔ سب شہریوں کے لئے یکساں قوانین ہے۔
ہندوستان میں مسلم پرسنل لا جیسی کوئی چیز نہیں ہونی چاہئے۔ بس ایک قانون ہونا چاہئے جو سب پر لاگو رہے ۔ ہندوستان کا ہر شہری کسی مذہب کو نہ مانے۔ اس کا مسلمان ہندو اور دیگر مذاہب سے مطالبہ ہے کہ وہ ایک دوسرے کے یہاں آپس میں شادیاں کریں؛ جس طرح میں نے اپنی بیٹی کی شادی غیر مسلم سے کی ہے۔
الغرض :طارق فتح ایک خدا بیزار، مذہب مخالف اورکمیونسٹ ذہن کا نہایت چالاک شخص تھا، جو اپنے مفادات کی خاطر کچھ بھی بول سکتا تھا۔

گزشتہ دنوں "زی نیوز "پر بحیثیت "مفتی” "فتح کا فتویٰ "کے عنوان سے پروگرام پیش کیا۔ یہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ یہ پروگرام اس وقت شروع کیا گیا جب ہندوستان کے کئی صوبوں میں انتخابات کا نوٹیفیکیشن جاری ہو چکا تھا ۔ جس میں صوبہ اترپردیش بھی شامل ہے ۔ صاف ظاہر ہے کہ طارق فتح کی ہندوستان آمد اور شرانگیز بیانات کے ذریعہ ہندوستان کی صاف شفاف پرامن فضاء کو مکدر بنانا ایک سوچی سمجھی سازش۔
https://www.youtube.com/watch?v=xQ5fF0UvPQE
اس کے پروگرام کی نوعیت کچھ یوں ہوتی تھی کہ طارق اپنے پروگرام میں ایسے مولوی نما لوگوں کو بحث کے لیے دعوت دیتا ہے جو اس کے اعتراضات کا جواب نہیں دے پاتے اور اگر کبھی دیتے بھی ہیں تو چینل والے اس کو کانٹ چھانٹ کر دکھلاتے ہیں ؛چجس سے لوگوں میں یہ پیغام جاتا ہے کہ طارق فتح سچ بول رہا ہے۔
کبھی وہ اپنے ساتھ چند جاہل خواتین لے آتا ہے ، پھر برقعہ، حجاب اور حقوق نسواں سے متعلق سوالات ہوتے ہیں ، حجاب سے متعلق کیے گئے سوالات کے ضمن میں طارق فتح پروگرام میں موجود علماء سے استفسار کرتا کہ قرآن میں برقعہ کا ذکر کہاں ہے؟ مولویوں کے غیر اطمینان بخش جواب سن کر پروگرام میں موجود خواتین ان کا مذاق اڑانے لگتی ہیں۔

طارق فتح کے ملحدانہ افکار و خیالات کی ایک طویل فہرست ہے؛ جن میں چند گمراہ کن نظریات ذیل میں مذکور ہیں:
1. فتوی دینے کا حق دار کون ؟
2. ملا کا اسلام الگ اور اللہ کا اسلام الگ !
3. اسلام میں کفر کا فلسفہ اور کافر کون؟
4. اورنگ زیب اور محمود غزنوی جیسے مسلم حکم راں ظالم ہیں!
5. جہاد بالسیف پر پابندی لگنی چاہئے!
6. بین مذاہب شادیوں کا رواج ہونا چاہئے!
7. یکساں سول کوڈ کا نفاذ وقت کی اہم ضرورت
امت کے لئے راہ عمل :
ہمارے مذھب، ہمارے شعائر، آگے بڑھ کر ہمارے صحابہ کرام؛ بلکہ خلفائے راشدین کو گالیاں دی جائیں، ان پر الزامات تھوپے جائیں،جہاد کو دہشت گردی سے جوڑا جائے، علماء امت کی تضلیل و تکفیر کی جائے، شعائر اسلام کی بے حرمتی ہو اور ہم خاموش تماشائی بنیں رہیں ؟؟؟
اس وقت سب سے بڑی ضرورت اسلامی تعلیمات سے واقف ہونا ہے، لہٰذا اس جانب توجہ دیں،غفلت سے بیدار ہوں، اور دشمنوں کے مکر وفریب سے اور ان کے سازشوں سے واقف ہوں اور اس سے بچنے کی تدابیر کریں تاکہ مغرب کے ان خطرناک حملوں سے اپنی نسلوں کا دفاع کرسکیں۔ یہ بیداری تمام محاذوں پر ہونی چاہیے ۔ اللہم اجعل کیدہم فی تضلیل۔ٹیلی ویژن کی نحوست سے اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو، کوسوں دور رکھیں ،فلم، کھیل کود اور فضول چیزوں میں وقت صرف نہ کرکے اللہ کی طرف متوجہ ہوں۔