۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس اور تعطیلِ عام
۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس اور تعطیلِ عام

۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس، اور تعطیلِ عام از ـ محمود احمد خاں دریابادی _________________ ہندوستان جمہوری ملک ہے، یہاں مختلف مذاہب کے لوگ بستے ہیں، ہر مذہب کے بڑے تہواروں اور مذہب کے سربراہوں کے یوم پیدائش پر مرکز اور ریاستوں میں عمومی تعطیل ہوتی ہے ـ ۱۲ ربیع الاول کو چونکہ پیغمبر […]

اب کی بار فرقہ پرستوں کو کرنٹ

✍️ شکیل رشید ( ایڈیٹر ممبئی اردو نیوز)

_____________

ملک کے وزیر داخلہ ، وزیراعظم نریندر مودی کے دست راست امیت شاہ کی انتخابی مہم کا ایک ویڈیو وائرل ہے ، جس میں انہیں بولتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ امراوتی والوں اس بار بٹن اتنا زور سے دباؤ کہ کرنٹ اٹلی تک پہنچے ۔ کرنٹ سے امیت شاہ کا پریم کوئی نیا نہیں ہے ، وہ پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ بٹن اتنا زور سے دباؤ کہ کرنٹ شاہین باغ تک پہنچے ۔ شاہین باغ کا معاملہ تو پرانا ہو چکا ، وہ وہاں کیوں کرنٹ پہنچانا چاہتے تھے سب کو پتہ ہے، اب سوال یہ ہے کہ وہ اٹلی تک کرنٹ کیوں پہنچانا چاہتے ہیں؟ اگر اس لیے کہ کانگریس کی سینیئر لیڈر سونیا گاندھی اٹلی کی ہیں ، تو انہیں پتا ہونا چاہیے کہ سونیا گاندھی اٹلی میں نہیں دہلی میں رہتی ہیں ، لہٰذا کرنٹ پہنچانا ہی ہے تو دہلی میں پہنچائیں ۔ امراوتی میں لوگ بٹن دبائیں اور کرنٹ دہلی تک پہنچے ! لیکن شاید امیت شاہ میں یہ کہنے کی ہمت نہیں ہے کیونکہ دہلی میں نریندر مودی بھی رہتے ہیں ، بلکہ دہلی ان کی حکومت کا پایہ تخت ہے ۔ رہا اٹلی تو وہ ایک آزاد ملک ہے اور ہندوستان سے اس کے خوشگوار تعلقات ہیں ، جب اسے پتا چلے گا کہ امیت شاہ اسے کرنٹ لگونا چاہتے ہیں تو اسے کس قدر افسوس ہوگا ! ویسے امیت شاہ سے سوال ہے ، بلکہ کئی سوال ہیں ؛ وہ بے روزگاری کے خلاف کرنٹ کیوں نہیں لگوانا چاہتے؟ وہ مہنگائی روکنے کے لیے کرنٹ کیوں نہیں لگواتے؟ وہ تعلیمی پسماندگی کے خلاف بٹن دبا کر کرنٹ پہنچانے کی بات کیوں نہیں کرتے؟ وہ پچھڑے پن ، جاہلانہ رسومات ، توہم پرستی کے خلاف کیوں کرنٹ لگانے کی اپیل نہیں کرتے؟ وہ کیوں غربت پر بٹن دبوا کر کرنٹ نہیں دوڑا دیتے؟ اور سب سے بڑا سوال یہ کہ وہ کب لوگوں سے اپیل کریں گے کہ بٹن اتنا زور سے دباؤ کہ فرقہ پرستی اور فرقہ پرستوں تک کرنٹ پہنچے؟ یقیناً امیت شاہ کے پاس ان سوالوں کے جواب نہیں ہوں گے کیونکہ گزشتہ دس برسوں میں نہ انہوں نے اور نہ ہی وزیر اعظم نریندر مودی نے مذکورہ مسائل حل کرنے کی سعی کی ہے ۔ تعلیمی وظائف مودی حکومت نے بند کر رکھے ہیں ، اعلیٰ تعلیمی اداروں کے دروازے عام جنتا پر بند ہیں ، سرکاری نوکریاں مفقود ہیں ، بے روزگاروں کو بجائے ملازمت مہیا کرنے کے ، بی جے پی میڈیا سیل کا سپاہی بنا دیا گیا ہے ، گویا کہ ان کی زندگیاں برباد کر دی گئی ہیں ۔ ملک میں بدامنی ، تعصب ، فرقہ پرستی ، کام چوری ، لوٹ پاٹ ، غبن کا دوردورہ ہے ۔ بینکوں کے فراڈ سے عام جنتا کراہ رہی ہے اور کروڑوں روپیے ہڑپ کرنے والے سیاسی پناہ میں ہیں ۔ الیکٹورل بانڈ کے نام پر بی جے پی نے جو کیا ہے اسے ملک کا سب سے بڑا فراڈ کہا جا رہا ہے ۔ پی ایم کیئر فنڈ پر شک و شبہے کے سائے ہیں ۔ اڈانی اور امبانی پر اور ان کے ساتھ ہی پی ایم مودی پر انگلیاں آٹھ رہی ہیں ۔ بدعنوانوں کو بی جے پی کی واشنگ مشین میں دھو کر کلین چٹ یا تو دے دی گئی ہے یا دی جا رہی ہے ۔ چونکہ مرکزی حکومت نے کچھ کیا نہیں ہے اس لیے پی ایم مودی اس الیکشن کو ہندو بنام مسلمان بنا رہے ہیں اور ان کے دست راست امیت شاہ اٹلی تک کرنٹ پہنچانے کی بات کر رہے ہیں ۔ ووٹر سمجھدار ہیں ، خوب جانتے ہیں کہ یہ سب جملہ بازی ہے ، تو کیوں نہ اب کی بار وہ سب بٹن اس قدر زور سے دبائیں کہ کرنٹ فرقہ پرستوں ، بدعنوانوں اور ملک کو ترقی ، جمہوریت اور آئین کی راہ سے ہٹانے والوں تک پہنچے ۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: