راجستھان اردو اکادمی کی معطلی: اردو زبان کے ساتھ ایک اور ناانصافی

محمد شہباز عالم

سیتل کوچی کالج، سیتل کوچی

کوچ بہار، مغربی بنگال

____________________

حالیہ دنوں میں راجستھان اردو اکادمی کی معطلی کی خبر نے اردو زبان و ادب کے چاہنے والوں کو شدید مایوسی اور غم میں مبتلا کر دیا ہے۔ یہ واقعہ اردو زبان کی تاریخ میں ایک اور سیاہ باب کے اضافے کے مترادف ہے۔ اس زبان نے ہندوستان کی تہذیب و ثقافت کو مالا مال کیا ہے، لیکن آج اسی زبان کے ساتھ بے اعتنائی اور ناانصافی کا یہ سلسلہ جاری ہے۔

1947 کی جنگ آزادی میں اردو زبان کا کردار

1947 کی جنگ آزادی میں اردو زبان کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ یہ زبان نہ صرف قومی یکجہتی کا نشان بنی بلکہ آزادی کی تحریک کے دوران انقلابی نعرے، نظمیں اور گیت اردو میں ہی لکھے گئے۔ مولانا ابوالکلام آزاد، حسرت موہانی، اور جوش ملیح آبادی جیسے عظیم شخصیات نے اردو میں اپنے خیالات کا اظہار کیا اور عوام کو انگریز سامراج کے خلاف اُبھارا۔ اردو اخبارات، رسائل اور جلسے جلوسوں میں اس زبان کا بھرپور استعمال ہوا، جس نے آزادی کی تحریک کو ایک نئی جِلا بخشی۔

اردو کے چاہنے والے اور سیکولر جماعتیں کہاں ہیں؟

اردو زبان کے ساتھ اس ناانصافی پر سب سے اہم سوال یہ اٹھتا ہے کہ اردو کے چاہنے والے اور سیکولر جماعتیں کہاں ہیں؟ یہ وہی زبان ہے جس نے ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کو جنم دیا اور اسے پروان چڑھایا۔ آج جب اردو زبان اور اس کے ادارے مشکلات کا شکار ہیں، تو ان لوگوں کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے۔

اردو زبان کے حقوق کی جنگ

یہ وقت ہے کہ اردو کے چاہنے والے اور سیکولر جماعتیں مل کر آواز بلند کریں۔ اردو زبان کی ترقی اور فروغ کے لیے جدوجہد کرنا ہر اردو داں کا فرض ہے۔ اردو اکادمی کی معطلی کے خلاف ایک منظم تحریک چلانے کی ضرورت ہے تاکہ حکومتی سطح پر اس فیصلے پر نظرثانی ہو اور اردو زبان کے حقوق کو تحفظ مل سکے۔

حکومت سے مطالبہ

ہم حکومتِ راجستھان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر اس فیصلے کو واپس لے اور اردو اکادمی کو دوبارہ بحال کرے۔ اردو زبان کی ترقی اور فروغ کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں اور اس زبان کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا ازالہ کیا جائے۔

اختتامیہ

اردو زبان ہماری تہذیب کا حصہ ہے اور اس کے ساتھ بے اعتنائی کرنا اپنی ثقافت اور تاریخ سے بے وفائی کرنے کے مترادف ہے۔ راجستھان اردو اکادمی کی معطلی اردو زبان کے ساتھ ایک سنگین ناانصافی ہے اور اس کے خلاف آواز بلند کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یہ ذمہ داری ہم سب پر عائد ہوتی ہے کہ ہم اس زبان کی حفاظت اور فروغ کے لیے مل کر کوشش کریں۔ اردو زبان زندہ باد!

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔